سید عاطف علی
لائبریرین
اس میں پرندوں کے پروں کی بناوٹ ، اقسام ، تنوّع اور ان کی اڑان کے مختلف طریقہائے کار سے متعلقامور پرانتہائی تفصیلی سیر حاصل گفتگو اور سائنسی معلومات موجود ہے۔اٹیمبرو کا انداز بونس۔یا اس کا خلاصہ بیان کر دیں؟
اس میں پرندوں کے پروں کی بناوٹ ، اقسام ، تنوّع اور ان کی اڑان کے مختلف طریقہائے کار سے متعلقامور پرانتہائی تفصیلی سیر حاصل گفتگو اور سائنسی معلومات موجود ہے۔اٹیمبرو کا انداز بونس۔یا اس کا خلاصہ بیان کر دیں؟
اس قدر قیمتی معلومات آپ نے فراہم کی۔ یقینا پرندوں پر آپ کی معلومات بہت زیادہ ہیں۔ اور آپ نے کسر نفسی سے کام لیا ہے کہ عزیز امین بھائی کو زیادہ معلومات نہ دی جائیں۔ آپ سے چند مزید سوالات ہیں کہپرندوں سے متعلق ہمیں کچھ زیادہ علم نہیں۔ بس اتنا جانتے ہیں کہ پرندے پر بھی رکھتے ہیں اور طاقتِ پرواز بھی۔ پرندوں کی اڑان بھی حضرتِ انسان کے تخیل کی پروااز سے مختلف ہوتی ہے۔حضرتِ انسان نے اپنے تخیل سے کام لیکر پرندوں کا شکار شروع کیا، اس لیے کہ وہ اڑتے پرندوں کے پر گن لیتے تھے۔ ہر پرندے کے پر گن کر انہیں دو سے تقسیم کردیں تو آدھے پرندے کے پر شمار ہوتے ہیں۔ پرندہ انسان کی نظر میں ایک ایسا لقمہٗ تر ہے جسے دیکھتے ہی منہ میں پانی بھر آتا ہے۔ علامہ اقبال کو پرندے کھانے سے زیادہ ان سے متعلق معلومات بہم پہنچانے سے دلچسپی تھی۔ انہوں نے ہی ہمیں پروانے اور جگنو کا فرق بتلایا ۔ انہوں نے ہی ہمیں شاہین اور کرگس کے جہانوں کا فرق بتلایا۔اس سے پہلے امتِ مسلمہ ان پرندوں سے متعلق سخت گمرہی میں مبتلا تھی ۔
پرندوں کی پرواز ہمیں سمتوں کی معلومات بھی فراہم کرتی ہے۔ جب ایک پرندہ اس طرح اُڑ رہا ہو کہ اس کا چہرہ ڈوبتے سورج کی جانب ہو تو اس کا داہنا پر شمال کی جانب اور بایاں جنوب کی جانب ہوتا ہے اور دُم مشرق کی جانب ہوتی ہے۔ اڑتے اڑتے اگر ایک پرندہ اپنے پر سمیٹ لے تو سمتوں کے ساتھ ساتھ اس کی اپنی زندگی کی بساط بھی لپٹ جاتی ہے۔پرندوں کو اڑتے ہوئے دیکھنا راحت بخش، ان کی پرواز سے نت نئے خیالات جنم لیتے ہیں اور یہ عمل راحت بخش اور انہیں ایک تر نوالہ سمجھ کر کھانا لذت بخش ہوتا ہے۔
اس تفصیل کے بارے میں آپ کیوں کنجوسی دکھا گئے؟اس میں پرندوں کے پروں کی بناوٹ ، اقسام ، تنوّع اور ان کی اڑان کے مختلف طریقہائے کار سے متعلقامور پرانتہائی تفصیلی سیر حاصل گفتگو اور سائنسی معلومات موجود ہے۔اٹیمبرو کا انداز بونس۔
پرندوں کی پرواز ہمیں سمتوں کی معلومات بھی فراہم کرتی ہے۔ جب ایک پرندہ اس طرح اُڑ رہا ہو کہ اس کا چہرہ ڈوبتے سورج کی جانب ہو تو اس کا داہنا پر شمال کی جانب اور بایاں جنوب کی جانب ہوتا ہے اور دُم مشرق کی جانب ہوتی ہے۔
عمار حسن صاحب اس صورت میں پرندے کی دم کا رخ مشرق کی طرف ہو نا اقرب تو ہے پر لازم نہیں ۔ کیوں کہ سمندر کی تیز ہواؤں میں اڑنے والے بڑے پرندے البطروس توازن قائم رکھنے اور رفتار مستحکم کے لیے اپنی دم کو اسمان کی طرف کر لیتے ہیں جیسے لینڈنگ کے وقت جہاز کے ونگز کے اوپرفلیپس ڈریگ ریزیسٹینس پیدا کرنے کھڑے کیے جاتے ہیں۔برادر بہت دقیق معاملہ فرمایا ہے آپنے پرندوں کے ساتھ، اور انکی معلومات کے ساتھ، یہاں ایک اضافہ کرتا چلوں کہ یہ بھی ممکن ہے کے پرندہ کا چہرہ ڈوبتے سورج کی طرف ہو لیکن اسکا داہنا پر زمین کی جانب اور بایاں آسمان کی جانب ہو۔۔۔ اور دُم یقیناً مشرق کی جانب ہو گی، ۔۔۔ یعنی پرندے چھ جہتوں میں اپنے پر اُڑ سکتے ہیں۔۔۔
فرائض منصبی پر ہوں اور وقت کی تنگی ہے ۔ گھر جاکرکچھ کوشش کروں گا۔ان شاءاللہاس تفصیل کے بارے میں آپ کیوں کنجوسی دکھا گئے؟
شالا مسافر کوئی نہ تھیوےہم کیا بیان کریں پرندوں کی اڑان کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم تو خود وہ مجبور پرندے جو دور فضاؤں میں مجبوری کی اڑان بھریں ۔ اور تلاش رزق میں محو رہتے شام ڈھلے گھر آنے سے معذور رہیں ۔
بہت دعائیں
اس پرندے سے مجھے بطروس غالی یاد آ جاتے ہیں۔ ان کا ونگ سپین کتنا تھا اور اڑان کیسی رہی ہوگی؟عمار حسن صاحب اس صورت میں پرندے کی دم کا رخ مشرق کی طرف ہو نا اقرب تو ہے پر لازم نہیں ۔ کیوں کہ سمندر کی تیز ہواؤں میں اڑنے والے بڑے پرندے البطروس توازن قائم رکھنے اور رفتار مستحکم کے لیے اپنی دم کو اسمان کی طرف کر لیتے ہیں جیسے لینڈنگ کے وقت جہاز کے ونگز کے اوپرفلیپس ڈریگ ریزیسٹینس پیدا کرنے کھڑے کیے جاتے ہیں۔
اس پرندے کا ونگ سپین موجودہ پرندوں میں سب سے زیادہ ہوتا ہے گیارہ فٹ۔
پھر تو ونگ سپین 22 فٹ ہو گیا ہو گا خلیل بھائی۔بطروس بطروس غالی
پھر تو دم چھلا (غالی) بھی ساتھ شمار کرنا پڑے گا۔ 25 فٹ کر دیجئےپھر تو ونگ سپین 22 فٹ ہو گیا ہو گا خلیل بھائی۔
یعنی کے ہم کہہ سکتے ہیں کہ پرندہ کسی بھی جہت میں اُڑ سکتا ہے، اور اسی خصوصیت کی بناء پر وہ محفل کے اراکین کی رائے میں تصادم پیدا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے،۔۔۔۔ یقیناً کچھ ایسے پرندے بھی ہیں جو پر پھر پھرانے سے اپنے آپ کو روک بھی سکتے ہیں گوکہ کچھ ہی لمحات کے لیے لیکن کر ضرور سکتے ہیں۔عمار حسن صاحب اس صورت میں پرندے کی دم کا رخ مشرق کی طرف ہو نا اقرب تو ہے پر لازم نہیں ۔ کیوں کہ سمندر کی تیز ہواؤں میں اڑنے والے بڑے پرندے البطروس توازن قائم رکھنے اور رفتار مستحکم کے لیے اپنی دم کو اسمان کی طرف کر لیتے ہیں جیسے لینڈنگ کے وقت جہاز کے ونگز کے اوپرفلیپس ڈریگ ریزیسٹینس پیدا کرنے کھڑے کیے جاتے ہیں۔
اس پرندے کا ونگ سپین موجودہ پرندوں میں سب سے زیادہ ہوتا ہے گیارہ فٹ۔
شاذ و نادر؟یعنی کے ہم کہہ سکتے ہیں کہ پرندہ کسی بھی جہت میں اُڑ سکتا ہے، اور اسی خصوصیت کی بناء پر وہ محفل کے اراکین کی رائے میں تصادم پیدا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے،۔۔۔۔ یقیناً کچھ ایسے پرندے بھی ہیں جو پر پھر پھرانے سے اپنے آپ کو روک بھی سکتے ہیں گوکہ کچھ ہی لمحات کے لیے لیکن کر ضرور سکتے ہیں۔
ایک اضافہ اور بھی کرتا چلوں کہ سعودیہ خصوصاً الریاض میں شازونازرہی کوئی پرندہ نظر آتا ہے، ایک گُھگی اور ایک جنگلی کبوتر کبھی کبھی گنجان آباد علاقوں میں نظر آتا ہے، جو مجھے بالکل بھی نہیں پسند!!!
شاذ و نادر یعنی کبھی کبھار حوالہ۔۔۔شاذ و نادر؟
گُھگی یعنی فاختہ؟
یہاں فاختہ بہت کم مگر قمریاں اور کبوتر زیادہ ہیں ۔قمری فاختہ سے ذرا چھوٹی ہوتی ہے۔اور فاختہ کی طرح کنٹھی نہیں ہوتی۔شاذ و نادر؟
گُھگی یعنی فاختہ؟
یہاں فاختہ بہت کم مگر قمریاں اور کبوتر زیادہ ہیں ۔قمری فاختہ سے ذرا چھوٹی ہوتی ہے۔اور فاختہ کی طرح کنٹھی نہیں ہوتی۔
کچھ پرندے اور بھی نظر آتے ہیں مگر کم ۔چڑیا ریڈ وینٹد بلبل پلوَر ہدہد(ہوپو) طوطےوغیرہ بھولے بھٹکے دکھائی دے ہی دیتے ہیں ۔
مجھے یہاں کووں کے نہ ہونے پر البتہ حیرت ہوتی ہے۔
کیسٹرل ہی بیری ہے، اسکا پنجابی نام۔ہمنگ برڈ
http://en.wikipedia.org/wiki/Hummingbird
۔پائیڈکنگ فشر
http://en.wikipedia.org/wiki/Pied_kingfisher
اور کیسٹرل۔
ہاورنگ کے چیمپئن ہیں۔