"کیا واقعی پرائیویسی خود کی ذات تک محدود ہوتا ہے؟"
دلچسپ سوال ہے پر نیا نہیں!
فرض کریں؛ 1۔ ساجد بھائی اپنا ڈائری بلاگر پر بنا دیتا ہے اور خوش ہوتا ہے کہ میرا ڈیٹا مجھ تک محدود ہے۔
کیا ساجد بھائی کی ڈائری کو گوگل کمپنی کو چلانے والے ہزاروں ماہرین نہیں دیکھ سکتے؟؟؟
بڑی کمپنیوں میں یوزر ڈیٹا عموماً کسی حد تک اینکرپٹیڈ شکل میں رکھا جاتا ہے کیوں کہ اس کی بنیاد پر ان کو مارکیٹنگ کرنی ہوتی ہے اور کارپوریٹ ورلڈ میں کلاؤڈ خدمات کا اعتماد بحال کرنا ہوتا ہے۔ نیز یہ کہ ڈاٹا تک رسائی اور اس پر مختلف آپریشنز کمپنی کے افراد کے رول کے مطابق ہی دیے جاتے ہیں۔ مثلاً ڈیویلپرز کو ڈیبگنگ وغیرہ کی غرض سے بعض معلومات فراہم کرائی جاتی ہیں جو شاید ٹیم مینیجر یا کمپنی کے سی ای او کو دستیاب نہ ہوں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ بقول آپ کے کمپنی چلانے والے ہزاروں ماہرین کے سامنے کروڑوں لوگوں کا ہر لحظہ بڑھتا ہوا ڈیٹا اگر رکھا بھی ہو تو وہ تب تک بے مصرف ہوگا جب تک کروڑوں کی تعداد سے کسی مخصوص فرد سے متعلق کسی مخصوص دورانیے کا ڈیٹا نکال کر اس کو بعض ٹرانسفارمیشنز کے بعد کسی مخصوص استعمال میں نہ لایا جائے۔ اس سال کے اوائل میں یا پچھلے سال کسی وقت ایک گوگل ایمپلائی کو اس بات پر نوکری سے نکالا گیا تھا کیوں کہ وہ نو عمر جوڑوں کے چیٹ پڑھتا ہوا پایا گیا تھا۔ ایسی کمپنیاں آپ کے ذاتی ڈیٹا کا استعمال کرتی ہیں لیکن عموماً دو شکلوں میں:
- انفرادی ڈیٹا کے بجائے اجتماعی نتائج اخذ کرنے کے لیے تا کہ بعض معاملات میں ٹرینڈ کا علم ہو سکے۔ مثلاً ٹوئیٹر پر کسی خاص وقوعے کے بعد چند ہیش ٹیگس بہت شہرت پا جاتے ہیں۔ اگر اس ہیش ٹیگ سے سرچ کیا جائے تو ہر سیکنڈ ہزاروں کی تعداد میں ٹوئیٹس پوسٹ کیے جا رہے ہوتے ہیں۔ کوئی چاہے بھی تو ایسے میں ان تمام ٹوئیٹس کا انفرادی تجزیہ نہیں کر سکتا وہ بھی اس انداز میں کہ فلاں فلاں نے کیا کیا کہا۔ ہاں ٹوئیٹس کی اس دھار کی شدت و جوش سے یہ ضرور اندازہ ہوتا ہے کہ اس مخصوص معاملے میں کسی علاقائی یا عالمی سطح پر کسی مخصوص وقت میں کیا رد عمل دیکھنے کو ملا۔
- دوسرا استعمال پرائیویٹ ڈیٹا کا پروفائلنگ اور ریکمینڈیشن وغیرہ کے لیے کیا جاتا ہے۔ مثلاً دو لوگ الگ الگ بیک گراؤنڈ سے ایک ہی چیز کے لیے کسی سرچ انجن میں تلاش کریں تو اکثر ان کے نتائج مختلف آتے ہیں۔ مثال کے طور پر زید کمپیوٹر انجینئیر ہے اور عمرو پھلوں کا آڑھتی۔ دونوں کے پاس گوگل کا اکاؤنٹ ہے اور وہ عرصہ سے گوگل کی خدمات استعمال کرتے رہے ہیں۔ ظاہر ہے زید عام طور یو ٹیوب وغیرہ پر تکنیکی ویڈیوز دیکھتا رہا ہوگا اور اکثر تکنیکی موضوعات پر کتابوں، مضامین، خبروں اور الیکٹرانکس کے پرزوں وغیرہ کی تلاش کرتا رہا ہوگا جبکہ عمرو عموماً اجناس کا بھاؤ مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ وغیرہ پر مشتمل تلاش کرتا رہا ہوگا۔ کسی روز وہ دونوں ایک ساتھ کسی کافی ہاؤس میں ملیں، دونوں کے پاس اپنا اپنا لیپ ٹاپ ہو اور ایک ہی نیٹورک سے جڑ کر ایک ساتھ اپنے اپنے لیپ ٹاپ میں گوگل کے صفحے پر جائیں اور Apple کی تلاش کریں۔ اگر نتیجے میں ایک کے پاس آئی فون، آئی پیڈ، میک بک و دیگر ایپل پراڈکٹس و دوسرے کے پاس سیب و دیگر پھلوں کے متعلقہ ویب سائٹیں اوپر آئیں تو حیران ہونے کی ضرورت نہیں، بصورت دیگر نتائج ان کے لیے لا یعنی ہوتے۔ اسی طرح کسی کی جائے سکونت، وقت، موسم، دوستوں کی تعداد و ان کی دلچسپیاں وغیرہ کمپیوٹر نظام کو معلوم ہوں تو زیادہ بہتر پروفائلنگ ہو سکتی ہے۔ اس سے جہاں تلاش بہتر ہوتی ہے وہیں ایڈورٹائزرس صارف کی دلچسپی کے لحاظ سے ٹارگیٹیڈ ایڈورٹائزنگ بھی کر سکتے ہیں۔
ویسے اس قسم کے تجزیے افراد نہیں بلکہ کامپلیکس کمپیوٹر پروگرام کر رہے ہوتے ہیں اس لیے عام طور پر لوگ اپنی پرائیویسی داؤں پر لگانے کو تیار ہو جاتے ہیں۔
2۔ ہم محفل پر کسی خاص شخص یا اشخاص سے کچھ گفتگو یا مسئلہ شئیر کرنا چاہیں تو ذاتی گفتگو (مکالمات) کا سہارا لیتے ہیں۔
کیا ہمارے ذاتی گفتگو تک محفل کے منتظمین کی رسائی نہیں ہوتی؟؟؟
محفل میں ذاتی مکالمات تک کسی ناظم یا مدیر کی تب تک رسائی نہیں ہوتی جب تک وہ خود اس مکالمے کا حصہ نہ ہوں۔ دوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ کسی مکالمے کے شرکا میں سے کسی نے مکالمے کے کسی پیغام کو رپورٹ کیا ہو تو محض اس رپورٹ شدہ پیغام کی ایک نقل سپورٹ ٹکٹ کے ساتھ اسٹاف کی نظروں میں آ جاتی ہے۔ ایسے ایڈ آن موجود ہیں جن کی مدد سے مکالموں کو ناظمین کے لیے دستیاب کرایا جا سکتا ہے لیکن ہم ایسے ایڈ آنز کی کبھی پذیرائی نہیں کرتے اس لیے ایسا کچھ محفل میں شامل نہیں۔
ذاتی مکالموں تک رسائی کی ایک واحد صورت یہ ہے کہ محفل کے ڈیٹا بیس کے متعلقہ ٹیبل کو کھنگالا جائے۔ اس کے اختیارات محض اردو ویب انفراسٹرکچر ایڈمنز کے پاس ہوتے ہیں جو کوڈ بیس، ڈیٹا بیس و سرور کی کی دیکھ بھال پر معمور ہیں۔ اتفاق سے ان میں سے کسی کے پاس اتنا اضافی وقت نہیں ہوتا کہ محفلین کی ذاتی گفتگو سے محظوظ ہوں۔ ان اختیارات کا استعمال بہت ہی مخصوص حالات میں کیا جاتا ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق پچھلے پانچ برسوں میں شاید ایک دفعہ ایسا ہوا ہے کہ دو افراد کے مابین ہونے والی گفتگو کو اس وجہ سے دیکھا گیا تھا کیوں کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو انتہائی حد تک دھمکیاں دی تھیں اور پبلک فورم میں عجیب قسم کی کشیدگی کی فضا قائم ہو گئی تھی۔ محفل اسٹاف کے انتخاب میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ ایسے افراد ٹیم کا حصہ نہ ہوں جو فطری طور پر لوگوں کی ذاتی زندگی و معاملات میں مخصوص دلچسپی رکھتے ہوں اور اپنے اختیارات کا غیر مناسب فائدہ اٹھائیں۔ ہماری یہ بھی کوشش ہوتی ہے کہ بطور انتظامیہ ہمیں اراکین کے حوالے سے ایسی باتیں معلوم ہوتی ہیں جو عام محفلین کے علم میں نہیں ہوتیں ان معلومات کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں نیز دوسروں تک ان کو پہونچانے کا ذریعہ نہ بنیں۔ مثلاً اراکین کے ای میل پتے کی مثال لیں جو کہ ناظمین کو معلوم ہوتی ہیں لیکن کوئی رکن ہمارے ذاتی رابطے میں نہ ہو تو محفل سے ان کا ای میل پتہ حاصل کر کے اس کو محفل کے معاملات کے بجائے ذاتی رابطے کے لیے استعمال کرنا غیر اخلاقی ہے اور محفل اسٹاف ان باتوں کا خاص خیال رکھتے ہیں۔
آپ کے باقی سوالات بھی تقریباً اسی نوعیت کے ہیں اور احباب نے پہلے ہی ان پر سیر حاصل گفتگو کی ہے لہٰذا ہم ان پر مزید کچھ کہنا غیر ضروری خیال کرتے ہیں۔
یہ سب کچھ کہنے کے بعد ہم آپ کو مشورہ دیں گے کہ اس قسم کے معاملات میں دلچسپی ہو تو چارلی کوف مین، رادیا پرل مین اور مائک اسپیسنر کی کتاب "نیٹورک سیکیورٹی: پرائیویٹ کمیونیکیشن ان آ پبلک ورلڈ" کا مطالعہ مفید ہوگا۔ اس کے علاوہ شارٹ نوٹ پر "پبلک و پرائیویٹ کی اینکرپشن" کے حوالے سے کچھ مواد آن لائن ڈھونڈ کر استفادہ کریں، بعض دلچسپ باتیں معلوم ہوں گی۔