ذوالقرنین
لائبریرین
یہ خیال مجھے ساجد بھائی کے دھاگہ ڈائری کی تلاش سے آیا جو برقی ڈائری بنانے کے چکر میں ہیں تاکہ اپنے خیالات و واقعات خود تک محفوظ یعنی پرائیویٹ رکھیں۔ سوال یہ ہے کہ:
"کیا واقعی پرائیویسی خود کی ذات تک محدود ہوتا ہے؟"
فرض کریں؛ 1۔ ساجد بھائی اپنا ڈائری بلاگر پر بنا دیتا ہے اور خوش ہوتا ہے کہ میرا ڈیٹا مجھ تک محدود ہے۔
کیا ساجد بھائی کی ڈائری کو گوگل کمپنی کو چلانے والے ہزاروں ماہرین نہیں دیکھ سکتے؟؟؟
2۔ ہم محفل پر کسی خاص شخص یا اشخاص سے کچھ گفتگو یا مسئلہ شئیر کرنا چاہیں تو ذاتی گفتگو (مکالمات) کا سہارا لیتے ہیں۔
کیا ہمارے ذاتی گفتگو تک محفل کے منتظمین کی رسائی نہیں ہوتی؟؟؟
3۔ کیا ہمارے ای میل ایڈریسز کو ای میل سروس مہیا کرنے والی کمپنیاں چھو بھی نہیں سکتیں؟؟؟
4۔ یہ خیال صرف ویب کی دنیا تک محدود نہیں بلکہ موبائل سروسز مہیا کرنے والی کمپنیاں اور دیگر پرائیویسی پروائڈرز پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
اس صورت میں کیا ہم اسے پرائیویسی کہہ سکتے ہیں؟؟؟
اور بھی بہت کچھ کہنا تھا لیکن فی الحال ذہن میں نہیں آ رہے۔
"کیا واقعی پرائیویسی خود کی ذات تک محدود ہوتا ہے؟"
فرض کریں؛ 1۔ ساجد بھائی اپنا ڈائری بلاگر پر بنا دیتا ہے اور خوش ہوتا ہے کہ میرا ڈیٹا مجھ تک محدود ہے۔
کیا ساجد بھائی کی ڈائری کو گوگل کمپنی کو چلانے والے ہزاروں ماہرین نہیں دیکھ سکتے؟؟؟
2۔ ہم محفل پر کسی خاص شخص یا اشخاص سے کچھ گفتگو یا مسئلہ شئیر کرنا چاہیں تو ذاتی گفتگو (مکالمات) کا سہارا لیتے ہیں۔
کیا ہمارے ذاتی گفتگو تک محفل کے منتظمین کی رسائی نہیں ہوتی؟؟؟
3۔ کیا ہمارے ای میل ایڈریسز کو ای میل سروس مہیا کرنے والی کمپنیاں چھو بھی نہیں سکتیں؟؟؟
4۔ یہ خیال صرف ویب کی دنیا تک محدود نہیں بلکہ موبائل سروسز مہیا کرنے والی کمپنیاں اور دیگر پرائیویسی پروائڈرز پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
اس صورت میں کیا ہم اسے پرائیویسی کہہ سکتے ہیں؟؟؟
اور بھی بہت کچھ کہنا تھا لیکن فی الحال ذہن میں نہیں آ رہے۔