مہوش علی
لائبریرین
تھوڑا مختصر اور مشرف کی خانڈانی جائیداد کے متعلق۔
1۔ مشرف کے دادا انتہائی پڑھے لکھے شخص تھے اور اپنے زمانے کے متحدہ پنجاب کے کمشنر تھے۔ [مسلمان کمشنروں کی تعداد گنی چنی تھی]
2۔ انکی دہلی میں بہت بڑی جاگیر اور بہت بڑی حویلی تھی جو کہ بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے ایک وزیر کی ہوا کرتی تھی۔ مشرف کے دادا نے اُس زمانے میں یہ حویلی خریدی اور اسی میں مشرف کی پیدائش ہوئی۔
3۔ مشرف کے والد صاحب بھی انتہائی پڑھے لکھے شخص تھے اور ان پرانے زمانوں میں پاکستان فارن آفس میں بطور سیکٹری ریٹائر ہوئے۔
4۔ مشرف کی والد 1960 میں ڈبل ایم اے تھیں۔ [جبکہ انہوں نے پہلا ایم اے 1944 میں کیا تھا۔ یہ خاتون اپنی پوری زندگی کام کرتی رہیں اور بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہیں۔ ریٹائر ہوتے وقت وہ یو این او کے ادارے میں بڑے عہدے پر فائز تھیں۔
ان لوگوں نے اپنی زندگیوں میں پاکستان میں جو پیسا جوڑا اور پراپرٹی بنائی، اسکی قیمت ہی آج پاکستان میں کئی ملین ڈالر کے قریب ہو گی۔
ایسے پڑھے لکھے گھرانے پاکستان میں کم ہیں ہیں، مگر انصار عباسی جیسے لوگوں کو پھر بھی الزامات لگانے کا کوئی نہ کوئی بہانہ چاہیے۔ مجھے خوشی ہے کہ مشرف کا بیٹا بلال مشرف محنت کر کے اپنی روزی روٹی کماتا ہے اور حمزہ شریف اور بلاول کی طرح کا نہیں ہے جو اپنے باپوں کا حرام کا مال بیٹھ کر کھاتے ہیں، مگر قوم ہے کہ پھر بھی انہی کو ہر الیکشن میں ووٹ دے کر چننتی ہے۔ تو کسے چاہیے ہے ایسی قوم کے اس حصے کی دعائیں یا بددعائیں جو کہ بذات خود لال مسجد کے فتنے کو پھلنے پھولنے دیتی ہے، اور جب آپریشن کیا جاتا ہے تو انہی دہشتگردوں کے مرنے کی دہائیاں دینے لگتی ہے، اور کسے پرواہ ہے قوم کے اس حصے کی بددعاؤوں کی جو کہ خود طالبان کا دفاع کرتا کرتا اور انکے جرائم پر پردے ڈال ڈال کر انہیں پلنے پھولنے کا موقع فراہم کرتا ہے، اور جب یہ فتنہ اپنی پوری خباثت کے ساتھ فتنہ پھیلاتا ہے تو اسکا الزام مشرف پر لگا دیتا ہے۔
1۔ مشرف کے دادا انتہائی پڑھے لکھے شخص تھے اور اپنے زمانے کے متحدہ پنجاب کے کمشنر تھے۔ [مسلمان کمشنروں کی تعداد گنی چنی تھی]
2۔ انکی دہلی میں بہت بڑی جاگیر اور بہت بڑی حویلی تھی جو کہ بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے ایک وزیر کی ہوا کرتی تھی۔ مشرف کے دادا نے اُس زمانے میں یہ حویلی خریدی اور اسی میں مشرف کی پیدائش ہوئی۔
3۔ مشرف کے والد صاحب بھی انتہائی پڑھے لکھے شخص تھے اور ان پرانے زمانوں میں پاکستان فارن آفس میں بطور سیکٹری ریٹائر ہوئے۔
4۔ مشرف کی والد 1960 میں ڈبل ایم اے تھیں۔ [جبکہ انہوں نے پہلا ایم اے 1944 میں کیا تھا۔ یہ خاتون اپنی پوری زندگی کام کرتی رہیں اور بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہیں۔ ریٹائر ہوتے وقت وہ یو این او کے ادارے میں بڑے عہدے پر فائز تھیں۔
ان لوگوں نے اپنی زندگیوں میں پاکستان میں جو پیسا جوڑا اور پراپرٹی بنائی، اسکی قیمت ہی آج پاکستان میں کئی ملین ڈالر کے قریب ہو گی۔
ایسے پڑھے لکھے گھرانے پاکستان میں کم ہیں ہیں، مگر انصار عباسی جیسے لوگوں کو پھر بھی الزامات لگانے کا کوئی نہ کوئی بہانہ چاہیے۔ مجھے خوشی ہے کہ مشرف کا بیٹا بلال مشرف محنت کر کے اپنی روزی روٹی کماتا ہے اور حمزہ شریف اور بلاول کی طرح کا نہیں ہے جو اپنے باپوں کا حرام کا مال بیٹھ کر کھاتے ہیں، مگر قوم ہے کہ پھر بھی انہی کو ہر الیکشن میں ووٹ دے کر چننتی ہے۔ تو کسے چاہیے ہے ایسی قوم کے اس حصے کی دعائیں یا بددعائیں جو کہ بذات خود لال مسجد کے فتنے کو پھلنے پھولنے دیتی ہے، اور جب آپریشن کیا جاتا ہے تو انہی دہشتگردوں کے مرنے کی دہائیاں دینے لگتی ہے، اور کسے پرواہ ہے قوم کے اس حصے کی بددعاؤوں کی جو کہ خود طالبان کا دفاع کرتا کرتا اور انکے جرائم پر پردے ڈال ڈال کر انہیں پلنے پھولنے کا موقع فراہم کرتا ہے، اور جب یہ فتنہ اپنی پوری خباثت کے ساتھ فتنہ پھیلاتا ہے تو اسکا الزام مشرف پر لگا دیتا ہے۔