فرخ منظور
لائبریرین
پرائے ہاتھوں جینے کی ہوس کیا
نشیمن ہی نہیں تو پھر قفس کیا
مکان و لامکاں سے بھی گزر جا
فضائے شوق میں پروازِ خس کیا
کرم صّیاد کے صد ہا ہیں پھر بھی
فراغِ خاطرِ اہلِ قفس کیا؟
محبت سرفروشی، جاں سپاری
محبت میں خیالِ پیش و پس کیا
اجل خود زندگی سے کانپتی ہے
اجل کی زندگی پر دسترس کیا
زمانے پر قیامت بن کے چھا جا
بنا بیٹھا ہے طوفاں در نفس کیا
قفس سے ہے اگر بیزار بلبل
تو پھر یہ شغلِ تزئینِ قفس کیا
لہو آتا نہیں کھنچ کر مژہ تک
نہ آئے گی بہار اب کے برس کیا
(جگرؔ مراد آبادی)
نشیمن ہی نہیں تو پھر قفس کیا
مکان و لامکاں سے بھی گزر جا
فضائے شوق میں پروازِ خس کیا
کرم صّیاد کے صد ہا ہیں پھر بھی
فراغِ خاطرِ اہلِ قفس کیا؟
محبت سرفروشی، جاں سپاری
محبت میں خیالِ پیش و پس کیا
اجل خود زندگی سے کانپتی ہے
اجل کی زندگی پر دسترس کیا
زمانے پر قیامت بن کے چھا جا
بنا بیٹھا ہے طوفاں در نفس کیا
قفس سے ہے اگر بیزار بلبل
تو پھر یہ شغلِ تزئینِ قفس کیا
لہو آتا نہیں کھنچ کر مژہ تک
نہ آئے گی بہار اب کے برس کیا
(جگرؔ مراد آبادی)