یہ والی تصویر قدرے بہتر ہے ۔
یہ والی تصویر قدرے بہتر ہے ۔
تصویر تو بہتر ہے مگر ۔۔۔۔ ابھی خلا ہے ۔۔یہ والی تصویر قدرے بہتر ہے
اس کا کیا مطلب ہوا؟اوزار سوچ سے بنتے ہیں اوزار سے سوچ نہیں بنتی ....تو اہم اوزار ہوئے یا سوچ ؟
لکھائی کے زمانے سے قبل یہ کیسے معلوم کریں گے؟ اس کے بعد بھی آرکیالوجسٹس کی کھدائی کے بغیر تحریریں کیسے ملیں گی؟میرا سبجیکٹ بھی تاریخ رہا ہے میں نے بھی جنرل ہسٹری میں ماسٹر کیا ہے مگر آرکیا لوجی چھوڑ کر موڈرن ہسٹری لے لی تھی ... اٹس آل بورنگ ...میرے پائنٹ اوف ویو سے اہم یہ نہیں انسان کیسے رہا کیا جتن کئے اہم یہ ہے کے اس کے زندگی گزارنے کے رہنما اصول کیا رہے ....
خدا نے جو صلاحیت بندوں کو ودیعت کی ہے اس سے کوئی نہ کوئی ذریعہ تو بننا تھا .... انسان نے جتنی بھی ترقی کی ہے یا کرے گا ...وہ اسی عقل کی بنیاد پر ..ہوگی ..لکھائی کے زمانے سے قبل یہ کیسے معلوم کریں گے؟ اس کے بعد بھی آرکیالوجسٹس کی کھدائی کے بغیر تحریریں کیسے ملیں گی؟
سر جی بات وہی کھ عقل انسانی اساس ہے ۔۔اس کا کیا مطلب ہوا؟
انسان کے علاوہ بھی مختلف جانور ٹول میکنگ سے واقف ہیں۔ بعض محض اپنی لمبی زبان استعمال کرتے ہیں تو بعض کا کام پانی کو ہتھیار بنانا ہے تو بعض زہر کو پھینک کر اس سے کام چلاتے ہیں تو بعض پتھر سے اور بعض بلندی سے زیبرا کراسنگ کے پاس پھل پھینک کر اس پر گاڑی کے گذرنے سے اس کے ٹوٹنے کا انتظار کرتے ہیں۔ زیبرا کراسنگ کے پاس اس وجہ سے پھینکنا کہ پھر ٹریفک رک جائے تو کھانا آسان ہوگا۔ غرض انسانی عقل کے ساتھ ٹول میکنگ کو نہ جوڑیےخدا نے جو صلاحیت بندوں کو ودیعت کی ہے اس سے کوئی نہ کوئی ذریعہ تو بننا تھا .... انسان نے جتنی بھی ترقی کی ہے یا کرے گا ...وہ اسی عقل کی بنیاد پر ..ہوگی ..
یہ اوزار کا استعمال ہے نہ کہ اوزار بناناانسان کے علاوہ بھی مختلف جانور ٹول میکنگ سے واقف ہیں۔ بعض محض اپنی لمبی زبان استعمال کرتے ہیں تو بعض کا کام پانی کو ہتھیار بنانا ہے تو بعض زہر کو پھینک کر اس سے کام چلاتے ہیں تو بعض پتھر سے اور بعض بلندی سے زیبرا کراسنگ کے پاس پھل پھینک کر اس پر گاڑی کے گذرنے سے اس کے ٹوٹنے کا انتظار کرتے ہیں۔ زیبرا کراسنگ کے پاس اس وجہ سے پھینکنا کہ پھر ٹریفک رک جائے تو کھانا آسان ہوگا۔ غرض انسانی عقل کے ساتھ ٹول میکنگ کو نہ جوڑیے
ایک بار پڑھا تھا کہ فطرت میں قائمہ زاویہ نہیں پایا جاتا۔ اس کے علاوہ سمٹری یعنی دو اطراف سے ایک جیسا کٹاؤ ہونا وغیرہ سے علم ہو سکتا ہےاس قسم کے پتھر تو ان جگہوں پر بکثرت پائے جاتے ہیں جہاں پانی کا تیز بہاؤ صدیوں سے جاری ہو، یا اکثر جاری رہتا ہو۔۔۔۔ مطلب قدرتی عناصر کے اثرات سے بھی پتھروں کی ایسی شکل بن جاتی ہے۔۔۔ ماہرین آثار قدیمہ کیسے فرق کرتے ہیں قدیم انسانی ہاتھوں سے تراشے ہوئے ایسے پتھروں اور میں اور قدرتی عناصر سے تراشے ہوئے پتھروں میں۔۔۔۔۔
اور پھر جس نسل انسانی کی یہ بات کر رہے ہیں، کیا کبھی ان کی باقیات میں سے بھی کچھ ملا ماہرین کو؟ اور کیا اس کا کوئی آرٹیکل یا ریپورٹ وغیرہ بھی میسر ہے؟