پرویز مشرف کی مقبولیت

مہوش علی

لائبریرین
لال مسجد میں ان گنت بچے اور بچیوں کا بیہمانہ اور انتہائی سفاک قتل اکا دکا واقعات میں سے ہوگا۔ مہوش کچھ اللہ کا خوف کریں جان کل اللہ کو دینی ہے مشرف کو نہیں۔

جتنے لوگ جتنی بیدردی اور وحشیانہ تشدد سے ہلاک کیے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی پاکستان کی تاریخ میں اور اس سفاک قتل نے قاتل لیگ کو بری طرح سے ہرایا ہے۔

جاوید ہاشمی نے مسلسل یہی بات کی تھی

لال حویلی یا لال مسجد

اور اہل پنڈی اسلام آباد اور پنجاب نے اپنا فیصلہ سب کو سنا بھی دیا اور دکھا بھی دیا۔

مشرف جیسا شخص اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا کرے گا جس کے منہ کو انسانوں کا خون اور اقتدار کی ہوس لگ گئی ہو وہ کب مانے گا کہ وہ غلط ہے۔

پوری عدلیہ اپنے اقتدار کے لیے لپیٹ کر افتخار چوہدری کو برا بھلا کہنے کے لیے پورے یورپ کا دورہ کیا اور ذلیل و رسوا ہو کر اب بھی بضد ہے کہ میں اقتدار عزت سے نہیں چھوڑوں گا ذلت سے تو چھوٹ ہی جائے گا۔

چاروں صوبوں میں خون کی ہولی کھیل کر بھی اس کی ہوس اقتدار ٹھنڈی نہیں پڑی اور جو اب بھی اسے جائز سمجھتے ہیں ان سے اور کیا کہا جائے۔

دیکھئیے محب، آپ مجھے قصوروار ٹہرا رہے ہیں اپنے اُس موقف کا جو میں تسلیم ہی نہیں کرتی۔

لوگوں کی بات آپ کریں اور نہ میں کروں۔ کیونکہ اگر مشرف صاحب واقعی Mass Murder کے مرتکب ہوتے تو پاکستانی عدالت میں ان پر مقدمہ قائم ہو سکتا۔ اور اسکے بعد عالمی عدالت میں ان پر مقدمہ قائم ہو سکتا۔ لیکن اگر کوئی تین ماہ کی وارننگ کے بعد بھی قانون کے سامنے بندوق لے کر کھڑا ہے اور قانون کی دھجیاں اڑا رہا ہے اور خود کش حملوں کی دھمکیاں اور ترغیب دے رہا ہے تو پھر ان لوگوں کے قتل کے کسی حد تک ذمہ دار میرے نزدیک آپ جیسے لوگ ہیں جو ابھی تک قانون کے مقابلے میں انکی حمایت کر رہے ہیں۔

اور جو اصطلاح استعمال کی گئی "حکومت کی رٹ" تو یہ ایک غلط اصطلاح تھی بلکہ اس کو اس معاملے میں ہونا چاہیے "قانون کی رٹ" کیونکہ جامعہ حفصہ والے جو اسلحہ جمع کر رہے تھے، اور باقی جو کام کر رہے تھے، وہ پہلے درجے میں "قانون کے خلاف" کہلائیں گے۔ لیکن جب ان حضرات سے قانون کی بات کرتے ہیں تو انکا جواب ہوتا ہے کہ "پاکستان میں پہلے کون سا قانون نافذ ہے" ۔ تو میں اس جواب سے مطمئین نہیں۔

ہم پہلے بھی جامعہ حفصہ کے معاملے میں گفتگو کر چکے ہیں۔ کیا اسکا کوئی نتیجہ نکلا تھا جو اب دوبارہ ہم اس موضوع کو چھیڑیں؟


////////////////

آپ اسکو اس زاویے سے بھی دیکھیں کہ مشرف صاحب گواہی دیتے ہیں کہ اُنکی نیت کبھی ان لوگوں کو مارنے کی نہیں رہی۔ بلکہ انہیں کئی ہفتوں تک وارننگ دی جاتی رہی کہ باز آ جاو باز آ جاو۔ مگر بقیہ قوم نے یک آواز ہو کر انکے اس کام کی مذمت نہ کی بلکہ حکومت مخالف بہت سے دھڑے انکی حمایت کرتے رہے اور انہیں ہیرو بنا کر پیش کرتے رہے، اور اسی بنیاد پر یہ پھیلتے چلے گئے، حتی کہ وقت آیا جب انکی اس حماقت کی وجہ سے کچھ جانیں تک ضائع ہو گئیں۔ اس وقت تک پھر انکے پاس موقع تھا کہ ہتھیار رکھ دیں۔

تو اصول بالکل واضح ہے، اگر ہزاروں لوگوں کی حماقت کی وجہ سے ایک معصوم کی بھی جان جاتی ہے تو لازمی ہے کہ ان ہزار لوگوں کو ہر قیمت پر روکو۔ انہی لوگوں کی حماقت کی وجہ سے سب سے پہلی جان اُس کرنل کی گئی جو انہی کے حمایتیوں کی جان بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔

تو یہ تو ہونا ہی تھا۔ اور اگر انہیں انکی اسی حماقت پر قائم رہنے دیا جاتا تو پتا نہیں اور کتنی معصوم جانیں جاتیں۔

دوسرا اصول یہ ہے کہ ظاہری گواہی کو اپنے گمانوں کے بنا پر رد نہیں کیا جا سکتا اور جب مشرف صاحب کہتے ہیں کہ وہ ان لوگوں کو مارنا نہیں چاہتے تھے تو آپکے گمانوں کے بجائے میں مشرف صاحب کی گواہی کو قبول کروں گی۔
 

شمشاد

لائبریرین
میرے خیال میں تو لال مسجد والے موضوع کو تو دوبارہ نہ ہی چھیڑا جائے تو بہتر ہے۔ نہیں تو پھر وہی بحث دوبارہ شروع ہو جائے گی۔
 

زرقا مفتی

محفلین
مشرف صاحب نے جب نواز شریف حکومت کو برخواست کیا تھا تو ایک ایجنڈاا دیا تھا
جو قوم کو بہت معقول نظر آیا
ان کے کچھ اقدامات بہت اچھے تھے
جیسے
سیاسی جماعتوں میں الیکشن کروانے کی پابندی
دو بار سے زیادہ وزیرِاعظم بننے پر پابندی
کرپٹ سیاستدانوں اور افسران کا احتساب
کشمیر کے مسلے کو کور ایشو قرار دینا
معیشت کی بحالی کی کوشش کرنا
اور سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ بھی ہم سب کو بھایا تھا
مگر نہ جانے پاکستان کی مسندِ اقتدار میں ایسی کونسی کشش ہے کہ جو اس پر بیٹھتا ہے اسی کا ہو جاتا ہے
اس پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لئے اپنے وعدے دعوے نعرے سب بھول جاتا ہے
تو مشرف صاحب نے بھی اپنی کرسی کے لئے کچھ ججوں کی قربانی دے دی
ان سے پہلے بھٹو صاحب بھی پی سی او کے تحت ججوں سے حلف لے چکے تھے
ضیاالحق بھی یہی کر چکے تھے
نواز شریف تو سپریم کورٹ پر حملہ کروا چکے تھے
مگر نہ تو بھٹو صاحب کی مقبولیت کم ہوئی نہ ہی نواز شریف کی
مشرف صاحب اگر سیاستدان ہوتے تو قوم کچھ عرصے بعد ان کے جرائم بھلا دیتی مگر وہ سیاستدان نہیں ایک آمر ہیں اس لئے ناقابلِ معافی ہیں
میں مہوش صاحبہ سے متفق ہوں کہ مشرف دور پچھلے چار جمہوری ادوار سے قدرے بہتر تھا
 

ساجداقبال

محفلین
چلیں لال مسجد کی بحث چھوڑیں، یہ زخم کریدنے والی بات ہوگی۔ کل اگر آپ نے جیو دیکھا ہو ایک بڑی دلچسب بحث تھی۔ میرا کیبل اسوقت ”خراب“ ہو گیا۔ ;) تاہم جدیدی نے وہ ضبط تحریر میں لادی۔ مقبول صدر کی حرکات ملاحظہ کریں:

آپ نے ”عظیم“ اور ”مقبول“ لیڈر کی ان حرکات کی کوئی توجیح نہیں بتائی؟
 

شمشاد

لائبریرین
غالباً احتزاز حسین کے انٹرویو کی بات کر رہے ہوں گے جس میں انہوں نے پرویز مشرف کا بھی ذکر خیر آیا تھا۔
 
دیکھئے میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ مشرف سے بہت سے اچھے کا بھی ہوئے ہیں مگر اس کا کیا کیجئے کہ میری رائے میں اس پر یہ کہانی پوری بیٹھتی ہے کہ

ایک گھر کا ایک سربراہ تھا اچھا یا برا جیسا بھی اس نے اپنے گھر کی حفاظت کے لئے ایک محافظ رکھا ۔ اب ایک دن اس محافظ کو نوکری سے برخاست کیا گیا تو اس نے اس صاحب خانہ کو گھر سے نکال کر باہر کیا ۔ بندوق کی نوک پر اس کی بیوی کو اپنے گھر رکھ لیا اور ساتھ ہی یہ اعلان کر دیا کہ اس گھر کی بھلائی اسی میں ہے کہ میں اس کا سربراہ رہوں ۔ اس نے کچھ اچھے کام بھی کئے ۔ گھر کی دیوار کے پاس پانی کا نل لگوایا تاکہ لوگ پانی پی سکیں ۔ ایک بیٹا تھوڑے سے مذھبی خیالات کا حامی تھا اسے مار مار کر اپنے خلاف کرلیا اور وہ بیٹا ضد میں دہشت گردوں سے ہمدردی رکھنے لگا ۔ دوسرا بیٹا کچھ حقوق کا طلبگار تھا اسے بھی مار مار کر اس بے چارے کی کھال کھینچ دی ۔ تیسرا ازل سے حقوق سے محروم اسے اسکے بچوں کے ساتھ مل کر قابو کرلیا ۔ چوتھا جو خوشحال سمجھا جاتا تھا اسے بھی اسکی اولاد میں سے چند مفاد پرستوں کے ساتھ ملکر قابو کرلیا ۔ اب وہ محافظ حج بھی کر آئے تو اسکے وجود اسکے ذریعے کیئے جانے والے اقدامات چاہے غلط ہوں یا صحیح یا اس گھر کی اصل مالکن کو اپنے ساتھ رکھنے کے نتیجے میں ہونے والی اولاد کو حلال کی اولاد قرار دینا کہاں کی عقلمندی ہوگی ۔
 

شمشاد

لائبریرین
" جمہوریت بی بی " کے ساتھ ہر کسی نے یہی سلوک کیا ہے کہ ہر کسی نے طاقت کے زور پر اس کو اپنی رکھیل بنا کر رکھا۔
 

اظہرالحق

محفلین
میں صرف افتخار چوہدری کے بارے میں ایک بات کرنا چاہوں گا ، چلیں وہ شخص مغرور اور بُرا سہی ، مگر مسلہ اُس شخص کا نہیں اس عہدے کا ہے جسے جب بھی کوئی چاہے الزام لگا کر ہٹا دے ، صرف ایک ایگزیکیٹو آرڈر سے ؟؟؟ آپ کو شخصیات پر اعتراض ہو سکتا ہے مگر اس عہدے کی عزت پر نہیں ۔ ۔ دیکھیے قانون میں ججز کو ہٹانے کا طریقہ کار موجود ہے ۔ ۔ ۔

دوسری بات ۔ ۔۔ میں یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا ہوں کہ ہم سب اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں ۔ ۔۔ یعنی آسان لفظوں میں ہم "مشرف" ہیں ۔ ۔ کہ دنیا کچھ بھی کر لے کچھ بھی ہو جائے ۔ ۔ ہم نے جو کہ دیا وہ پتھر کی لکیر ہے ۔ ۔ ۔ مشرف ہمارے لئے کیا ہے ۔ ۔ تو بی بی سی نے ایک نشریے میں کہا ہے ۔ ۔ کہ مشرف کے کچھ ایسے معاہدے ہیں امریکہ کے ساتھ جو عوام سے مخفی رکھ کہ کئے گئے ہیں ، اور مشرف کے جانے کے بعد انکے افشاء ہونے کا ڈر ہے ۔ ۔ ۔ جو امریکہ کے لئے اچھا نہیں ہو گا آگے ہی اسے افغانستان میں پرابلمز ہیں ۔ ۔ وہ مزید پرابلمز نہیں چاہتا اور میری ایک بات آپ سب یاد رکھیے گا ۔ ۔ کہ

امریکہ کو پاکستانی "دھشت گردوں " سے اتنا ڈر نہیں جتنا پاکستانی "اعتدال پسندوں" سے ہے ۔ ۔ ۔
 

پپو

محفلین
میں‌اورآل تبصرہ پر ہی اکتفا کروںگا ہمارے ملک کی بدنصیبی یہی ہے یہاںلیڈر شپ کا فقدان ہے ورنہ کبھی بھی عوامی لیڈر اور عوام کے دل میں جگہ رکھنے والے کسی لیڈر کو اس طرح راتوں رات فارغ‌‌نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بیدار قومیں اسطرح کے واقعات کا احتساب کرنے خود سڑکوں پر نکل آتیں ہیں یہاں حکومتی ایوانوں میں‌جانے والے چند دنوں میں بھول جاتے ہیں کہ ہم یہاں کیا فریضہ انجام دینے آئیں ہیں اور جس طرح لیڈر عوام کو فراموش کر دیتے ہیں اسطرح عوام بھی ان سے قطع تعلق ہو جاتے ہیں اور نئے آنیوالے سے اُمیدیں وابستہ کر لیتے ہیں اور یہی ہمارے ملک میں ساٹھ سالوں سے جا ری ہے جہا ں تک مشرف کا معاملہ ہے ان میں قائدانہ صلاحیتں ہیں اور وہ مضبوط اعصاب کے مالک ہیں مگر ان کا انجام کا ر اس وجہ سے برا ہے کیونکہ اختیارات جب بھی فرد واحد کے پاس ہو گے اسطرح کی غلطیاں ہو گیں جب ہمارے ملک میں مارشل لا آیا اپنے جانے کے بعد وہ ایسے ہی مسائل چھوڑ کر گیا مشرف صاحب سے بھی وہی ہوا جو ایک آمر سے ہوتا آیا ہے مسئلہ وہیں کا وہیں اگر اب بھی لیڈر اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہے تو ہم پھر کسی اور آنیوالے کو ویلکم کریں گے اور پھر اس کے جانے کے بعد اس کو کوسیں گے
 
Top