ہم بھی ناں بس ساحل پر ایسے ہی گھوم پھر کر واپس آتے رہےہیں
پہاڑی علاقوں ميں بھی ايسے چكنے پتھر عام ملتے ہيں ، اسلام آباد ميں اتنے مختلف اقسام و الوان كے پتھر عام مل جاتے ہيں ، آپ چاہے انہيں پيپر ويٹ بنا ليں چاہے لان ميں ان كا فرش بنا ليں ۔ يہاں كئى پاركس ميں ايسے فرش بنے ہوتے ہيں ۔
تعبیر يہاں سب اپنى مينٹل ايسوسى ايشنز كا ذكر كر رہے ہيں تو ايك خيال جو مجھے آيا اس كا ذكر كروں گی۔
قرآن مجيد كى سورة فاطر (عدم سے تخليق كرنے والا ) كى ان آيات ميں پہاڑوں ، انسانوں اور جان داروں كى مختلف اقسام كا نقشہ يوں کھينچا گيا ہے۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّ۔هَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ ثَمَرَاتٍ مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهَا ۚ وَمِنَ الْجِبَالِ جُدَدٌ بِيضٌ وَحُمْرٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهَا وَغَرَابِيبُ سُودٌ ﴿٢٧﴾ وَمِنَ النَّاسِ وَالدَّوَابِّ وَالْأَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ كَذَٰلِكَ ۗ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّ۔هَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ۗ إِنَّ اللَّ۔هَ عَزِيزٌ غَفُورٌ ﴿٢٨﴾نَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّ۔هِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَّن تَبُورَ ﴿٢٩﴾ لِيُوَفِّيَهُمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ ۚ إِنَّهُ غَفُورٌ شَكُورٌ ﴿٣٠﴾ سورة فاطر
کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے مختلف رنگتوں کے پھل نکالے اور پہاڑوں کے مختلف حصے ہیں سفید اور سرخ کہ ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں اور بہت گہرے سیاه (
27) اور اسی طرح آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں میں بھی بعض ایسے ہیں کہ ان کی رنگتیں مختلف ہیں، اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں واقعی اللہ تعالیٰ زبردست بڑا بخشنے واﻻ ہے (
28) جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے پوشیده اور علانیہ خرچ کرتے ہیں وه ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خساره میں نہ ہوگی (
29) تاکہ ان کو ان کی اجرتیں پوری دے اور ان کو اپنے فضل سے اور زیاده دے بےشک وه بڑا بخشنے واﻻ قدردان ہے (
30 )
اس فوٹوگرافر نے گويا مختلف رنگوں کے پہاڑوں سے جانداروں تك كا نقشہ کھينچ كر رکھ ديا ہے۔ شايد توارد فكرى ؟