مہدی نقوی حجاز
محفلین
ایک پرانی غزل، مقطع آج باندھ کے پیش کر رہا ہوں
اتنا کمبخت تھا، اشعار میں باندھا نہ گیا
میرا غم چشم تصور سے بھی دیکھا نہ گیا
خواہشوں کی مرے تابوت پہ سنگینی دیکھ
اہلِ دنیا سے جنازہ بھی اٹھایا نہ گیا
ق
ایک وہ تھے کہ کبھی مان کے دیتے ہی نہ تھے
اور اک ہم تھے کہ ہم سے کبھی روٹھا نہ گیا
یعنی اس ڈھنگ سے تھے ہم میں مراسم باقی
اور لوگوں سے یہ اک ڈھنگ بھی دیکھا نہ گیا
اس نے دھتکارا کچھ ایسا کہ یقیں جانو حجازؔ
مدتوں کوچۂ جاناں سے میں، آیا نہ گیا
مہدی نقوی حجازؔ
اتنا کمبخت تھا، اشعار میں باندھا نہ گیا
میرا غم چشم تصور سے بھی دیکھا نہ گیا
خواہشوں کی مرے تابوت پہ سنگینی دیکھ
اہلِ دنیا سے جنازہ بھی اٹھایا نہ گیا
ق
ایک وہ تھے کہ کبھی مان کے دیتے ہی نہ تھے
اور اک ہم تھے کہ ہم سے کبھی روٹھا نہ گیا
یعنی اس ڈھنگ سے تھے ہم میں مراسم باقی
اور لوگوں سے یہ اک ڈھنگ بھی دیکھا نہ گیا
اس نے دھتکارا کچھ ایسا کہ یقیں جانو حجازؔ
مدتوں کوچۂ جاناں سے میں، آیا نہ گیا
مہدی نقوی حجازؔ