محمداحمد
لائبریرین
غزل
پت جھڑ میں درختوں سے وفا کون کرے گا
جو قرض تھا چھائوں کا ، ادا کون کرے گا
اب کے تو پرندے بھی بڑی دیر سے چپ ہیں
موسم کے بدلنے کی دعا کون کرے گا
آتے ہوئے ہر سنگ کے بدلے میں دعائیں
بد خواہوں سے یوں پیار بھلا کون کرے گا
سب کھیل سمجھتے ہیں اسے چار دنوں کا
یہ کارِ محبت ہے، سدا کون کرے گا
کاٹے ہیں کئی لوگوں نے خود اپنے ہی پائوں
جو ہم نے کیا ہے، وہ بتا کون کرے گا
فیروز درِ گل پہ صبا دیتی ہے دستک
کانٹوں کے گھروندوں پہ صدا کون کرے گا
محمد فیروز شاہ
پت جھڑ میں درختوں سے وفا کون کرے گا
جو قرض تھا چھائوں کا ، ادا کون کرے گا
اب کے تو پرندے بھی بڑی دیر سے چپ ہیں
موسم کے بدلنے کی دعا کون کرے گا
آتے ہوئے ہر سنگ کے بدلے میں دعائیں
بد خواہوں سے یوں پیار بھلا کون کرے گا
سب کھیل سمجھتے ہیں اسے چار دنوں کا
یہ کارِ محبت ہے، سدا کون کرے گا
کاٹے ہیں کئی لوگوں نے خود اپنے ہی پائوں
جو ہم نے کیا ہے، وہ بتا کون کرے گا
فیروز درِ گل پہ صبا دیتی ہے دستک
کانٹوں کے گھروندوں پہ صدا کون کرے گا
محمد فیروز شاہ