راشد اشرف
محفلین
پرانی کتابوں کا اتوار بازار، کراچی-12 جنوری، 2014
کتابوں سے منتخب کردہ اوراق کی پی ڈی ایف کے لیے کارآمد سافٹ لنک:
مذکورہ فائل میں اتوار بازار سے ملنے والی کتابوں کی تفصیل کے علاوہ علامہ طالب جوہری سے حالیہ ملاقات کی تصاویر بھی شامل ہیں ۔ طالب جوہری صاحب سے مذکورہ ملاقات میں راقم نے ان کو ابن صفی مرحوم کا مجموعہ کلام ”متاع قلب و نظر“ پیش کیا تھا جو حال ہی میں زیور طباعت سے آراستہ ہوا ہے۔
اتوار بازار سے ملنے والی کتابوں کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے:
۔ دنیا ساری خواب۔خودنوشت۔شیخ ایاز۔ناشر: الفاظ پبلشر لاہور۔سال اشاعت: 1998۔صفحات: 104
۔ چھینٹے۔ خودنوشت۔مناظر حسنین ۔ناشر: مشکور اکیڈمی، کراچی۔ سال اشاعت: 1984۔ صفحات: 424
۔تمغہ جرات۔شورش کاشمیری۔روداد اسیری۔ناشر: چٹان پرنٹنگ پریس، لاہور۔سال اشاعت: 1972
۔یاران میکدہ۔ شخصی خاکے۔قمر یورش۔لاہور سے شائع ہوئی۔اشاعت: 1983
۔ آدمی غنیمت ہے۔شخصی خاکے۔انیس شاہ جیلانی۔ناشر: مصنف نے محمد آباد سے شائع کی۔اشاعت: 1983
۔زندگانی کی گزرگاہوں میں۔ خودنوشت۔ ملک نصر اللہ خاں عزیز۔ تسنیم پبلیکیشنز لاہور۔1994۔ صفحات: 503
۔مختصر تاریخ ادب ِ اردو۔ڈاکٹر اعجاز حسین۔ اردو اکیڈمی سندھ کراچی۔اشاعت: 1971
کہنے کو تو تمام ہی کتابیں اہم ہیں اور لائق مطالعہ ہیں لیکن اس وقت خصوصیت سے تذکرہ کرنا چاہوں گا ایک ایسی کتاب کا جس کا نام "چھینٹے" ہے اور یہ ایک خودنوشت ہے۔ ایک حیرت انگیز داستان حیات۔ آج سے تیس برس قبل شائع ہوئی اور ماضی کے دھندلکوں میں کھو گئی بالکل ایسے جیسے وہ خودنوشت جس کا عنوان "عرض و سماع" تھا اور جس کے لکھنے والے کا تذکرہ وفیات کی کسی کتاب میں نہ ملا ھالانکہ مظفر حسین نے ایک بھرپور زندگی گزاری تھی اور اس زمانے میں ریڈیو سے وابستہ ہوئے تھے جو زمانہ، جو عہد، عہد بخاری و فیلڈن کہلاتا تھا۔
کل 424 صفحات پر مشتمل "چھینٹے" کے مصنف مظاہر حسنین ہیں۔ مظفر حسین کے برعکس یہ ہمیں "وفیات اہل قلم" میں مل گئے۔ لیکن وہاں ان کا نام مظاہر حسین لکھا ہے جو کہ غٍلط ہے۔
مظاہر حسنین وکیل تھے، تعلق انبالہ سے تھا۔ تقسیم سے قبل پریکٹس کرتے رہے اور ایک نامور وکیل کی حیثیت سے شہرت پائی۔ لیکن خودنوشت میں ناموری والی کوئی بات نہیں ہے، کوئی "میں" نہیں ہے۔ انکساری ہے، روانی ہے اور تقسیم کے بعد انبالہ کے اس کیمپ کا احوال ہے جہاں مصنف منتظم کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالے بیٹھے تھے۔ اسی اثناء میں ان کی اپنی دنیا لٹ گئی۔
مظاہر حسنین کی یہ داستان حیات اس قابل ہے کہ ازسرنو شائع کی جائے لیکن ایسا صرف سوچا ہی جاسکتا ہے۔ "چھینٹے" کو بہرحال عنقریب انٹرنیٹ پر پیش کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ قمر یورش کے تحریر کردہ شخصی خاکوں کی اہم کتاب "یاران میکدہ" اور شیخ ایاز کی خودنوشت "دنیا ساری خواب" بھی پیش کی جائیں گی۔
خیر اندیش
راشد اشرف
کراچی سے
کتابوں سے منتخب کردہ اوراق کی پی ڈی ایف کے لیے کارآمد سافٹ لنک:
مذکورہ فائل میں اتوار بازار سے ملنے والی کتابوں کی تفصیل کے علاوہ علامہ طالب جوہری سے حالیہ ملاقات کی تصاویر بھی شامل ہیں ۔ طالب جوہری صاحب سے مذکورہ ملاقات میں راقم نے ان کو ابن صفی مرحوم کا مجموعہ کلام ”متاع قلب و نظر“ پیش کیا تھا جو حال ہی میں زیور طباعت سے آراستہ ہوا ہے۔
اتوار بازار سے ملنے والی کتابوں کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے:
۔ دنیا ساری خواب۔خودنوشت۔شیخ ایاز۔ناشر: الفاظ پبلشر لاہور۔سال اشاعت: 1998۔صفحات: 104
۔ چھینٹے۔ خودنوشت۔مناظر حسنین ۔ناشر: مشکور اکیڈمی، کراچی۔ سال اشاعت: 1984۔ صفحات: 424
۔تمغہ جرات۔شورش کاشمیری۔روداد اسیری۔ناشر: چٹان پرنٹنگ پریس، لاہور۔سال اشاعت: 1972
۔یاران میکدہ۔ شخصی خاکے۔قمر یورش۔لاہور سے شائع ہوئی۔اشاعت: 1983
۔ آدمی غنیمت ہے۔شخصی خاکے۔انیس شاہ جیلانی۔ناشر: مصنف نے محمد آباد سے شائع کی۔اشاعت: 1983
۔زندگانی کی گزرگاہوں میں۔ خودنوشت۔ ملک نصر اللہ خاں عزیز۔ تسنیم پبلیکیشنز لاہور۔1994۔ صفحات: 503
۔مختصر تاریخ ادب ِ اردو۔ڈاکٹر اعجاز حسین۔ اردو اکیڈمی سندھ کراچی۔اشاعت: 1971
کہنے کو تو تمام ہی کتابیں اہم ہیں اور لائق مطالعہ ہیں لیکن اس وقت خصوصیت سے تذکرہ کرنا چاہوں گا ایک ایسی کتاب کا جس کا نام "چھینٹے" ہے اور یہ ایک خودنوشت ہے۔ ایک حیرت انگیز داستان حیات۔ آج سے تیس برس قبل شائع ہوئی اور ماضی کے دھندلکوں میں کھو گئی بالکل ایسے جیسے وہ خودنوشت جس کا عنوان "عرض و سماع" تھا اور جس کے لکھنے والے کا تذکرہ وفیات کی کسی کتاب میں نہ ملا ھالانکہ مظفر حسین نے ایک بھرپور زندگی گزاری تھی اور اس زمانے میں ریڈیو سے وابستہ ہوئے تھے جو زمانہ، جو عہد، عہد بخاری و فیلڈن کہلاتا تھا۔
کل 424 صفحات پر مشتمل "چھینٹے" کے مصنف مظاہر حسنین ہیں۔ مظفر حسین کے برعکس یہ ہمیں "وفیات اہل قلم" میں مل گئے۔ لیکن وہاں ان کا نام مظاہر حسین لکھا ہے جو کہ غٍلط ہے۔
مظاہر حسنین وکیل تھے، تعلق انبالہ سے تھا۔ تقسیم سے قبل پریکٹس کرتے رہے اور ایک نامور وکیل کی حیثیت سے شہرت پائی۔ لیکن خودنوشت میں ناموری والی کوئی بات نہیں ہے، کوئی "میں" نہیں ہے۔ انکساری ہے، روانی ہے اور تقسیم کے بعد انبالہ کے اس کیمپ کا احوال ہے جہاں مصنف منتظم کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالے بیٹھے تھے۔ اسی اثناء میں ان کی اپنی دنیا لٹ گئی۔
مظاہر حسنین کی یہ داستان حیات اس قابل ہے کہ ازسرنو شائع کی جائے لیکن ایسا صرف سوچا ہی جاسکتا ہے۔ "چھینٹے" کو بہرحال عنقریب انٹرنیٹ پر پیش کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ قمر یورش کے تحریر کردہ شخصی خاکوں کی اہم کتاب "یاران میکدہ" اور شیخ ایاز کی خودنوشت "دنیا ساری خواب" بھی پیش کی جائیں گی۔
خیر اندیش
راشد اشرف
کراچی سے
آخری تدوین: