میر پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے - میر تقی میر

نیرنگ خیال

لائبریرین
پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے

آگے اس متکبر کے ہم خدا خدا کیا کرتے ہیں
کب موجود خدا کو وہ مغرور خود آرا جانے ہے

عاشق سا تو سادہ کوئی اور نہ ہوگا دنیا میں
جی کے زیاں کو عشق میں اس کے اپنا دارا جانے ہے

چارہ گری و بیمارئ دل کی رسمِ شہرِ حسن نہیں
ورنہ دلبر ناداں بھی اس درد کا چارا جانے ہے

مہر و وفا و لطف و عنایت ایک سے واقف ان میں نہیں
اور تو سب کچھ طنز و کنایہ رمز و اشارا جانے ہے

عاشق تو مردہ ہے ہمیشہ اٹھتا ہے دیکھے اسے
یار کے آ جانے کو یکا یک عمر دوبارا جانے ہے

تشنہ خوں ہے اپنا کتنا میر بھی ناداں تلخی کش
دم دار آب تیغ کو اس کے آب گوارا جانے ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین

نیرنگ خیال

لائبریرین
ابھی میں یہی غزل سن رہا تھا ۔سیریل غالب سے۔انٹرینٹ میں سرچ کیا تو محفل میں ہی ملا شکریہ بھائی نیرنگ خیال بھائی۔
بہت شکریہ اصلاحی بھائی :)

پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے​
کچھ حال احوال محفلین کو بتاجایا کریں​
مری بساط کیا ہے اک برگ آوارہ
اڑا کر لے چلے مجھ کو جدھر ہوا چاہے
:)

واہ
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے :)
:aadab:
 

محمد وارث

لائبریرین
میر کا زندہ و جاوید کلام۔ اسی قسم کے کلام نے میر کو خدائے سخن کہلوایا ہے، شکریہ جناب ارسال فرمانے کیلیے۔
 
اہا اہا کیا سادگی اور روانی ہے لطف آ گیا پڑھ کر
درج ذیل شعر تو بہت پسند آئے
عاشق سا تو سادہ کوئی اور نہ ہوگا دنیا میں
جی کے زیاں کو عشق میں اس کے اپنا دارا جانے ہے
مہر و وفا و لطف و عنایت ایک سے واقف ان میں نہیں
اور تو سب کچھ طنز و کنایہ رمز و اشارا جانے ہے

پہلا شعر تو زد زبانِ عام ہے
آپ کے توسط پوری غزل بھی پڑھنے کو مل گئی
کیا کہوں ایک بار پھر محمد وارث کے الفاظ دوھراؤں گا
ایک حج کا ثواب آپ کی نذر
 
Top