پروف ریڈر حضرات متوجہ ہوں

مہوش علی

لائبریرین
جیسا کہ آپ کو علم ہے کہ بہت سارے افسانے اور کچھ کتابیں ای بک کی شکل میں تبدیل کر لی گئی ہیں اور ایک دوسرے تھریڈ میں اٹیچ کی جا چکی ہیں۔

مسئلہ یہ ہے کہ ان افسانوں اور کتب میں اب بھی بہت سی غلطیاں ہیں اور پروف ریڈنگ کے بغیر انہیں آنلائن نہیں کیا جا سکتا۔

پروف ریڈنگ ان مراحل میں ہو سکتی ہے:

1۔ ای بُک (ایچ ٹی ایم ایل) بننے سے پہلے پروف ریڈنگ کرنا۔

یہ بہت آسان کام ہے۔ آپ اسے آنلائن بھی کر سکتے ہیں، یا پھر بیبل پیڈ یا کسی اور ایڈیٹر میں۔
اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاھیئے۔


2۔ ای بُک (ایچ ٹی ایم ایل) بن جانے کے بعد پروف ریڈنگ

یہ چیز تھوڑی Problematic ہے۔
ہم اپنی ایچ ٹی ایم ایل فائلز بنانے کے لیے ایم ایس ورڈ یا اوپن آفس کا استعمال نہیں کر رہے، بلکہ نعمان کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ایچ ٹی ایم ایل فائل بنائیں گے۔

(اس کو وجہ یہ ہے کہ ایم ایس ورڈ یا اوپن آفس کے استعمال سے ایچ ٹی ایم ایل فائل کا سائز تقریبا دگنا بڑا ہو جاتا ہے۔۔۔۔ پھر اس ایک بڑی ایچ ٹی ایم ایل فائل سے جب ہم ملٹی پل چھوٹی چھوٹی ایچ ٹی ایم ایل فائلز بناتے ہیں تو یہ سائز بڑھتا ہی چلا جاتا ہے)۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

NVU سوفٹ ویئر کا استعمال

سافٹ ویئر کا لنک (یہ ایک فری ویئر ہے)

نعمان کے طریقے پر بنائی گئی ان ای بکز (ایچ ٹی ایم ایل فائلز) کی پروف ریڈنگ کرنے کا صرف ایک واحد حل NVU سوفٹ ویئر کا استعمال ہے ۔

1۔ اس سے فائل کی ایچ ٹی ایم ایل کوڈنگ ویسی ہی رہے گی جیسا کہ نعمان نے استعمال کی ہے۔

2۔ یہ ایک wysiwyg ایڈیٹر ہے اور آپ با آسانی اس میں پروف ریڈنگ کر سکتے ہیں اور اغلاط کی تصحیح کر سکتے ہیں۔

3۔ پروف ریڈنگ مکمل کرنے کے بعد simply فائل کو Save کریں اور یہاں دوبارہ اپلوڈ کر دیں۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عام ٹائپسٹ حضرات کو ہدایات

عام ٹائپسٹ حضرات بھی ڈائیریکٹلی اس سوفٹ ویئر میں ٹائپ کر سکتے ہیں اور اسی کی مدد سے فارمیٹنگ کر سکتے ہیں۔

اس سافٹ ویئر کو استعمال کرنا (ٹائپنگ اور فارمیٹنگ کے لیے) بہت ہی آسان ہے اور کوئی بھی شخص زیادہ سے زیادہ 15 منٹ میں اس پر عبور حاصل کر سکتا ہے۔ سب کچھ wysiwyg موڈ میں ہے اور ایچ ٹی ایم ایل کی قطعا کوئی ضرورت نہیں۔

میں کوشش کروں گی کہ ایک آسان سے اردو گائیڈ اس سلسلے میں لکھی جائے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
NVU استعمال کرنے کی آسان گائیڈ

۔ آپ لوگوں کو افسانے، شاعری یا مکمل کتاب کی ٹمپلیٹز مہیا کر دی جائیں گی (جیسا کہ نیچے افسانے کی ٹمپلیٹ کو اٹیچ کیا جا رہا ہے)۔

۔ افسانے کی یہ ٹمپلیٹ ایچ ٹی ایم ایل فائل ہے۔

۔ آپ اس ٹمپلیٹ کو NVU سوفٹ ویئر میں کھولیں۔ اسی ٹمپلیٹ میں جگہ جگہ "سرخ رنگ" میں ھدایات درج ہیں۔ آپ نے اس سرخ رنگ کی ہدایات والے ٹیکسٹ کو ڈیلیٹ کر کے بس اپنا ٹیکسٹ پیسٹ کرتے جانا ہے۔

۔ عام طور پر آپ کو زیادہ سے زیادہ ھیڈنگز دینے کی ضرورت پیش آئے گی۔ اور وہ آپ ذیل کی تصویر کے مطابق دے سکتے ہیں

Headings.GIF


75 فیصد کیسز میں اس کے بعد کام ختم ہو جائے گا اور ہمارے پاس ای بُک موجود ہو گی۔

بقیہ 25 فیصد میں ہمیں شاید مزید کچھ کام کرنا پڑے (مثلاً Footnotes یا پھر Endnotes وغیرہ۔۔۔۔ یا پھر شاید ٹیبلز کا استعمال وغیرہ)۔

یہ بھی بہت آسان ہے اور اس پر بعد میں گفتگو کرتے ہیں۔
کسی بھی قسم کے سوال کے لیے ہم نعمان سے رابطہ کر سکتے ہیں کیونکہ وہ ایچ ٹی ایم ایل کے ماہر ہیں، اور سٹائل شیٹ میں Blockquote, emphesys, strong, subscript وغیرہ جیسی چیزوں کو وہ آسانی سے شامل کر سکتے ہیں۔ (ویسے اس سلسلے میں ایک بنی بنائی ٹمپلیٹ موجود ہے اور صرف اُس کو ذرا سے modify کرنے سے بھی کام چل سکتا ہے)۔
 

نعمان

محفلین
میں گذارش کروں گا کہ پروف ریڈر حضرات بالکل خوفزدہ نہ ہوں آپ کا کام کتاب کو پروف ریڈ کرنا ہے اور اسے اچھی طرح کریں۔ رہ گئی ایچ ٹی ایم ایل یا پی ڈی ایف بنانے کی بات تو وہ کام مہوش پر چھوڑ دیں۔ ایچ ٹی ایم ایل یا دیگر غلطیوں سے تو ہم سوفٹویرز کی مدد سے منٹوں میں نمٹ سکتے ہیں۔ لیکن املا اور گرامر کی غلطیاں دیکھنا آپ کا کام ہے۔ لہذا اگر آپ ایچ ٹی ایم ایل کرنے میں مدد نہیں کرنا چاہتے تو سادہ ٹیکسٹ ہی پروف ریڈ کریں اور اغلاط کو درست کرتے جائیں۔

اگر آپ کتاب پروف ریڈ کرنے کے ساتھ اس کی ایچ ٹی ایم ایل بنانے میں مدد کرنا چاہتے ہیں تو :

مہوش نے این وی یو کی آسان گائیڈ تو لکھ دی ہے لیکن پھر بھی اگر این وی یو استعمال نہ کریں (ہوسکتا این وی یو مشکل لگے) تو صرف نوٹ پیڈ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ نوٹ پیڈ استعمال کرنے کی صورت میں پیراگراف بنانے کے لئیے دو مرتبہ انٹر کا بٹن دبائیں تو پیرا گراف بن جائے گا وہ اس طرح کے بعد ازاں ہم اسے مختلف ٹولز سے گزار کر ایچ ٹی ایم ایل حاصل کرلیں گے۔

ٹیکسٹائل استعمال کرنا سب سے سہل طریقہ ہوسکتا ہے۔ ہیڈنگ کے لئیے اردو پیرا گراف کے ساتھ ٹیگز اس طرح ڈالے جائیں:
h1.پہلی پیڈنگ
h2. دوسری ہیڈنگ

ٹیکسٹائل کے ویب صفحے پر مکمل ٹیگز کی گائیڈ بھی موجود ہے۔

ایک اور طریقہ یہ ہے کہ آپ ایچ ٹی ایم ایل کے بنیادی ٹیگز استعمال کرنا سیکھ لیں جو کہ چنداں دشوار کام نہیں۔ آپ مندرجہ ذیل ٹیگز کی ضرورت ہوگی
کوڈ:
<h1> Title of Book </h1>
<h2> Introduction or Table of Contents</h2>
<h3> Title of Chapter / Poem / Essay / Article</h3>


 </p> Paragraph 

 <-- Line Break note space between br and />
<hr /> <-- horizontal line again note br and />
<blockquote> </blockquote> For Quote 
[b][/b] Bold 
[i][/i] for italic and it is nearly useless with urdu fonts but if you want to use it fear nothing.


باقی اوپر دیا گیا ایچ ٹی ایم ایل کا ٹیمپلیٹ خود بیان کردے گا اور اس کی مدد سے آپ کافی حد تک ایچ ٹی ایم بھی سیکھ سکیں گے۔ مہوش کی عنایت ہے کہ وہ مجھے ایچ ٹی ایم ایل کا ماہر سمجھ بیٹھی ہیں حالانکہ میں خود ابھی ابھی ایچ ٹی ایم ایل سیکھا ہوں۔ اور اگر میرے جیسا اناڑی آدمی ایچ ٹی ایم ایل سیکھ سکتا ہے تو کوئی بھی سیکھ سکتا ہے۔

اگر آپ ایچ ٹی ایم ایل سے متعلق کوئی معمولی سے معمولی بات بھی پوچھنا چاہتے ہوں تو بلا جھجک مجھے ذاتی پیغام بھیجیں یا ای میل کریں۔ میں ایک دو دن میں ایک گائیڈ بھی لکھ دوں گا۔
 

الف عین

لائبریرین
این ویو مجھے بھی زیادہ صارف دوستانہ نہیں لگا۔ خاص کر فانٹ تبدیل کرنا بڑا مشکل ہے اس میں
اپنا مسئلہ میرے ایچ ٹی ایم ایل والے تانے بانے میں۔
 

دوست

محفلین
ویسے میں این ویو ہی استعمال کرتا ہوں جب اردو ترجمہ فرمانا ہو۔
مجھے تو کچھ مشکل نہیں لگا۔
خاصا آسان سا انٹرفیس ہے اس کا۔
 

باذوق

محفلین
کچھ باتیں ۔۔۔

مجھے لگتا ہے کہ میں غالباََ بہت ہی تاخیر سے کسی یونی کوڈ فورم میں آیا ہوں۔
ویسے تو میں گذشتہ چند ماہ سے یونی کوڈ اردو کے سلسلے میں کام کر رہا ہوں۔
اگر میرا اندازہ صحیح ہے کہ “مہوش علی“ وہی ہیں جن سے میں بعض اسلامی فورمز کی وساطت سے متعارف ہوں تو غالباََ وہ بھی مجھ سے کسی حد تک واقف ہوں گی۔
میرا مختصر تعارف یہ ہے کہ ۔۔۔۔ بنیادی طور پر سافٹ وئر انجینیر ہوں اور اردو کا افسانہ نگار بھی۔ گذشتہ ایک دہے سے زائد عرصے سے سعودی عرب میں مقیم ہوں۔ میری تخلیقات پاک و ہند کے رسائل میں شائع ہوتی رہی ہیں اور اس سلسلے میں دونوں جانب سے میں نے ایوارڈز بھی حاصل کیے ہیں۔ میرے والد محترم اردو کے ایک معروف شاعر ہیں۔
“پروف ریڈنگ“ کے سلسلے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ۔۔۔
١) ابھی یونی کوڈ میں کوئی ای۔بک تو میری نظر سے نہیں گزری لیکن بہت سے اردو فورمز پر میں نے محسوس کیا ہے کہ ابھی ہمارے ہاں کے نوجوان طبقے میں اردو صرف و نحو اور املاء کے معاملے میں کافی سدھار لانے کی ضرورت ہے۔
لوگ اردو لکھنے کے شوق میں بس لکھ دیتے ہیں ۔۔۔ لیکن عموماََ بول چال کی زبان ہی استعمال کر جاتے ہیں۔ حالانکہ بول چال کی زبان اور ہوتی ہے اور کتابی۔اردو کچھ اور ۔
بہرحال “پروف ریڈنگ“ کی جانب خاصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
٢) html ویب ڈیزائننگ کے سلسلے میں میرا آٹھ سالہ عملی تجربہ ہے۔
اس تعلق سے یہ کہنا پسند کروں گا کہ ۔۔۔
صرف اردو کی تحریر کو rtl رکھنا مناسب ہے ۔ جبکہ انٹرفیس کو ltr ہی ہونا چاھئے۔
اس کی مثال ؛ انگریزی ویب صفحے پر scroll-bar دائیں طرف (یعنی سیدھی جانب) ہوتا ہے۔ جبکہ عربی صفحات پر بائیں جانب۔ ایک عربی داں کے لیے یہ کوئی مشکل مسئلہ نہیں ۔۔۔ کیونکہ عرب (یا صرف عربی جاننے والے افراد) بہت کم تعداد میں انگریزی ویب پیجز کا مطالعہ کرتے ہیں۔ جبکہ اردو داں افراد کے ساتھ ایسا معاملہ نہیں ہے۔ ہر اردوداں انگریزی ویب صفحات اور براؤزرز کے انگریزی انٹرفیس سے مانوس ہوتا ہے اور عادی بھی۔
تو بات یہ ہے کہ اگر ہم اردو والے بھی عربی صفحات کی طرح scroll-bar کو بائیں جانب رکھیں ۔۔۔۔ یعنی ،
direction:rtl
تو یہ ایک عام اردوداں صارف کو مشکل میں ڈالنے والی بات ہوگی۔ ہمارا اردوداں صارف ، ایک عربی داں کی طرح صرف عربی ویب صفحات کو وزٹ نہیں کرتا بلکہ ١٠ انگریزی صفحات کو وزٹ کرتا ہے تو دو یا تین اردو ویب صفحات پر آتا ہے۔
لہذا اردوداں صارف کی آسانی کی خاطر scroll-bar کو دائیں جانب ہی رکھنا بہتر ہے۔ اور ویسے بھی آپ غور کریں کہ کمپیوٹر کے کسی بھی پروگرام میں کام کرتے ہوئے scroll کرنے کے لیے ماؤس کو دائیں جانب لے جانا ہماری فطرت میں شامل ہو چکا ہے۔
٣) جہاں تک NVU کی بات ہے، میں نے ابھی ابھی اس کو ڈاؤن لوڈ کیا ہے ۔۔۔ دیکھوں گا کہ کتنا اہم ہے ؟
ویسے میں html کے لیے Frontpage استعمال کرتا ہوں اور زیادہ تر design-page کی بہ نسبت code-page پر کام کرنا پسند کرتا ہوں۔
اردو ٹائپنگ کے لیے UrduEditor استعمال میں ہے۔ اردو اوپن پیڈ بھی ٹھیک ہے لیکن براؤزر میں ٹائپنگ کرنا کچھ عجیب سا لگتا ہے۔ حالانکہ اوپن پیڈ میں سہولیات بہت ہیں مثلاََ فونٹ تبدیلی اور فونٹ سائز تبدیلی وغیرہ۔
 

سیفی

محفلین
کچھ باتیں ۔۔۔

باذوق نے کہا:
صرف اردو کی تحریر کو rtl رکھنا مناسب ہے ۔ جبکہ انٹرفیس کو ltr ہی ہونا چاھئے۔
اس کی مثال ؛ انگریزی ویب صفحے پر scroll-bar دائیں طرف (یعنی سیدھی جانب) ہوتا ہے۔ جبکہ عربی صفحات پر بائیں جانب۔ ایک عربی داں کے لیے یہ کوئی مشکل مسئلہ نہیں ۔۔۔ کیونکہ عرب (یا صرف عربی جاننے والے افراد) بہت کم تعداد میں انگریزی ویب پیجز کا مطالعہ کرتے ہیں۔ جبکہ اردو داں افراد کے ساتھ ایسا معاملہ نہیں ہے۔ ہر اردوداں انگریزی ویب صفحات اور براؤزرز کے انگریزی انٹرفیس سے مانوس ہوتا ہے اور عادی بھی۔
تو بات یہ ہے کہ اگر ہم اردو والے بھی عربی صفحات کی طرح scroll-bar کو بائیں جانب رکھیں ۔۔۔۔ یعنی ،
direction:rtl
تو یہ ایک عام اردوداں صارف کو مشکل میں ڈالنے والی بات ہوگی۔ ہمارا اردوداں صارف ، ایک عربی داں کی طرح صرف عربی ویب صفحات کو وزٹ نہیں کرتا بلکہ ١٠ انگریزی صفحات کو وزٹ کرتا ہے تو دو یا تین اردو ویب صفحات پر آتا ہے۔
لہذا اردوداں صارف کی آسانی کی خاطر scroll-bar کو دائیں جانب ہی رکھنا بہتر ہے۔ اور ویسے بھی آپ غور کریں کہ کمپیوٹر کے کسی بھی پروگرام میں کام کرتے ہوئے scroll کرنے کے لیے ماؤس کو دائیں جانب لے جانا ہماری فطرت میں شامل ہو چکا ہے۔

باذوق بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔بات تو آپ کی درست ہے ۔۔۔۔۔۔۔اس سلسلے میں تو ویب کے استاذ ہی کوئی صحیح رائے دے سکیں گے۔۔۔۔مگر میری رائے میں تو اس کو بائیں طرف ہی ہونا چاہئے۔۔

آپ کی بات درست ہے کہ اردو دان طبقہ زیادہ تر انگریزی ویب صفحات دیکھتے ہوئے ادھر آتا ہے۔۔۔۔اس لئے سکرول بار کو بھی انگریزی طرز کا ہی ہونا چاہئے۔۔۔۔۔

مکرمی۔۔۔۔۔۔ اگر ہم لوگوں کو عادت بدلنے پر مجبور نہیں کریں گے تو تبدیلی کیسے آئے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔شروع میں خود مجھے بھی یہ بڑا عجیب سا لگتا تھا مگر اب اچھا لگتا ہے۔۔۔۔۔۔ شروع میں یوزر کو تھوڑی تنگی تو ہو گی مگر چونکہ اردو یونیکوڈ سائٹس ابھی نئی نئی ہیں اس لئے یہ تبدیلی بھی لوگ ہضم کر لیں گے۔۔۔۔ورنہ شروع سے ہی اگر انگریزی طرز اختیار کیا گیا تو مستقبل میں اس کو تبدیل کرنا اور لوگوں کا اس کو اختیار کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔۔۔۔۔

میرا تو مشورہ یہی ہے کہ اس کو بائیں طرف ہی رہنے دیا جائے۔۔۔۔باقی دوستوں کی رائے بھی دیکھتے ہیں کہ کیا کہتے ہیں۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

دوست

محفلین
میرے ماؤس پر ایک سکرول بٹن لگا ہے جس کو گھما کر میں صفحے کو اوپر نیچے کر لیتا ہوں مجھے کبھی سکرول پٹی پر ہاتھ ڈالنے کی ضرورت محسوس نہیں‌ ہوئی۔میرے خیال میں 80 فیصد دوستوں کو یہ سہولت میسر ہوگی۔
 

باذوق

محفلین
چیز دیگرے۔۔۔۔۔۔

سیفی نے کہا:
۔۔۔۔ورنہ شروع سے ہی اگر انگریزی طرز اختیار کیا گیا تو مستقبل میں اس کو تبدیل کرنا اور لوگوں کا اس کو اختیار کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔۔۔۔۔
کیا اس کو محض “انگریزی طرز“ کا نام دے کر ہم پیچھا چھڑا لیں ؟
اگر صرف یہی وجہ ہے پیچھا چھڑانے کی تو پھر مینو بار ، ٹائٹل بار وغیرہ بھی تو اسی “انگریزی طرز“ پر بائیں جانب ہوتے ہیں ، ان میں بھی تبدیلی کے بارے میں کیا کہا جائے ؟
دوست نے کہا:
میرے ماؤس پر ایک سکرول بٹن لگا ہے جس کو گھما کر میں صفحے کو اوپر نیچے کر لیتا ہوں مجھے کبھی سکرول پٹی پر ہاتھ ڈالنے کی ضرورت محسوس نہیں‌ ہوئی۔میرے خیال میں 80 فیصد دوستوں کو یہ سہولت میسر ہوگی۔
آجکل تو ہر کسی کے پاس اسکرولنگ ماؤس ہی ہے۔ ماؤس کے اس اسکرول بٹن کی سہولت الگ معاملہ ہے اور میں نے جو معاملہ اٹھایا ہے وہ دیگر ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
باذوق، اس فورم کے صفحات کو دائیں سے بائیں کرنے کی سیٹنگ اس کی لینگویج فائل میں ہے جس کی وجہ سے اس میں <html dir="rtl"> استعمال ہو رہا ہے اور عمودی سکرول بار اسی کی وجہ سے بائیں جانب ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ابھی تک ہم lang_english ہی میں اردو ترجمہ ڈال کر کام چلا رہے ہیں۔ شروع میں یہ ایک تکنیکی غلطی کی گئی تھی جو ابھی تک ٹھیک نہیں کی گئی۔ ابھی تک آپ دوسرے آدمی ہیں جس نے سکرول بار کے بائیں جانب ہونے پر اعتراض کیا ہے۔ ہمارے کام کا زیادہ دارومدار یوزرز کے مطالبات پر بھی ہوتا ہے۔ ہم پر اب تک اس سلسلے میں کوئی خاص زور نہیں ڈالا گیا۔ مسئلہ یہ ہے کہ اگر سکرول بار کو دائیں جانب کرنے کے لیے اوپر سے dir="rtl" ڈائریکٹو ہٹایا گیا تو تمام سٹائل شیٹ میں کافی ساری تبدیلیاں کرنا پڑیں گی۔

اس معاملے کا تکنیکی حل یہی ہے کہ انگریزی اور اردو لینگویج فائلوں کو صحیح طور علیحدہ کیا جائے اور انگریزی انٹرفیس کی مناسبت سے ایک ٹمپلیٹ بھی تیار کی جائے۔ یہ سب کچھ آسان ضرور ہے لیکن ذرا وقت طلب ہے۔ اس وقت ہماری ترجیحات میں کچھ اور کام ہیں۔ بہرحال ان باتوں کو بھی ہم اپنی ٹاسک لسٹ میں شامل کر لیں گے۔
 

سیفی

محفلین
چیز دیگرے۔۔۔۔۔۔

باذوق نے کہا:
کیا اس کو محض “انگریزی طرز“ کا نام دے کر ہم پیچھا چھڑا لیں ؟
اگر صرف یہی وجہ ہے پیچھا چھڑانے کی تو پھر مینو بار ، ٹائٹل بار وغیرہ بھی تو اسی “انگریزی طرز“ پر بائیں جانب ہوتے ہیں ، ان میں بھی تبدیلی کے بارے میں کیا کہا جائے ؟

میں نے ہدایہ فورم پر بھی جواب دیا تھا شاید آپ نے نہیں دیکھا۔۔۔۔۔۔بات صرف انگریزی طرز کی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔اردو اپنی اصل میں عربی اور فارسی طرزِ تحریر رکھتی ہے۔۔۔۔


عربی ویب صفحہ میں سکرول بار بائیں جانب ہونے کی وجہ:

انگریزی ویب صفحات میں چونکہ لکھائی بائیں جانب سے شروع ہو کر دائیں کو جاتی ہے ۔ اس لئے سکرول بار کو دائیں جانب رکھا گیا ہے۔۔۔۔۔۔اس کے بالمقابل عربی میں لکھائی دائیں سے شروع ہو کر بائیں کو جاتی ہے اس لئے اختتام سطر کی طرف سکرول بار، یعنی بائیں طرف رکھا گیا ہے۔۔۔۔۔

اردو بھی چونکہ عربی طرز تحریر رکھتی ہے اس لئے اسکی تحریر بھی دائیں سے بائیں کو سفر کرتی ہے اسلئے سکرول بار کو سطروں کے اختتام یعنی بائیں طرف ہی ہونا چاہئے۔۔۔۔۔۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
سیفی، آپ کی بات اصولی طور پر درست ہے جبکہ باذوق ویب ڈیزائن کی ergonomics کی بات کر رہے ہیں۔ میرے‌ خیال میں دونوں نکتہ ہائے نظر درست ہیں اور دونوں ہی کا خیال رکھنا چاہیے۔ انشاءاللہ وقت کے ساتھ یہ کام بھی کریں گے۔
 

باذوق

محفلین
مشترکہ میراث ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سیفی نے کہا:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عربی ویب صفحہ میں سکرول بار بائیں جانب ہونے کی وجہ:
انگریزی ویب صفحات میں چونکہ لکھائی بائیں جانب سے شروع ہو کر دائیں کو جاتی ہے ۔ اس لئے سکرول بار کو دائیں جانب رکھا گیا ہے۔۔۔۔۔۔اس کے بالمقابل عربی میں لکھائی دائیں سے شروع ہو کر بائیں کو جاتی ہے اس لئے اختتام سطر کی طرف سکرول بار، یعنی بائیں طرف رکھا گیا ہے۔۔۔۔۔
اردو بھی چونکہ عربی طرز تحریر رکھتی ہے اس لئے اسکی تحریر بھی دائیں سے بائیں کو سفر کرتی ہے اسلئے سکرول بار کو سطروں کے اختتام یعنی بائیں طرف ہی ہونا چاہئے۔۔۔۔۔۔
آپ برا نہ مانیں بھائی، یہ بات میں اچھی طرح جانتا ہوں۔ چونکہ html ڈیزائننگ کی فیلڈ سے میرا بہت پرانا ساتھ ہے۔
میں نے آپ کی وضاحت وہاں پڑھ لی تھی اور جواب بھی لکھ دیا تھا ۔۔۔ شومئی قسمت سے نیٹ کنکشن کے اسی وقت ٹوٹ جانے کے سبب پوسٹ نہ ہو سکا۔
برادر نبیل نے صحیح کہا ہے ۔ میں نے ویب ڈیزائن کی ارگونومکس کی بات کی تھی۔
میں اپنی دو گرافیکل اردو ویب سائٹس کو unicode میں تبدیل کر رہا ہوں اور اس کے لیے میں <html dir=rtl> کا ٹیگ استعمال نہیں کرتا بلکہ ٹیبل کے اندر dir=rtl کا ٹیگ استعمال کرتا ہوں۔ اور اسی سبب vertical scroll-bar دائیں جانب ہی رہتا ہے۔
میری نظر میں یہ چیز ایسی ہے کہ اس کو common ہی رہنا چاھئے ۔۔۔ چاہے صارف عربی،اردو صفحہ وزٹ کرے یا انگریزی صفحہ۔
 

دوست

محفلین
بات آپ کی بھی ٹھیک ہے اور بات ان کی بھی۔
اس بات کو صارف دوست ہونا چاہیے جیسے ہو چاہیں۔
کوئی اس میں حرج محسوس نہیں‌ کرے گا کسی کو بہت مسئلہ ہوگا کم از کم فورم پر اس کو پروفائل کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔
 
Top