راشد اشرف
محفلین
پرانی کتابوں کا اتوار بازار-6 اپریل، 2014
ابھی گزشتہ کل ہی تو بات ہے جب علامہ اعجاز فرخ کا مضمون "حیدرآباد کی تہذیب تمدن اور یادیں" پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا اور پچھلے اتوار بازار کو بازار سے ملنے والا مولانا ماجد دریابادی کا رپورتاژ "تاثرات دکن" بھی احباب کی خدمت میں پیش کیا تھا۔
اس مرتبہ بھی اتوار بازار میں دکن ہی غالب رہا۔
ملنے والی کتاب کا نام ہے ''دکن اداس ہے یارو" اور اس کے مصنف ہیں مرزا ظفر الحسن۔
راقم اتوار بازار کے حرفوں کے بنے ہوئے، سب سے گھاگ کتب فروش کا تذکرہ تو بار بار کرتا ہے جو کتابوں کی قیمت ڈالروں کے حساب سے طلب کرتا ہے لیکن اس مرتبہ "دکن اداس ہے یارو" بازار کے سب سے معقول اور شریف النفس کتب فروش کے پاس پائی گئی۔ کتاب کے کئی نسخے محض بیس بیس روپے میں فروخت کے لیے موجود تھے۔ دکن اداس ہے یارو" کی پیشانی پر درج ہے کہ یہ مصنف کی یادوں کا تیسرا مجموعہ ہے جو 1978 میں ادارہ یادگار غالب، کراچی سے شائع ہوا تھا۔
پہلا مجموعہ "ذکر یار چلے" جبکہ دوسری کتاب کا نام "پھر نظر میں پھول مہکے" تھا۔ کہنے کو "ذکر یار چلے" مرزا صاحب کی خودنوشت کہی جاتی ہے مگر دیگر دونوں کتابیں بھی یاداشتوں ہی کے زمرے میں آتی ہیں۔
مرزا ظفر الحسن، سنگا ریڈی، ضلع میدک، حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔ دکن ریڈیو پر ملازمت کی، پاکستان آکر کئی اہم عہدوں پر کام کیا۔ سبط حسن نے اپنی کتاب "شہرنگاراں" میں مرزا صاحب کا تذکرہ دلنواز انداز میں کیا ہے جبکہ مذکورہ کتاب کے لیے مرزا ظفر الحسن کا تحریر کردہ تعارفی مضمون بھی خاصے کی چیز ہے۔
مرزا ظفر الحسن کا سفرنامہ دکن "وہ قربتیں سی وہ فاصلے سے" ان کی ایک دلچسپ کتاب ہے۔ اسی طرح "عمر گزشتہ کی کتاب" مرزا صاحب کی ایک ایسی کتاب ہے جو فیض اور مخدوم کی تخلیقات کے تذکروں سے پر ہے۔
مرزا صاحب کراچی کے ادارہ یادگار غالب کراچی کے بانی معتمد جبکہ غالب لائبریری کراچی کے بانی مہتم رہے تھے۔ آج بھی غالب لائبریری میں مرزا ظفر الحسن کی ایک خوبصورت اور باوقار تصویر آویزاں ہیں۔ دکن اداس ہے" کے تعارف میں کیا لکھا جائے اور کیا چھوڑا جائے۔ یہ کتاب آپ اپنا تعارف ہے، دلچسپ یادوں سے پر ہے۔ اس کتاب کو احباب کے لیے اسکین کیا جاچکا ہے۔ "ذکر یار چلے" میں شامل مرزا ظفر الحسن کی دو عدد تصاویر بھی "دکن اداس ہے" کے آخر میں شامل کردی گئی ہیں جبکہ وہ قربتیں سی وہ فاصلے سے، ذکر یار چلے اور عمر گزشتہ کی کتاب کے سرورق اور اشاعتی تفصیلات پر مبنی اوراق بھی یکجا کرکے شامل کردیے گئے ہیں۔
سافٹ لنک پیش خدمت ہے:
خیر اندیش
راشد اشرف
کراچی سے
ابھی گزشتہ کل ہی تو بات ہے جب علامہ اعجاز فرخ کا مضمون "حیدرآباد کی تہذیب تمدن اور یادیں" پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا اور پچھلے اتوار بازار کو بازار سے ملنے والا مولانا ماجد دریابادی کا رپورتاژ "تاثرات دکن" بھی احباب کی خدمت میں پیش کیا تھا۔
اس مرتبہ بھی اتوار بازار میں دکن ہی غالب رہا۔
ملنے والی کتاب کا نام ہے ''دکن اداس ہے یارو" اور اس کے مصنف ہیں مرزا ظفر الحسن۔
راقم اتوار بازار کے حرفوں کے بنے ہوئے، سب سے گھاگ کتب فروش کا تذکرہ تو بار بار کرتا ہے جو کتابوں کی قیمت ڈالروں کے حساب سے طلب کرتا ہے لیکن اس مرتبہ "دکن اداس ہے یارو" بازار کے سب سے معقول اور شریف النفس کتب فروش کے پاس پائی گئی۔ کتاب کے کئی نسخے محض بیس بیس روپے میں فروخت کے لیے موجود تھے۔ دکن اداس ہے یارو" کی پیشانی پر درج ہے کہ یہ مصنف کی یادوں کا تیسرا مجموعہ ہے جو 1978 میں ادارہ یادگار غالب، کراچی سے شائع ہوا تھا۔
پہلا مجموعہ "ذکر یار چلے" جبکہ دوسری کتاب کا نام "پھر نظر میں پھول مہکے" تھا۔ کہنے کو "ذکر یار چلے" مرزا صاحب کی خودنوشت کہی جاتی ہے مگر دیگر دونوں کتابیں بھی یاداشتوں ہی کے زمرے میں آتی ہیں۔
مرزا ظفر الحسن، سنگا ریڈی، ضلع میدک، حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔ دکن ریڈیو پر ملازمت کی، پاکستان آکر کئی اہم عہدوں پر کام کیا۔ سبط حسن نے اپنی کتاب "شہرنگاراں" میں مرزا صاحب کا تذکرہ دلنواز انداز میں کیا ہے جبکہ مذکورہ کتاب کے لیے مرزا ظفر الحسن کا تحریر کردہ تعارفی مضمون بھی خاصے کی چیز ہے۔
مرزا ظفر الحسن کا سفرنامہ دکن "وہ قربتیں سی وہ فاصلے سے" ان کی ایک دلچسپ کتاب ہے۔ اسی طرح "عمر گزشتہ کی کتاب" مرزا صاحب کی ایک ایسی کتاب ہے جو فیض اور مخدوم کی تخلیقات کے تذکروں سے پر ہے۔
مرزا صاحب کراچی کے ادارہ یادگار غالب کراچی کے بانی معتمد جبکہ غالب لائبریری کراچی کے بانی مہتم رہے تھے۔ آج بھی غالب لائبریری میں مرزا ظفر الحسن کی ایک خوبصورت اور باوقار تصویر آویزاں ہیں۔ دکن اداس ہے" کے تعارف میں کیا لکھا جائے اور کیا چھوڑا جائے۔ یہ کتاب آپ اپنا تعارف ہے، دلچسپ یادوں سے پر ہے۔ اس کتاب کو احباب کے لیے اسکین کیا جاچکا ہے۔ "ذکر یار چلے" میں شامل مرزا ظفر الحسن کی دو عدد تصاویر بھی "دکن اداس ہے" کے آخر میں شامل کردی گئی ہیں جبکہ وہ قربتیں سی وہ فاصلے سے، ذکر یار چلے اور عمر گزشتہ کی کتاب کے سرورق اور اشاعتی تفصیلات پر مبنی اوراق بھی یکجا کرکے شامل کردیے گئے ہیں۔
سافٹ لنک پیش خدمت ہے:
خیر اندیش
راشد اشرف
کراچی سے