مغزل
محفلین
انا للہ وانا الیہ راجعون
معروف دانشور، شاعر اور نقادپروفیسرڈاکٹر ابولخیر کشفی جو گزشتہ طویل عرصے سے صاحبَ فراش تھے ، انہیں گزشتہ شب برین اسٹروک کے باعث نیشنل میڈیکل سینٹر ،ڈیفنس سوسائٹی میں داخل کیا گیا تھا جانبر نہ ہوسکے اور آج صبح لاکھوں چاہنے والوں کو اشکبار چھوڑ کر خالق حقیقی سے جاملے، مرحوم کی میّت آج سہ پہر جامعہ کراچی میں لائی جائے گی جہاں جامع مسجد جامعہ کراچی میں ان کی نمازِ جنازہ ادا کرنے کے بعد ان کی تدفین کی جائے گی،مرحوم اردو لغت بورڈ کراچی کے اولین سربراہ تھے اور انہوں نے لاتعداد کتابیں لکھی ہیں۔ان کی تمام تر زندگی اردو ادب کیلئے ایک روشن ستارے کی مثال ہے، معروف بزرگ شاعر نصیر کوٹی نے ڈاکٹر ابولخیر کشفی صاحب کے سانحہ ارتحال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشفی صاحب کی رحلت سے جہاں ان کے ہزاروں طالبِ علم یتیم ہو گئے ہیں وہاں اردو ادب کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے،اس موقع پر ادبی تنظیم سخن دوستاں کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں ابولخیر کشفی صاحب کیلئے دعا مغفرت کی گئی ،اس موقع پر سید انور جاوید ہاشمی ، سہیل اختر ہاشمی، اختر انجم، احتشام انور،توقیر تقی، شبیر نازش، میاں سعید، احسن سلیم ، احمد امتیاز، مقبول زیدی، اختر عبدالرزاق اور محمد محمود مغل موجود تھے شراکاءنے کشفی صاحب کی رحلت کو ادب کیلئے بڑا نقصان اور عظیم سانحہ قراردیا۔