پراسرار چور قسط نمبر 3 ،4

Ali mujtaba 7

لائبریرین
پراسرار چور قسط نمبر 3،4
رائٹر علی مجتبیٰ
سلمان نے عابد سے کہا کہ ہم اس کھڑکی کے شیشے کو توڑ کر اس کمرے سے باہر نکلیں گے۔اچانک کمرے کا دروازہ کھولا۔اور ایک شخص کمرے میں داخل ہوا۔سلمان اس شخص کو دیکھ کر حیران ہوئے بغیر نہ رہے سکا۔سلمان نے اس شخص سے پوچھا آپ تو ڈاکٹر ہیں نا ۔وہ شخص خوفناک آواز میں ہنسا۔اس شخص نے کہا ہاں میں وہ ہی ہوں جس نے تمہیں کہا تھا کہ عابد مر گیا ہے۔ہاہاہاہا۔سلمان نے کہا تمہارا نام کیا ہے۔اس شخص نے کہا میرا نام تو بادشاہ المناک ہے۔سلمان نے کہا تم ایسا کیوں کررہے ہو۔بادشاہ المناک نے کہا میں نے تمہیں اپنے باس کہ کہنے پر تمہیں یہاں قید کیا ہے۔سلمان نے کہا کہ تمہارے باس کا نام کیا ہے۔بادشاہ المناک نے کہا بتاتا ہوں بتاتا ہوں۔یہ کہہ کر اس نے ماسک پہن لیا ۔اور اپنے کپڑوں میں سے ذہریلی گیس والا بم نکالا اور پیھنک دیا اور اس کمرے سے نکل گیا۔سلمان اور عابد کی سانسیں رکنا شروع ہوگئیں۔سلمان نے اپنے کپڑوں میں ہاتھ مارا تو اس کے ہاتھ میں دو ماسک آئے۔سلمان نے احتیاطی طور پر اپنے پاس ماسک رکھے ہوئے تھے۔سلمان نے عابد کو ماسک دیا اور خود بھی پہن لیا۔سلمان نے نیچے دیکھا تو اسے ایک پتھر نظر آیا۔سلمان نے پتھر اٹھایا اور زور سے کھڑکی پر مارا۔کھڑکی ٹوٹ گئی ۔سلمان اور عابد کھڑکی سے کمرے سے باہر نکل گئے۔لیکن عابد اور سلمان کی حالت بہت بری تھی۔اچانک عابد نے کہا مجھے کچھ ہورہا ہے۔۔سلمان نے کہا کیا ہوا ہے تمہیں۔عابد نے کہا میری طبعیت خراب ہورہی ہے۔بھائی اللہ حافظ۔یہ کہہ کر عابد مر گیا۔سلمان عابد کو عابد کی موت پر گہرا صدمہ لگا اور وہ بے ہوش ہوگیا۔بادشاہ المناک نے کہا ہاہاہاہا ۔میں نے عابد کو تو زہریلہ ٹیکا لگا دیا تھا۔جس کی وجہ سے وہ مر گیا ہے۔سلمان میں تمہیں چھوڑ دیتا ہوں تاکہ تم اپنے بھائی عابد کی موت پر تڑپو۔ہاہاہاہا۔اچانک انسپکٹر حیدر آگئے۔انسپکٹر حیدر نے کہا کون ہو تم۔بادشاہ المناک نے کہا میں ہوں بادشاہ المناک۔اور جس طرح تمہیں ان بچوں کی حالت نظر آرہی ہے نا۔میں بھی تمہاری ایسی ہی حالت کردوں گا۔انسپکٹر حیدر نے بندوق اٹھائی اور کہا اس کا مطلب ہے کہ ان بچوں کا ایسا حال تم نے کیا ہے۔اب دیکھنا میں کیا کرتا ہوں۔یہ کہہ کر انسپکٹر حیدر نے بادشاہ المناک کو گولی ماردی۔لیکن بادشاہ المناک کو وہ گولی لگتے ہی ٹوٹ گئی۔ایسا لگا جیسے بادشاہ المناک کا جسم لوہے کا بنا ہو۔بادشاہ المناک نے کہا ہاہاہاہا۔مجھے مارنے چلے تھے اب دیکھنا کہ میں تمہارا کیا حال کرتا ہوں۔یہ کہہ کر اس نے اپنے ہاتھ میں ایک۔ زہریلے ٹیکوں والی بندوق اٹھائی۔اور انسپکٹر حیدر پر ٹیکوں کا حملہ کردیا۔انسپکٹر حیدر کو اتفاق نیچے ایک شیشہ نظر آیا۔انسپکٹر حیدر نے شیشہ اپنے سامنے کیا۔ٹیکے شیشے پر لگ کر پلٹی اور بادشاہ المناک پر لگ گئیں۔ٹیکے جادوئی تھے۔اس لیے بادشاہ المناک مر گیا۔انسپکٹر حیدر نے سلمان کو اٹھایا اور ہسپتال لے گئے۔سلمان کی آنکھ کھولی تو وہ کسی ہسپتال کے کمرے میں تھا۔اس نے چینک ماری عابد۔اور رو پڑا۔انسپکٹر حیدر کمرے میں داخل ہوئے اور غمگین لہجے میں کہا بیٹا سلمان عابد مر گیا ہے اور۔ اس کو قبرستان میں دفن کردیا گیا ہے۔سلمان زور قطار رونے لگا۔سلمان نے کہا چچا سچ میں۔اصل میں انسپیکٹر حیدر سلمان کے پاپا کہ چھوٹے بھائی تھے۔انسپکٹر حیدر نے کہا نا رو سلمان نا رو رونے سے کچھ نہیں ہوتا۔سلمان نے اپنے آنسوؤں کو پونچتے ہوئے کہا چچا آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں میں اب روں گا نہیں بلکہ بادشاہ المناک اور اس کے باس سے بدلہ لوں گا۔انسپکٹر حیدر نے کہا بیٹا بادشاہ المناک کو میں نے مار دیا ہے۔سلمان نے کہا کہ لیکن اس کے باس کو تو نہیں پکڑا ہے نا۔وہ ہی چور اس بادشاہ المناک کا باس ہے۔اور بادشاہ المناک نے اپنے باس کہ کہنے پر ہی ایسا کیا تھا۔
(جاری ہے)
 
شاید یہ قسط تھوڑا اور کھینچی جا سکتی تھی. کچھ واقعات بہت جلدی میں ہوئے.

خیر اوور آل اچھی کاوش ہے. سسپنس ابھی باقی ہے. :)
 

سید عمران

محفلین
پراسرار چور قسط نمبر 3،4
رائٹر علی مجتبیٰ
سلمان نے عابد سے کہا کہ ہم اس کھڑکی کے شیشے کو توڑ کر اس کمرے سے باہر نکلیں گے۔اچانک کمرے کا دروازہ کھولا۔اور ایک شخص کمرے میں داخل ہوا۔سلمان اس شخص کو دیکھ کر حیران ہوئے بغیر نہ رہے سکا۔سلمان نے اس شخص سے پوچھا آپ تو ڈاکٹر ہیں نا ۔وہ شخص خوفناک آواز میں ہنسا۔اس شخص نے کہا ہاں میں وہ ہی ہوں جس نے تمہیں کہا تھا کہ عابد مر گیا ہے۔ہاہاہاہا۔سلمان نے کہا تمہارا نام کیا ہے۔اس شخص نے کہا میرا نام تو بادشاہ المناک ہے۔سلمان نے کہا تم ایسا کیوں کررہے ہو۔بادشاہ المناک نے کہا میں نے تمہیں اپنے باس کہ کہنے پر تمہیں یہاں قید کیا ہے۔سلمان نے کہا کہ تمہارے باس کا نام کیا ہے۔بادشاہ المناک نے کہا بتاتا ہوں بتاتا ہوں۔یہ کہہ کر اس نے ماسک پہن لیا ۔اور اپنے کپڑوں میں سے ذہریلی گیس والا بم نکالا اور پیھنک دیا اور اس کمرے سے نکل گیا۔سلمان اور عابد کی سانسیں رکنا شروع ہوگئیں۔سلمان نے اپنے کپڑوں میں ہاتھ مارا تو اس کے ہاتھ میں دو ماسک آئے۔سلمان نے احتیاطی طور پر اپنے پاس ماسک رکھے ہوئے تھے۔سلمان نے عابد کو ماسک دیا اور خود بھی پہن لیا۔سلمان نے نیچے دیکھا تو اسے ایک پتھر نظر آیا۔سلمان نے پتھر اٹھایا اور زور سے کھڑکی پر مارا۔کھڑکی ٹوٹ گئی ۔سلمان اور عابد کھڑکی سے کمرے سے باہر نکل گئے۔لیکن عابد اور سلمان کی حالت بہت بری تھی۔اچانک عابد نے کہا مجھے کچھ ہورہا ہے۔۔سلمان نے کہا کیا ہوا ہے تمہیں۔عابد نے کہا میری طبعیت خراب ہورہی ہے۔بھائی اللہ حافظ۔یہ کہہ کر عابد مر گیا۔سلمان عابد کو عابد کی موت پر گہرا صدمہ لگا اور وہ بے ہوش ہوگیا۔بادشاہ المناک نے کہا ہاہاہاہا ۔میں نے عابد کو تو زہریلہ ٹیکا لگا دیا تھا۔جس کی وجہ سے وہ مر گیا ہے۔سلمان میں تمہیں چھوڑ دیتا ہوں تاکہ تم اپنے بھائی عابد کی موت پر تڑپو۔ہاہاہاہا۔اچانک انسپکٹر حیدر آگئے۔انسپکٹر حیدر نے کہا کون ہو تم۔بادشاہ المناک نے کہا میں ہوں بادشاہ المناک۔اور جس طرح تمہیں ان بچوں کی حالت نظر آرہی ہے نا۔میں بھی تمہاری ایسی ہی حالت کردوں گا۔انسپکٹر حیدر نے بندوق اٹھائی اور کہا اس کا مطلب ہے کہ ان بچوں کا ایسا حال تم نے کیا ہے۔اب دیکھنا میں کیا کرتا ہوں۔یہ کہہ کر انسپکٹر حیدر نے بادشاہ المناک کو گولی ماردی۔لیکن بادشاہ المناک کو وہ گولی لگتے ہی ٹوٹ گئی۔ایسا لگا جیسے بادشاہ المناک کا جسم لوہے کا بنا ہو۔بادشاہ المناک نے کہا ہاہاہاہا۔مجھے مارنے چلے تھے اب دیکھنا کہ میں تمہارا کیا حال کرتا ہوں۔یہ کہہ کر اس نے اپنے ہاتھ میں ایک۔ زہریلے ٹیکوں والی بندوق اٹھائی۔اور انسپکٹر حیدر پر ٹیکوں کا حملہ کردیا۔انسپکٹر حیدر کو اتفاق نیچے ایک شیشہ نظر آیا۔انسپکٹر حیدر نے شیشہ اپنے سامنے کیا۔ٹیکے شیشے پر لگ کر پلٹی اور بادشاہ المناک پر لگ گئیں۔ٹیکے جادوئی تھے۔اس لیے بادشاہ المناک مر گیا۔انسپکٹر حیدر نے سلمان کو اٹھایا اور ہسپتال لے گئے۔سلمان کی آنکھ کھولی تو وہ کسی ہسپتال کے کمرے میں تھا۔اس نے چینک ماری عابد۔اور رو پڑا۔انسپکٹر حیدر کمرے میں داخل ہوئے اور غمگین لہجے میں کہا بیٹا سلمان عابد مر گیا ہے اور۔ اس کو قبرستان میں دفن کردیا گیا ہے۔سلمان زور قطار رونے لگا۔سلمان نے کہا چچا سچ میں۔اصل میں انسپیکٹر حیدر سلمان کے پاپا کہ چھوٹے بھائی تھے۔انسپکٹر حیدر نے کہا نا رو سلمان نا رو رونے سے کچھ نہیں ہوتا۔سلمان نے اپنے آنسوؤں کو پونچتے ہوئے کہا چچا آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں میں اب روں گا نہیں بلکہ بادشاہ المناک اور اس کے باس سے بدلہ لوں گا۔انسپکٹر حیدر نے کہا بیٹا بادشاہ المناک کو میں نے مار دیا ہے۔سلمان نے کہا کہ لیکن اس کے باس کو تو نہیں پکڑا ہے نا۔وہ ہی چور اس بادشاہ المناک کا باس ہے۔اور بادشاہ المناک نے اپنے باس کہ کہنے پر ہی ایسا کیا تھا۔
(جاری ہے)
شاباش بیٹا اچھی کوشش ہے...
امید ہے اگلی دفعہ اس سے بھی اچھی لکھو گے...
 
آخری تدوین:

ابن توقیر

محفلین
یہ قسط پڑه کر تو دل اداس ہوگیا. جب تک سلمان بادشاہ المناک کےباس سے عابد کا بدلا نہیں لے لیتا چین نہیں آنے والا. علی اگلی قسط کا انتظار رہے گا.
اس ناول کے بعد کس موضوع پر لکهنے کا ارادہ ہے علی کا؟
 

Ali mujtaba 7

لائبریرین
یہ قسط پڑه کر تو دل اداس ہوگیا. جب تک سلمان بادشاہ المناک کےباس سے عابد کا بدلا نہیں لے لیتا چین نہیں آنے والا. علی اگلی قسط کا انتظار رہے گا.
اس ناول کے بعد کس موضوع پر لکهنے کا ارادہ ہے علی کا؟
جی اس ناول سے پہلے ایک مزاحیہ ناولچہ لکھا تھا۔اس ناول کے بعد کوئی سائنس فکشن ناول لکھنے کا ارادہ ہے
 
۔سلمان نے اپنے کپڑوں میں ہاتھ مارا تو اس کے ہاتھ میں دو ماسک آئے۔سلمان نے احتیاطی طور پر اپنے پاس ماسک رکھے ہوئے تھے۔سلمان نے عابد کو ماسک دیا اور خود بھی پہن لیا۔
عمران سیریز یاد آ گئی عمران کردار کو بھی ایسے ہی اچانک سب کچھ مل جاتا تھا کمال ہے
 

Ali mujtaba 7

لائبریرین
عمران سیریز یاد آ گئی عمران کردار کو بھی ایسے ہی اچانک سب کچھ مل جاتا تھا کمال ہے
ویسے آپ کو ایک بات بتاؤں میں نے عمران سیریز کبھی پڑھی ہی نہیں ہے۔کیونکہ عمران سیریز بڑوں کیلیے لکھی گئی ہے۔اور میں تیرہ سال کا ہوں
 

ابن توقیر

محفلین
ویسے آپ کو ایک بات بتاؤں میں نے عمران سیریز کبھی پڑھی ہی نہیں ہے۔کیونکہ عمران سیریز بڑوں کیلیے لکھی گئی ہے۔اور میں تیرہ سال کا ہوں

پهر ذرا پتا تو چلے کہ آپ کے مطالعے میں کیا کیا شامل رہا ہے؟ بچوں کے ادب کے حوالے سے آپ کے پسندیدہ لکهاری کون ہیں؟
 

Ali mujtaba 7

لائبریرین
پهر ذرا پتا تو چلے کہ آپ کے مطالعے میں کیا کیا شامل رہا ہے؟ بچوں کے ادب کے حوالے سے آپ کے پسندیدہ لکهاری کون ہیں؟
میں سبق اموز،مزاحیہ ،جاسوسی ،ایڈویچر سے بھرپور کہانیاں پڑھتا ہوں۔میرے پسندیدہ رائٹرز میں نذیر انبالوی اور اشتیاق احمد ہیں
 

ابن توقیر

محفلین
میں سبق اموز،مزاحیہ ،جاسوسی ،ایڈویچر سے بھرپور کہانیاں پڑھتا ہوں۔میرے پسندیدہ رائٹرز میں نذیر انبالوی اور اشتیاق احمد ہیں
ارے واہ!
نذیرانبالوی صاحب کو تو ہم نے بهی کافی پڑها، تعلیم وتربیت میں شاہد یا پهر پهول میں.
تب ہم بهی لکهتے تهے،تعلیم وتربیت میں خطوط سے شروع کیا تها. نونہال اور کراچی سے فکشن میں کہانیاں بهی چهپی تهیں.
آپ نے بهی کبهی رسائل میں خط کتابت کی یا کوئی کہانی بهیجی؟
آج کل علم نہیں کہ یہ رسالے چهپ بهی رہے ہیں یا نہیں.
 
ارے واہ!
نذیرانبالوی صاحب کو تو ہم نے بهی کافی پڑها، تعلیم وتربیت میں شاہد یا پهر پهول میں.
تب ہم بهی لکهتے تهے،تعلیم وتربیت میں خطوط سے شروع کیا تها. نونہال اور کراچی سے فکشن میں کہانیاں بهی چهپی تهیں.
آپ نے بهی کبهی رسائل میں خط کتابت کی یا کوئی کہانی بهیجی؟
آج کل علم نہیں کہ یہ رسالے چهپ بهی رہے ہیں یا نہیں.
زبردست۔ اگر ان کہانیوں میں کچھ محفوظ ہیں تو محفل پر ضرور پیش کیجیے
 

Ali mujtaba 7

لائبریرین
ارے واہ!
نذیرانبالوی صاحب کو تو ہم نے بهی کافی پڑها، تعلیم وتربیت میں شاہد یا پهر پهول میں.
تب ہم بهی لکهتے تهے،تعلیم وتربیت میں خطوط سے شروع کیا تها. نونہال اور کراچی سے فکشن میں کہانیاں بهی چهپی تهیں.
آپ نے بهی کبهی رسائل میں خط کتابت کی یا کوئی کہانی بهیجی؟
آج کل علم نہیں کہ یہ رسالے چهپ بهی رہے ہیں یا نہیں.
جی ہاں میری چار کہانیاں اور دو خطوط بھیبچوں کے ایک رسالے جگمگ موتی میں شائع ہوچکی ہیں۔ویسے تعلیم و تربیت ،پھول اور نونہال ابھی بھی شائع ہوتے ہیں
 
آخری تدوین:

ابن توقیر

محفلین
زبردست۔ اگر ان کہانیوں میں کچھ محفوظ ہیں تو محفل پر ضرور پیش کیجیے
غالباً کچھ سال قبل تصاویرکی صورت محفوظ کرکے’’ون ڈرائیو‘‘ میں محفوظ کیا تھا،فائلز میں تلاش کرتا ہوں اگر مل جائیں تو ضرور شیئر کروں گا۔وگرنہ بے بے حضور کو کہہ کو پرانے’’بکسے‘‘ کو نکلوانا پڑے گا کیونکہ اس میں یقیناً محفوظ ہوں گی۔سمائلس
 
Top