دوستو جشن تعیش میں نہ لے جاو مجھے
مجھ کو فقر شہ والا سے حیا آتی ہے
پروفیسر جعفر بلوچ مرحوم کی لکھی ہوئی چند نعتیں:
پو پھٹی دیدہ و دل منور ہوئے
آپ آئے تو سب نقش اجاگر ہوئے
آنکھوں کا نور دل کی ضیا آپ ہی تو ہیں
ہر تیرگی میں راہنما آپ ہی تو ہیں
بڑھ کر امکانات تحسیں سے ان کی ہر ادا
کون کرسکتا ہے حق نعت پیغمبر ادا
تصنیفات و تالیفات:
بیعت ( نعتیہ کلام )
اقلیم ( غزلیں ، نظمیں )
برسبیل سخن ( نظمیں )
مطلعین ( راجہ عبد اللہ نیاز اور اسد ملتانی کے حالات اور کلام )
آیات ادب ( تذکرہ شعرائے لیہ و مظفر گڑھ )
ارمغان نیاز ( راجہ عبد اللہ نیاز کے بارے میں مضامین کا انتخاب )
علامہ اقبال اور ظفر علی خان ( تحقیق و تنقید )
مجالس اقبال ( تحقیق و تنقید )
مشارق ( حضرت اسد ملتانی کے مجموعے کی ترتیب و تدوین )
اشارات ( پروفیسر ساقی الحسینی کے مضامین کی تدوین )
نشید شیراز ( مولانا ظفر علی خان کے فارسی کلام کی تدوین )
یاد نامہ داودی ( خلیل الرحمن داودی کے بارے میں مضامین کا انتخاب )
جعفر بلوچ کی زبان سے ان کے مرثیے کے چند اشعار:
موت کیسے زندگی کو آ کے لیتی ہے دبوچ
ہو غلط یا رب سنا ہے چل بسا جعفر بلوچ
منفرد و شخص تھا اور منفرد اس کی تھی سوچ
چل بسا جعفر بلوچ
یہ متن ڈاکٹر شبیہ الحسن کے پروفیسر جعفر بلوچ پر لکھے گئے مضمون مشمولہ روزنامہ اوصاف 5 ستمبر 2008 سے لیا گیا۔