الف عین
صابرہ امین
سید عاطف علی
ظہیر احمد ظہیر
محمّد احسن سمیع :راحل:
-------------
پردیس جا رہے ہیں مجھ کو بتا کے روئے
میرے رکے نہ آنسو جب پاس آ کے روئے
-----------
وہ رخصتی سے پہلے آئے ہیں مجھ سے ملنے
کاندھے پہ میرے سر کو پھر وہ ٹکا کے روئے
---------
کرتے ہیں پیار مجھ سے ، ملنا مگر ہے مشکل
حائل ہیں جو مسائل سارے سنا کے روئے
---------
وعدہ نبھا نہ پائے ، اس پر ہے شرمساری
چہرے پہ تھی ندامت ، سر کو جھکا کے روئے
-------------یا
اپنی خطا پہ پھر وہ سر کو جھکا کے روئے
------------
ان کو پتا چلا جب ، میں بے وفا نہیں ہوں
الزام پر وہ اپنے پھر سٹپٹا کے روئے
-------------
حافظ خدا تمہارا ،خوشیاں ملیں ہراروں
میری دعا کو سن کر وہ مسکرا کے روئے
--------
تم رات بھر نہ سوئے آنکھیں بتا رہی ہیں
میں نے جو حال پوچھا وہ ڈبڈبا کے روئے
-----------
کمزور یوں نہ ہوتے ، گر مجھ کو بھول جاتے
وہ آیئنے میں میرا چہرہ دکھا کے روئے
----------
سالوں کے بعد تجھ کو دیکھا ہے آج ارشد
سینے سے پھر وہ اپنے اس کو لگا کے روئے
-----------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
صابرہ امین
سید عاطف علی
ظہیر احمد ظہیر
محمّد احسن سمیع :راحل:
-------------
پردیس جا رہے ہیں مجھ کو بتا کے روئے
میرے رکے نہ آنسو جب پاس آ کے روئے
-----------
کون؟
وہ رخصتی سے پہلے آئے ہیں مجھ سے ملنے
کاندھے پہ میرے سر کو پھر وہ ٹکا کے روئے
---------
ٹکانا غیر فصیح لفظ ہے، ویسے درست
کرتے ہیں پیار مجھ سے ، ملنا مگر ہے مشکل
حائل ہیں جو مسائل سارے سنا کے روئے
---------
کون؟ فاعل مفعول ہمیشہ واضح رکھنے کی کوشش کیجیے
وعدہ نبھا نہ پائے ، اس پر ہے شرمساری
چہرے پہ تھی ندامت ، سر کو جھکا کے روئے
-------------یا
اپنی خطا پہ پھر وہ سر کو جھکا کے روئے
------------
دوسرے متبادل میں فاعل شامل ہے، لیکن پہلے مصرع میں صیغے کا شتر گربہ ہے
یوں کہیں
وعدہ نبھا نہ پائے ، اس پر تھی شرم ان کو
اپنی خطا پر اپنا وہ سر......
پہ پھر کے تنافر سے بچنے کے لئے تبدیلی کی ہے

ان کو پتا چلا جب ، میں بے وفا نہیں ہوں
الزام پر وہ اپنے پھر سٹپٹا کے روئے
-------------
سٹپٹانا یہاں درست نہیں لگتا

ںحافظ خدا تمہارا ،خوشیاں ملیں ہراروں
میری دعا کو سن کر وہ مسکرا کے روئے
--------
دو لخت ہے
تم رات بھر نہ سوئے آنکھیں بتا رہی ہیں
میں نے جو حال پوچھا وہ ڈبڈبا کے روئے
-----------
تم سے خطاب اور "وہ روئے"؟
کمزور یوں نہ ہوتے ، گر مجھ کو بھول جاتے
وہ آیئنے میں میرا چہرہ دکھا کے روئے
----------
کون؟
سالوں کے بعد تجھ کو دیکھا ہے آج ارشد
سینے سے پھر وہ اپنے اس کو لگا کے روئے
-----------
یہ بھی واضح نہیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
استاد محترم
ارشد چوہدری بھائی،

پردیس جا رہے ہیں مجھ کو بتا کے روئے
میرے رکے نہ آنسو جب پاس آ کے روئے
پردیس جا رہے ہیں، وہ یہ بتا کے روئے
میرے رکے نہ آنسو جب پاس آ کے روئے

یا

وہ دور جا رہے ہیں مجھ کو بتا کے روئے
میرے رکے نہ آنسو جب پاس آ کے روئے

کرتے ہیں پیار مجھ سے ، ملنا مگر ہے مشکل
حائل ہیں جو مسائل سارے سنا کے روئے
کون؟ فاعل مفعول ہمیشہ واضح رکھنے کی کوشش کیجیے
وہ مجھ کو چاہتے ہیں ، ملنا ہے مجھ سے مشکل
حائل ہیں جو مسائل سارے سنا کے روئے
ان کو پتا چلا جب ، میں بے وفا نہیں ہوں
الزام پر وہ اپنے پھر سٹپٹا کے روئے
سٹپٹانا یہاں درست نہیں لگتا

ان کو پتا چلا جب ، میں بے وفا نہیں ہوں
پہلے وہ سٹپٹائے پھر منہ چھپا کے روئے

حافظ خدا تمہارا ،خوشیاں ملیں ہراروں
میری دعا کو سن کر وہ مسکرا کے روئے

میں نے دعا دی ان کو، ” ٰٰتم خوش رہو ہمیشہ”
میری دعا کو سن کر وہ مسکرا کے روئے

کمزور یوں نہ ہوتے ، گر مجھ کو بھول جاتے
وہ آیئنے میں میرا چہرہ دکھا کے روئے


کیا حال ہو گیا ہے اب عاشقی میں میرا
وہ آیئنے میں میرا چہرہ دکھا کے روئے
سالوں کے بعد تجھ کو دیکھا ہے آج ارشد
سینے سے پھر وہ اپنے اس کو لگا کے روئے

سالوں کے بعد آخر اس کو ملا جو ارشد
سینے سے پھر وہ اپنے اس کو لگا کے روئے
 
آخری تدوین:
Top