پرویز رشید کی راست گوئیاں – کچھ حیا کرو البکستانیو ۔ محمد حمزہ بن طارق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

فاتح

لائبریرین
مراسلہ شماری سے قد کا اندازہ نہیں ہوتا میاں !
آپ کو زعم ہے مراسلوں کا . اگر تعداد کا اعتبار ہوتا تو نو گدھے ایک انسان سے بہتر سوچتے .
ملنگوں کو ہم کیا چھیڑیں آپ نے چهیڑ دیا..
ویسے لائبریرین بننے کے لیے گفتگو کا سلیقہ تهوڑی نہ ضروری ہے. ..
[بقولِ عرفی شیرازی]کتوں کے بھونکنے سے فقیر کا رزق کم نہیں ہوتا۔۔۔ ہمارا رزق ہمیشہ سے جاری ہے اور جاری رہے گا، آپ اپنی فکر کریں
-------------
[تدوین از ایڈمن]
 
مدیر کی آخری تدوین:

آوازِ دوست

محفلین
سو فیصد متفق ہوں آپ کی اس بات سے کہ اگر سرجری کی ضرورت ہے تو سرجن کو اس بنیاد پر رد نہیں کیا جا سکتا کہ اس کی بیویاں کتنی ہیں اور وہ دل لگی کتنیوں سے کرتا ہے۔۔۔ لیکن۔۔۔ اس بنیاد پر ضرور کیا جائے گا کہ ایک شخص جو خود کو دنیا کا بہترین سرجن کہلوانا پسند کرتا ہے وہ نشتر بھی الٹا پکڑتا ہو۔۔۔ یہی حال ان محترم کا ہے کہ دنیا کو خودی خودی کی پٹی پڑھانے کی کوشش ر رہے تھے لیکن سب سے پہلے اپنی ذات پر خودی لاگو کرنے کی بجائے خودی وودی کو پس پشت ڈال کر عطیہ فیضی کی منتیں کرتے نظر آتے تھے ۔ دنیا کو اسلام اسلام کا منجن بیچ رہے تھے اور خود ام الخبائث سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ اب یہ بتائیں ایسا نام نہاد سرجن قابل اعتبار کیسے ہو گیا؟
آپ کے خیال میں اگر کُچھ ایسے حقائق ہیں جِن سے آگاہی مفید ثابت ہو سکتی ہے تو ضرور سامنے لائیں آپ ایک ریسرچ پیپر بھی لکھ سکتے ہیں شخصیت پرستی کا زمانہ نہیں رہا لیکن جب تک کُچھ ثابت نہ ہو جائے مُناسب ہو گا کہ ہم اِن کی نیک نامی کو داغدار نہ کریں۔ بحیثیت انسان میری ذات خامیوں سے عاری نہیں سو میں تو اِس خیال سے بھی دہل جاتا ہوں کہ میں کسی ایسی شخصیت کے اخلاق و کردار پر اُنگلی اُٹھا سکوں تاہم یہ کُچھ لوگوں کی کمزوری ہو سکتی ہے سب کی نہیں آپ قائل کیجئے کہ اگر اقبال نہ ہوتے تو ہم آج زیادہ بہتر مقام پر ہوتے۔ اقبال گلوب کے ایک بڑے حصے پرخوامخواہ قابض ہے اپنے برصغیر والے تو شاید یہ نقطہ نہ سمجھ پائیں کم ازکم ہم روس اور ایران کو تو سمجھا ہی سکتے ہیں کہ آپ ایسے ہی کسی غلط فہمی کا شکارہوکر ایک غیرملکی سے مرعوب ہوئے بیٹھے ہیں ۔
اقبال نے کہیں بھی فروغِ مے نوشی کی حوصلہ افزائی نہیں کی افسوس آج ہم جیسےبہت سے لوگ جو اُم الخبائث کے کبھی قریب بھی نہیں پھٹکے اسلام کا منجن بیچنے کے قابل پھر بھی نہیں ہیں۔ زمانے کے حکمران جِن لوگوں سے سبق پڑھ کر نظامِ مملکت چلاتے ہیں وہ خود کبھی بادشاہ نہیں بنتے، وہ بادشاہ گر کہلاتے ہیں۔
میرے محترم دوست علم و دانش کسی کی میراث نہیں مگر میرے آپ سےکہیں زیادہ با علم اور با عمل لوگوں نے ذِکر و فکرِ اقبال میں زندگیاں گُم کر دی ہیں سو اگر آپ کُچھ بڑھ کر ثابت کرنا چاہتے ہیں تو میدان بھی حاضر ہے اور گھوڑے بھی لکھئیے ریسرچ پیپراور تسلیم کروائیے اپنے حقائق و مفروضات ۔
اقبال نے وجودِ زن سے تصویرِ کائنات میں رنگ کی بات کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ زاہدِ خُشک نہیں تھےاور اقبال جیسے انٹیلیکچول کی عطیہ فیضی سے راہ ورسم اپنی جگہ مگر وہ ایک وجیہہ اور شاندار انسان تھے یہ منتوں ترلوں والا کام تو کُچھ سمجھ نہیں آیا لیکن بالفرض محال اگر ایسا کیا گیا ہے تو کِن الفاظ میں یہ ضرور بتایئے تاکہ ہم بوقتِ ضرورت کلامِ اقبال یا قولِ اقبال دہرا کر فیض یاب ہوں اور ہماری خودی پر بھی حرف نہ آئے :) :)
 
میرا ایک دوست جو سیالکوٹ کا رہائشی ہے اس نے بھی بعض اوقات اقبال کے ذاتی کردار پر سوالات اٹھائے اور نا پسندیدگی کا اظہار کیا۔ مگر میں نے اسے کہا کہ ہم اقبال کی عزت اس کی تعلیمات کی وجہ سے کرتے ہیں ان کے ذاتی کردار کی وجہ سے نہیں اور نا ہم اس سے واقف ہیں۔
 

تجمل حسین

محفلین
کتوں کے بھونکنے سے فقیر کا رزق کم نہیں ہوتا۔۔۔ ہمارا رزق ہمیشہ سے جاری ہے اور جاری رہے گا، آپ اپنی فکر کریں
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
فاتح صاحب! بہت افسوس ہوا یہ پڑھ کر۔ میں تو آپ کو اچھے اخلاق و گفتار والا سمجھتا تھا لیکن۔۔۔۔۔
فقرہ استعمال کرنے سے پہلے ایک بار سوچ تو لیتے۔۔۔۔ ایک دوسرے سے اختلاف اپنی جگہ مگر ایسی فقرہ بازی۔۔۔۔۔
منتظمین صاحبان سے گذارش ہے کہ اس سے پہلے کہ لڑی مزید کسی ہنگامے کی طرف بڑھے اس طرف توجہ دیں۔
ابن سعید ، محمد وارث ، الف عین ، نبیل و دیگران۔
 
ذاتی حملوں سے بھی زیادہ خطرناک اگر کوئی چیز ہے تو وہ ہے۔ نہایت ہی غیر علمی اور درشت انداز میں شعائرِ اسلام ، دینی تعلیمات، مثلا داڑھی، مدارس، احادیث، اسلامی شخصیات پر حملہ کرنا۔ مسلمان اپنی ذات سے زیادہ ان کا لحاظ کرتے ہیں۔
یعنی ذاتی حملوں سے بھی زیادہ اس قسم کے حملے دل آزاری کا باعث بنتے ہیں ۔ کسی چیز سے اختلاف ہونا ایک الگ بات اور اس سے نفرت ہونا ایک الگ بات۔
اور اس نفرت کا اظہار انتہائی نا شائستہ انداز میں کرنا ایک سخت اور نا روا بات۔
کوئی بھی جگہ برے لوگوں سے خالی نہیں ہوتی پھر بھلے وہ مدارس ہوں۔ مسجد ہو۔ دنیاوی تعلیم کے ادارے ہوں۔
اور ان برے لوگوں کو لے کر اس جگہ سے وابستہ باقی لوگوں کو دشنام ٹھہرانا کہاں کی سمجھداری اور منطق ہے۔
شکوہ بیجا بھی کرے کوئی تو لازم ہے شعور۔۔۔۔۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top