Ali mujtaba 7
لائبریرین
پراسرار چور قسط نمبر 5،6
رائٹر علی مجتبیٰ
انسپکٹر حیدر نے کہا میں اس چور کو پکڑ لوں گا۔آپ آرام کرو۔سلمان نے کہا لیکن چچا میں چور کو پکڑنے میں آپ کی مدد کروں گا۔انسپکٹر حیدر نے کہا نہیں تم آرام کرو گے کیونکہ تمہاری طبیعت خراب ہے ۔سلمان نے کہا چچا میں ٹھیک ہوں۔انسپکٹر حیدر نے مسکراتے ہوئے کہا میں تم سے نہیں جیت سکتا۔ٹھیک ہے تم میری مدد کرو گے۔لیکن تفسیس کل سے شروع کریں گے۔سلمان نے کہا ٹھیک ہے ۔اگلے دن سلمان اور انسپکٹر حیدر اپنے گھر میں تھے۔سلمان نے انسپکٹر حیدر سے کہا مجھے لگتا ہے کہ ہمارے گھر کے پیچھے جو گھر ہے وہاں پر چور ہے۔انسپکٹر حیدر نے کہا لیکن یہ کیسے ہوسکتا ہے۔سلمان نے کہا کہ عابد کو اس گھر میں ایک عورت کی لاش نظر آئی تھی اور میں اور اس محلے کے چوکیدار انکل عبداللہ اور میں نے جب اس گھر کے سامنے والی سی سی ٹی وی کیمرہ چیک کرنے لگے تو لیپ ٹاپ پھٹ۔انسپکٹر حیدر نے کہا تمہارا اندازہ درست ہے۔لگتا ہے کہ اس گھر کے پیچھے والے گھر میں ہی وہ چور ہے۔چلو وہاں چلتے ہیں۔جب وہ اس گھر میں پہنچے۔تو سلمان نے گھر کی گھنٹی بجائی۔لیکن پندرہ منٹ تک دروازہ کھولنے کوئی نہیں آیا۔انسپکٹر حیدر نے سلمان سے کہا کہ یہ چور دروازہ نہیں کھولے گا۔دروازہ ٹورنا پڑے گا۔انسپکٹر حیدر فتافت دروازہ ٹورا اور گھر کے اندر داخل ہوگئے۔گھر میں صرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔انسپکٹر حیدر نے اپنی جیب سے ٹارچ نکالی اور اون کی۔تب جاکر کچھ نظر انے لگا۔اچانک انہیں ایک چیخ کی آواز آئی۔انسپکٹر حیدر نے کہا مجھے لگتا ہے کہ یہ کیسی شخص کی آواز ہے۔چور یہیں ہے۔سلمان نے کہا ہاں مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے لیکن یہ آواز کہاں سے آئی ہے۔انسپکٹر حیدر نے کہا مجھے لگتا ہے کہ آواز سامنے والے کمرے سے آئی ہے۔جب وہ اس کمرے میں پہنچے تو انہیں ایک لاش کے سوا کوئی اور نظر نہیں آیا۔لاش کیسی مرد کی تھی۔۔انسپکٹر حیدر نے کہا کہ چور یہاں موجود نہیں ہے۔وہ ضرور یہاں سے بھاگ گیا ہے۔سلمان نے کہا مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے۔انسپکٹر حیدر نے کہا لگتا ہے کہ وہ اس کمرے کی کھڑکی سے یہاں سے بھاگا ہے۔سلمان نے کہا آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔اچانک انسپکٹر حیدر کو کال آئی۔سلمان کے پاپا نے اپنے بھائی یعنی انسپکٹر حیدر کو فون کیا تھا۔انسپکٹر حیدر نے کال کو اٹھایا تو آواز آئی حیدر جلدی سے۔اچانک کال معطل ہوگئی۔انسپکٹر حیدر نے کہا جلدی سے اپنے گھر چلو۔
(جاری ہے)
رائٹر علی مجتبیٰ
انسپکٹر حیدر نے کہا میں اس چور کو پکڑ لوں گا۔آپ آرام کرو۔سلمان نے کہا لیکن چچا میں چور کو پکڑنے میں آپ کی مدد کروں گا۔انسپکٹر حیدر نے کہا نہیں تم آرام کرو گے کیونکہ تمہاری طبیعت خراب ہے ۔سلمان نے کہا چچا میں ٹھیک ہوں۔انسپکٹر حیدر نے مسکراتے ہوئے کہا میں تم سے نہیں جیت سکتا۔ٹھیک ہے تم میری مدد کرو گے۔لیکن تفسیس کل سے شروع کریں گے۔سلمان نے کہا ٹھیک ہے ۔اگلے دن سلمان اور انسپکٹر حیدر اپنے گھر میں تھے۔سلمان نے انسپکٹر حیدر سے کہا مجھے لگتا ہے کہ ہمارے گھر کے پیچھے جو گھر ہے وہاں پر چور ہے۔انسپکٹر حیدر نے کہا لیکن یہ کیسے ہوسکتا ہے۔سلمان نے کہا کہ عابد کو اس گھر میں ایک عورت کی لاش نظر آئی تھی اور میں اور اس محلے کے چوکیدار انکل عبداللہ اور میں نے جب اس گھر کے سامنے والی سی سی ٹی وی کیمرہ چیک کرنے لگے تو لیپ ٹاپ پھٹ۔انسپکٹر حیدر نے کہا تمہارا اندازہ درست ہے۔لگتا ہے کہ اس گھر کے پیچھے والے گھر میں ہی وہ چور ہے۔چلو وہاں چلتے ہیں۔جب وہ اس گھر میں پہنچے۔تو سلمان نے گھر کی گھنٹی بجائی۔لیکن پندرہ منٹ تک دروازہ کھولنے کوئی نہیں آیا۔انسپکٹر حیدر نے سلمان سے کہا کہ یہ چور دروازہ نہیں کھولے گا۔دروازہ ٹورنا پڑے گا۔انسپکٹر حیدر فتافت دروازہ ٹورا اور گھر کے اندر داخل ہوگئے۔گھر میں صرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔انسپکٹر حیدر نے اپنی جیب سے ٹارچ نکالی اور اون کی۔تب جاکر کچھ نظر انے لگا۔اچانک انہیں ایک چیخ کی آواز آئی۔انسپکٹر حیدر نے کہا مجھے لگتا ہے کہ یہ کیسی شخص کی آواز ہے۔چور یہیں ہے۔سلمان نے کہا ہاں مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے لیکن یہ آواز کہاں سے آئی ہے۔انسپکٹر حیدر نے کہا مجھے لگتا ہے کہ آواز سامنے والے کمرے سے آئی ہے۔جب وہ اس کمرے میں پہنچے تو انہیں ایک لاش کے سوا کوئی اور نظر نہیں آیا۔لاش کیسی مرد کی تھی۔۔انسپکٹر حیدر نے کہا کہ چور یہاں موجود نہیں ہے۔وہ ضرور یہاں سے بھاگ گیا ہے۔سلمان نے کہا مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے۔انسپکٹر حیدر نے کہا لگتا ہے کہ وہ اس کمرے کی کھڑکی سے یہاں سے بھاگا ہے۔سلمان نے کہا آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔اچانک انسپکٹر حیدر کو کال آئی۔سلمان کے پاپا نے اپنے بھائی یعنی انسپکٹر حیدر کو فون کیا تھا۔انسپکٹر حیدر نے کال کو اٹھایا تو آواز آئی حیدر جلدی سے۔اچانک کال معطل ہوگئی۔انسپکٹر حیدر نے کہا جلدی سے اپنے گھر چلو۔
(جاری ہے)