خرد اعوان
محفلین
سلگ رہا ہے میرا شہر ، جل رہی ہے ہوا
یہ کیسی آگ ہے جس میں پگھل رہی ہے ہوا
یہ کون باغ میں خنجر بدست پھرتا ہے
یہ کس کے خوف سے چہرہ بدل رہی ہے ہوا
شریک ہو گئی سازش میں کس کے کہنے پر
یہ کس کے قتل پہ اب ہاتھ مل رہی ہے ہوا
پرندے سہمے ہوئے ہیں درخت خوف زدہ
یہ کس ارادے سے گھر سے نکل رہی ہے ہوا
یہ کیسی آگ ہے جس میں پگھل رہی ہے ہوا
یہ کون باغ میں خنجر بدست پھرتا ہے
یہ کس کے خوف سے چہرہ بدل رہی ہے ہوا
شریک ہو گئی سازش میں کس کے کہنے پر
یہ کس کے قتل پہ اب ہاتھ مل رہی ہے ہوا
پرندے سہمے ہوئے ہیں درخت خوف زدہ
یہ کس ارادے سے گھر سے نکل رہی ہے ہوا