Ali mujtaba 7
لائبریرین
پپراسرار چور آخری قسط
رائٹر علی مجتبیٰ
جب وہ اپنے گھر پہنچے تو گھر کا دروازہ کھولا ہوا تھا۔جب وہ گھر کے اندر داخل ہوئے تو وہاں پر انہیں ایک شخص نظر آیا ۔اس شخص نے بندوق اٹھا رکھی تھی۔انسپکٹر حیدر نے بندوق اٹھا کر پوچھا کون ہو تم۔اس شخص نے کہا میں وہی شخص ہوں جس نے تمہارے بھتیجے عابد کو مروایا تھا۔سلمان نے پوچھا اس کا مطلب ہے کہ بادشاہ المناک کے باس تم ہو۔اس شخص نے کہا ہاں میں ہی ہوں بادشاہ المناک کا باس۔سلمان نے کہا یعنی تم نے ہی ہمارے گھر چوری کی تھی۔اس شخص نے کہا ہاں میں نے ہی تمہارے گھر چوری کی تھی۔انسپکٹر حیدر نے پوچھا تم نے یہ سب کیوں کیا۔اس شخص نے جواب دیا کہ میں تمہارے گھر اس ملک کے اہم دستاویزات اٹھانے آیا تھا۔کیونکہ مجھے پتا تھا کہ اس ملک کے اہم دستاویزات اس ملک کے نامی گرامی انسپکٹر حیدر کے پاس ہیں۔لیکن مجھے یہاں پر اس ملک کے اہم دستاویزات نہیں ملے ۔سلمان نے کہا اور وہ عورت کی لاش۔اس شخص نے کہا وہ عورت میری ساتھی تھی۔ہم اس ملک کے دشمن ملک انکلینان کے جاسوس ہیں۔لیکن اس عورت نے مجھے کہا کہ تمہیں اس ملک کے اہم۔ دستاویزات انکلینان تک پہنچانے کے جتنے پیسے ملیں گے ان میں سے آدھے پیسے تم مجھے بھی دو گے آگر نہ دیے تو میں تمہارے بارے میں پولیس کو بتادوں گی تو میں نے اس سے مار دیا۔انسپکٹر حیدر نے کہا تم نے اس ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور جو بھی ہمارے ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا اس کا ایک ہی انجام ہے یہ کہہ کر انسپکٹر حیدر نے اس شخص کو گولی ماردی۔وہ شخص مر گیا۔جب وہ اس گھر کے ٹی وی لاؤنچ میں پہنچے تو وہاں پر سلمان کے گھر والے بے ہوش تھے ۔انسپکٹر حیدر نے بے ہوش ہوئے لوگوں پر پانی پیھنکا تو وہ جھاگ گئے ۔انسپکٹر حیدر نے سلمان سے کہا سلمان تم نے میری مدد کی اس لیے میں تمہارا مشکور ہوں۔سلمان نے کہا چچا میری تعریف کرنے پر شکریہ
ختم شد
رائٹر علی مجتبیٰ
جب وہ اپنے گھر پہنچے تو گھر کا دروازہ کھولا ہوا تھا۔جب وہ گھر کے اندر داخل ہوئے تو وہاں پر انہیں ایک شخص نظر آیا ۔اس شخص نے بندوق اٹھا رکھی تھی۔انسپکٹر حیدر نے بندوق اٹھا کر پوچھا کون ہو تم۔اس شخص نے کہا میں وہی شخص ہوں جس نے تمہارے بھتیجے عابد کو مروایا تھا۔سلمان نے پوچھا اس کا مطلب ہے کہ بادشاہ المناک کے باس تم ہو۔اس شخص نے کہا ہاں میں ہی ہوں بادشاہ المناک کا باس۔سلمان نے کہا یعنی تم نے ہی ہمارے گھر چوری کی تھی۔اس شخص نے کہا ہاں میں نے ہی تمہارے گھر چوری کی تھی۔انسپکٹر حیدر نے پوچھا تم نے یہ سب کیوں کیا۔اس شخص نے جواب دیا کہ میں تمہارے گھر اس ملک کے اہم دستاویزات اٹھانے آیا تھا۔کیونکہ مجھے پتا تھا کہ اس ملک کے اہم دستاویزات اس ملک کے نامی گرامی انسپکٹر حیدر کے پاس ہیں۔لیکن مجھے یہاں پر اس ملک کے اہم دستاویزات نہیں ملے ۔سلمان نے کہا اور وہ عورت کی لاش۔اس شخص نے کہا وہ عورت میری ساتھی تھی۔ہم اس ملک کے دشمن ملک انکلینان کے جاسوس ہیں۔لیکن اس عورت نے مجھے کہا کہ تمہیں اس ملک کے اہم۔ دستاویزات انکلینان تک پہنچانے کے جتنے پیسے ملیں گے ان میں سے آدھے پیسے تم مجھے بھی دو گے آگر نہ دیے تو میں تمہارے بارے میں پولیس کو بتادوں گی تو میں نے اس سے مار دیا۔انسپکٹر حیدر نے کہا تم نے اس ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور جو بھی ہمارے ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا اس کا ایک ہی انجام ہے یہ کہہ کر انسپکٹر حیدر نے اس شخص کو گولی ماردی۔وہ شخص مر گیا۔جب وہ اس گھر کے ٹی وی لاؤنچ میں پہنچے تو وہاں پر سلمان کے گھر والے بے ہوش تھے ۔انسپکٹر حیدر نے بے ہوش ہوئے لوگوں پر پانی پیھنکا تو وہ جھاگ گئے ۔انسپکٹر حیدر نے سلمان سے کہا سلمان تم نے میری مدد کی اس لیے میں تمہارا مشکور ہوں۔سلمان نے کہا چچا میری تعریف کرنے پر شکریہ
ختم شد