x boy
محفلین
محمد عاصم حفیظ
وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے ارشاد فرمایا ہے کہ مدارس جہالت کی فیکٹریاں ہیں. ان میں پڑھنے والے پچیس لاکھ سے زائد طلبہ نفرت اور جہالت کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں. پرویز رشید صاحب عام طور پر انتہائی دھیمے انداز میں گفتگو کرتے ہیں لیکن اپنی اس تقریر میں وہ کافی پرجوش دیکھائی دئیے اور اسی جوش خطابت میں جہنم اور موت کے بعد اسلامی عقائد کو بھی طنز کا نشانہ بناتے رہے. کراچی کے کلچرل سینٹر میں ہونیوالی اس گفتگو میں انہوں نے مدارس . علما اور دینی طبقے کو خوب لتاڑا اور انہیں جہالت کے علمبردار قرار دیا. ہم تو ابھی تک یہی سمجھتے رہے کہ مدارس میں قرآن و حدیث کے علوم ہی سیکھائے جاتے ہیں لیکن بھلا ہو وفاقی وزیر کا کہ جنہوں نے نہ صرف پوری قوم بلکہ دنیا بھر کی اصلاح کر دی ہے. وفاقی وزیر اطلاعات ملک کا آفیشل ترجمان ہوتا ہے. ایک سادہ سا سوال ہے کہ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ترجمان کو یہ زیب دیتاہے کہ وہ اس اساس اور نظریے کو تنقید کا نشانہ بنائے کہ جس کی بنیاد پر یہ مملکت قائم کی گئی تھی.
ایک اور اہم سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات حکومت کا پالیسی بیان جاری کرتا ہے تو کیا اب نواز حکومت کی پالیسی یہی ہو گی. بہت سی فارن فنڈڈ این جی اوز اور بیرونی قوتیں تو پہلے مدارس اور دینی طبقے کے خلاف بھرپور طریقے سے سرگرم ہیں . ان کا بھی تو یہی موقف ہے کہ جہالت کے ان مراکز کو بند کر دینا چاہیے بلکہ بہت سے تو مشرف صاحب کے مشہور زمانہ عسکری آپریشن کے نظریے کو ہر روز برپا ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں یعنی مدارس پر بمباری کرکے ان کو اڑا دینا چاہیے. اور کچھ ہو نہ ہو پرویز رشید صاحب نے اپنے ارشادات عالیہ سے اس طبقے کو ایک” روحانی خوشی “ ضرور دی ہے. اور جہاں تک دینی طبقے پر اس حکومتی بیان کے اثرات کی بات ہے تو وہ بیچارے حکومت کا کیا بگاڑ لیں گے. ان کی بے وقوفی اور سادہ دلی کی انتہا تو یہ ہے کہ وہ نواز لیگ کو دائیں بازو اور اسلامی ذہن والی پارٹی سمجھتے ہیں. سینیٹر صاحب نے اپنے اس دھواں دھار بیان سے ایک خاص طبقے . سیکولر ذہنیت والے دانشوروں اور بیرونی آقاوں کو تو خوش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن شائد انہیں احساس نہیں کہ ایسے بیانات اخبارات اور ٹی وی چینلز پر توشائد کچھ دیر کے لئے نمودار ہوتے ہیں لیکن دلوں میں بہت دیر تک زندہ رہتے ہیں . یہ ہر جگہ پہنچتے ہیں حتی کہ وہاں بھی کہ جہاں بعض نوجوانوں کی زہن سازی کی جا رہی ہوتی ہے کہ یہ ریاست کفار سے ملکر اسلام پسندوں کو کٹہرے میں لا رہی ہے. وفاقی وزیر کے اس قدر غیر ذمہ دارانہ بیان سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوگا کہ آپ نے ایک ہی سانس میں سارے کے سارے دینی طبقے کو جاہل اور مدارس میں پڑھائے جانیوالے علوم دینیہ کو جہالت کا علم قرار دے دیا. سوال یہ بھی ہے کہ جب بیرونی طاقتیں ان جہالت کے مراکز کو ختم کرنے کا مطالبہ کریں گی تو تب حکومت کا موقف کیا ہوگا . وفاقی وزیر صاحب کو شائد احساس نہیں کہ انہوں نے ان علما و سکالرز کے لئے کس قدر مشکل کھڑی کر دی ہے کہ جو گمراہ اور ریاست مخالف بنتے نوجوانوں کو یہ سمجھانے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ ریاست کفار کی آلہ کار نہیں اس ملک کی اساس اور نظریہ اب بھی اسلام ہی ہے جبکہ دینی طبقے کو دیوار سے لگانے کی بات درست نہیں. لیکن جب حکومتی ترجمان ہی دینی علوم کو جہالت قرار دیں تو پھر اس سے بڑھ کر اور کیا بدقسمتی ہو گی. غلطیاں،کوتاہیاں، غلط فہمیاں تو ہر جگہ موجود ہیں جبکہ کچھ گروہوں کی سرگرمیوں کی سزا پورے طبقے کو دینا کونسی دانشمندی ہے۔ کیا وفاقی وزیر یہ چاہتے ہیں کہ ان مدارس کو بند کر دیا جائے اور ان پچیس لاکھ طلبہ کو ”جاہل “بنانے اور مساجد کی خدمت اور قرآن و حدیث کی تعلیم کے فروغ کے لئے مصروف رکھنے کی بجائے آزاد چھوڑ دیا جائے وہ جہاں مرضی جائیں چاہے وہ ان گروہوں سے جا ملیں کہ جو اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ ریاست کے رویوں اور اس کے دینی
طبقے کے خلاف اقدامات کے جذبات سینے میں سمائے بہت سے نوجوان ان کے ساتھی بنیں اور پھر شائد ایسے ہی کچھ شدت پسند وہ بھی ہوتے ہیں کہ جو اپنی غلط فہمیوں اور جذبات کو کچھ حد تک لے جاتے ہیں کہ جن سے پھر کئی ” سانحہ پشاور “ جنم لیتے ہیں ۔
یہ تین مئی کی ویڈیو ہے ، غالبا "آج" نیوز پر آئی ہے - ایک لنک یہ ہے چیک کرکے دیکھ لیں ۔
http://stayconnecting.com/tag/pervaiz-rasheed-media-talk-3-may-
http://javedch.com/latest-news/2015/05/08/47672
http://www.arynews.tv/ud/archives/93363
https://www.facebook.com/766353170053688/videos/vb.766353170053688/944301648925505/?type=2&theater
http://www.pkvoices.com/?p=6126
http://e.jang.com.pk/05-20-2015/lahore/pic.asp?picname=09_08.gif
http://www.zemtv.com/2015/05/20/is-...irst-time-discloses-his-aqeedah-in-live-show/
وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے ارشاد فرمایا ہے کہ مدارس جہالت کی فیکٹریاں ہیں. ان میں پڑھنے والے پچیس لاکھ سے زائد طلبہ نفرت اور جہالت کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں. پرویز رشید صاحب عام طور پر انتہائی دھیمے انداز میں گفتگو کرتے ہیں لیکن اپنی اس تقریر میں وہ کافی پرجوش دیکھائی دئیے اور اسی جوش خطابت میں جہنم اور موت کے بعد اسلامی عقائد کو بھی طنز کا نشانہ بناتے رہے. کراچی کے کلچرل سینٹر میں ہونیوالی اس گفتگو میں انہوں نے مدارس . علما اور دینی طبقے کو خوب لتاڑا اور انہیں جہالت کے علمبردار قرار دیا. ہم تو ابھی تک یہی سمجھتے رہے کہ مدارس میں قرآن و حدیث کے علوم ہی سیکھائے جاتے ہیں لیکن بھلا ہو وفاقی وزیر کا کہ جنہوں نے نہ صرف پوری قوم بلکہ دنیا بھر کی اصلاح کر دی ہے. وفاقی وزیر اطلاعات ملک کا آفیشل ترجمان ہوتا ہے. ایک سادہ سا سوال ہے کہ کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ترجمان کو یہ زیب دیتاہے کہ وہ اس اساس اور نظریے کو تنقید کا نشانہ بنائے کہ جس کی بنیاد پر یہ مملکت قائم کی گئی تھی.
ایک اور اہم سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات حکومت کا پالیسی بیان جاری کرتا ہے تو کیا اب نواز حکومت کی پالیسی یہی ہو گی. بہت سی فارن فنڈڈ این جی اوز اور بیرونی قوتیں تو پہلے مدارس اور دینی طبقے کے خلاف بھرپور طریقے سے سرگرم ہیں . ان کا بھی تو یہی موقف ہے کہ جہالت کے ان مراکز کو بند کر دینا چاہیے بلکہ بہت سے تو مشرف صاحب کے مشہور زمانہ عسکری آپریشن کے نظریے کو ہر روز برپا ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں یعنی مدارس پر بمباری کرکے ان کو اڑا دینا چاہیے. اور کچھ ہو نہ ہو پرویز رشید صاحب نے اپنے ارشادات عالیہ سے اس طبقے کو ایک” روحانی خوشی “ ضرور دی ہے. اور جہاں تک دینی طبقے پر اس حکومتی بیان کے اثرات کی بات ہے تو وہ بیچارے حکومت کا کیا بگاڑ لیں گے. ان کی بے وقوفی اور سادہ دلی کی انتہا تو یہ ہے کہ وہ نواز لیگ کو دائیں بازو اور اسلامی ذہن والی پارٹی سمجھتے ہیں. سینیٹر صاحب نے اپنے اس دھواں دھار بیان سے ایک خاص طبقے . سیکولر ذہنیت والے دانشوروں اور بیرونی آقاوں کو تو خوش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن شائد انہیں احساس نہیں کہ ایسے بیانات اخبارات اور ٹی وی چینلز پر توشائد کچھ دیر کے لئے نمودار ہوتے ہیں لیکن دلوں میں بہت دیر تک زندہ رہتے ہیں . یہ ہر جگہ پہنچتے ہیں حتی کہ وہاں بھی کہ جہاں بعض نوجوانوں کی زہن سازی کی جا رہی ہوتی ہے کہ یہ ریاست کفار سے ملکر اسلام پسندوں کو کٹہرے میں لا رہی ہے. وفاقی وزیر کے اس قدر غیر ذمہ دارانہ بیان سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہوگا کہ آپ نے ایک ہی سانس میں سارے کے سارے دینی طبقے کو جاہل اور مدارس میں پڑھائے جانیوالے علوم دینیہ کو جہالت کا علم قرار دے دیا. سوال یہ بھی ہے کہ جب بیرونی طاقتیں ان جہالت کے مراکز کو ختم کرنے کا مطالبہ کریں گی تو تب حکومت کا موقف کیا ہوگا . وفاقی وزیر صاحب کو شائد احساس نہیں کہ انہوں نے ان علما و سکالرز کے لئے کس قدر مشکل کھڑی کر دی ہے کہ جو گمراہ اور ریاست مخالف بنتے نوجوانوں کو یہ سمجھانے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ ریاست کفار کی آلہ کار نہیں اس ملک کی اساس اور نظریہ اب بھی اسلام ہی ہے جبکہ دینی طبقے کو دیوار سے لگانے کی بات درست نہیں. لیکن جب حکومتی ترجمان ہی دینی علوم کو جہالت قرار دیں تو پھر اس سے بڑھ کر اور کیا بدقسمتی ہو گی. غلطیاں،کوتاہیاں، غلط فہمیاں تو ہر جگہ موجود ہیں جبکہ کچھ گروہوں کی سرگرمیوں کی سزا پورے طبقے کو دینا کونسی دانشمندی ہے۔ کیا وفاقی وزیر یہ چاہتے ہیں کہ ان مدارس کو بند کر دیا جائے اور ان پچیس لاکھ طلبہ کو ”جاہل “بنانے اور مساجد کی خدمت اور قرآن و حدیث کی تعلیم کے فروغ کے لئے مصروف رکھنے کی بجائے آزاد چھوڑ دیا جائے وہ جہاں مرضی جائیں چاہے وہ ان گروہوں سے جا ملیں کہ جو اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ ریاست کے رویوں اور اس کے دینی
طبقے کے خلاف اقدامات کے جذبات سینے میں سمائے بہت سے نوجوان ان کے ساتھی بنیں اور پھر شائد ایسے ہی کچھ شدت پسند وہ بھی ہوتے ہیں کہ جو اپنی غلط فہمیوں اور جذبات کو کچھ حد تک لے جاتے ہیں کہ جن سے پھر کئی ” سانحہ پشاور “ جنم لیتے ہیں ۔
یہ تین مئی کی ویڈیو ہے ، غالبا "آج" نیوز پر آئی ہے - ایک لنک یہ ہے چیک کرکے دیکھ لیں ۔
http://stayconnecting.com/tag/pervaiz-rasheed-media-talk-3-may-
http://javedch.com/latest-news/2015/05/08/47672
http://www.arynews.tv/ud/archives/93363
https://www.facebook.com/766353170053688/videos/vb.766353170053688/944301648925505/?type=2&theater
http://www.pkvoices.com/?p=6126
http://e.jang.com.pk/05-20-2015/lahore/pic.asp?picname=09_08.gif
http://www.zemtv.com/2015/05/20/is-...irst-time-discloses-his-aqeedah-in-live-show/