پرچی کے بغیر خطاب، عالمی اقتصادی فورم کے صدر بھی عمران خان کے معترف

جاسم محمد

محفلین
پرچی کے بغیر خطاب، عالمی اقتصادی فورم کے صدر بھی عمران خان کے معترف

وزیراعظم عمران خان سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں موجود ہیں جہاں انہوں نے عالمی اقتصادی فورم سے بھی خطاب کیا۔

وزیراعظم کا خطاب تقریباً14 منٹ پر مشتمل تھا جس میں انہوں نے مختلف پہلوؤں پر اختصار کے ساتھ اظہار خیال کیا۔

اپنے خطاب میں انہوں نے پاکستان کی معاشی اور خارجہ پالیسی سمیت ماحولیاتی مسائل سے متعلق اہم امور پر بات کی۔

وزیراعظم کے خطاب کے بعد تقریب کے میزبان اور عالمی اقتصادی فورم کے صدر بورگے برینڈے نے عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر عالمی اقتصادی فورم کے صدر نے وزیراعظم کی جانب سے بغیر اسکرپٹ اور پرچی دیکھے بغیر ملکی نتائج اور عزائم پر مشتمل تقریرکو سراہا۔

بورگے برینڈے کاکہنا تھا کہ گذشتہ سال پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ (ایف ڈی آئی) میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے،جس کی وجہ یقیناً جیسا کہ آپ نے کہا کہ ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری ہے۔

انہوں نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ کیا وہ ملک میں سیکیورٹی کی موجودہ بہتر صورتحال کو برقرار رکھ پائیں گے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری بالخصوص توانائی کے شعبے میں مزید ترقی ہوسکے۔

212799_3466120_updates.jpg

فوٹو:اے ایف پی

بورگے برینڈے کے سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2019 نائن الیون کے بعد سے پاکستان کے لیے سب سے پرامن سال رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان نے امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی تو امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہوگئی اور بم دھماکے شروع ہوگئے، ایسی صورتحال میں تو بیرونی سرمایہ کاری کا سوال ہی نہیں تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس لیے ہم سمجھتے کہ معاشی ترقی کے لیے امن کا ہونا کتنا ضروری ہے۔

'سیکیورٹی کی بہترصورتحال کی وجہ سےسیاحت کوفروغ ملا '
انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی کی بہتر صورتحال کی وجہ سے ملک میں سیاحت کو بھی فروغ حاصل ہوا ہے اور 2019 میں 2018 کے مقابلے میں سیاحت دگنی ہوگئی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں ترقی کے بے پناہ مواقع ہیں،یہاں مذہبی اور تاریخی سیاحت کے بے شمار مقامات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہندو مت، بدھ مت اور سکھ مت کے بے شمار اہم مقامات ہیں جب کہ ملک میں کوہ پیمائی بھی سیاحوں کے لیے دلچسپی رکھتی ہے کیونکہ یہاں پر دنیا کی اونچی چوٹیاں موجود ہیں۔
 

آورکزئی

محفلین
ہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ توبہ ہے ویسے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا کوئی جغرافیائی حالات تو بیان نہیں کی ؟؟ یہ تو نہیں کہا کہ پاکستان اور ناروے کی حدود اپس میں ملتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
 
ہمارا وزیرِ اعظم دنیا کی تاریخ میں پہلا سربراہ ہے جو بغیر پرچہ کے بلا تکان بولتا ہی چلا جاتا ہے۔ اسے نہیں پتہ کہ اس کیف کے عالم میں اس کی زبان سے کیا نکلتا ہے، بس اتنا ہے کہ وہ خود کو اس کا زمہ دار نہیں سمجھتا!

وجہ صرف اتنی سی ہے کہ محکمۂ زراعت نے جب سے اسے کنٹینر پر چڑھایا ہے، اسے کنٹینر پسند آگیا ہے اور اب وہ اس سے اترنا ہی نہیں چاہتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
تنقید سے گھبرانے والا نہیں اور نا ہی اپنے نظریے پر سمجھوتہ کروں گا، وزیراعظم
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
پاکستان کی ترقی کےلیے بہتر نظام حکومت ہونا نا گزیر ہے، عمران خان فوٹو: فائل

ڈیووس: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تنقید سے گھبرانے والا نہیں اور نا ہی اپنے نظریے پر سمجھوتہ کروں گا۔

ڈیووس میں تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ڈیووس میں دنیا کی اہم شخصیات سے ملنے کا موقع ملتا ہے، انہوں نے ڈیووس میں پاکستان کا مؤقف عالمی قیادت تک پہنچایا، ڈیووس میں قیام بہت ہی مہنگا ہے، میں حکومت کا پیسا اپنے قیام پر خرچ نہیں کرنا چاہ رہا ،ڈیووس میں میرے قیام کو اکرام سہگل اور محمد عمران اٹھارہے ہیں۔ ڈیووس آنے والے وزرائے اعظم میں سب سے سستا دورہ میرا ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انسان کی اصل کامیابی مشکل حالات میں پرامید رہنا ہے، آگے بڑھنے کے لیے مشکل حالات میں جینے کا سلیقہ آنا چاہیے، اکثر لوگ برے حالات میں ہمت ہار دیا کرتے ہیں، میں نے وقت سے سیکھا کہ مشکل حالات کا مقابلہ کیسے کرتے ہیں، جب کرکٹ شروع کی تو پہلے ٹیسٹ میچ میں ہی مجھےڈراپ کردیا گیا تھا، جب میری والدہ کو کینسر ہوا تو پتہ چلا کہ پاکستان میں کینسر اسپتال ہی نہیں۔ والدہ کی تکلیف دیکھ کر فیصلہ کیا پاکستان میں کینسر اسپتال بناوَں گا، آج شوکت خانم میں 75 فیصد غریب لوگوں کا علاج ہورہا ہے اور اسپتال پر سالانہ 10ارب روپے خرچ ہوتے ہیں۔ جب آپ ترقی کے زینے پر ہوں تو کبھی غرور نہیں کرنا چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کامیابی کے لیے پیچھے مڑنے کا کوئی راستہ نہیں، کامیابی کے حصول کےلیے جدوجہد میں کبھی پیچھے مڑ کر نہ دیکھیں، اس کے لیے کوئی پلان بی نہیں ہونا چاہیے، دوسری پوزیشن پر آنے والے کو کوئی انعام نہیں ملتا، بڑے ہدف کو پانے کے لئے آپ کو اپنی کشتیاں جلانا پڑتی ہیں، جب میں سیاست میں آیا تو تب بھی لوگوں نے میرا مذاق اڑایا، جب سیاست میں آیا تو اس وقت دو سیاسی جماعتیں باری باری اقتدار میں آتی تھیں۔

اپنے وژن کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی کرنے کےلئے پہلے آپ کو بڑے خواب دیکھنے ہوتے ہیں، قائداعظم اور علامہ اقبال بہترین قائدین تھے، قائد اعظم پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے، 60کی دہائی میں پاکستان ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے تھا، پاکستان کی اصل طاقت ہمارے ملک کے عوام ہیں، میرا یقین ہے کہ گڈگورننس سے پاکستان ترقی کرے گا، پاکستانیوں کے پاس صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ وسائل بھی ہیں۔ حکومت سرمایہ کاروں کو سہولت دے رہی ہے۔ ماضی میں تعلیم اور انسانوں پر پیسہ خرچ نہیں کیا گیا، ہم نےغربت کے خاتمے کے لیے احساس پروگرام شروع کیا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے بہتر نظام حکومت ہونا نا گزیر ہے، پاکستان کے نیچے جانے کی وجہ جمہوری اداروں کا غیر مستحکم ہونا ہے، ہمارا سب سے بڑا چیلنج کرپشن کا خاتمہ ہے، کرپٹ اسٹیٹس کو پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔تنقید سے گھبرانے والا نہیں اور نا ہی اپنے نظریے پر سمجھوتہ کروں گا، بیمارمعیشت کواٹھانےکےلیےتکلیف دہ فیصلےکرنے پڑتے ہیں، ٹیومر نکالنا ہے تو آپریشن کے مرحلے سے بھی گزرنا پڑےگا، ہم نے پہلے سال خسارے میں 75 فیصد کمی کی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
فی البدیہہ تقریر ہی اگر قابلیت کا معیار ہے تو لاہور اسٹیج کے کسی جگت باز کو لے آئیں، بلا تکان و بلا وقفہ کئی کئی گھنٹے تقریر کر دے گا!
 

جاسم محمد

محفلین
میاں صاحب کو ہم قصہء پارینہ سمجھ بیٹھے تھے۔ یہ تو آپ کے حواس پر چھا چکے ہیں۔ یہ تو ان کی کامیابی شمار ہو گی۔
میاں صاحب اسٹیبلشمنٹ کاوہ خود کاشتہ پودا ہے جس کی آبیاری انہوں نے سب سے زیادہ کی ہے لیکن پھول پھر بھی کانٹوں والے ہی دیتا ہے۔ اسی لیے ہر وقت خطرہ موجود رہتا ہے کہیں اسٹیبلشمنٹ والے پھر سے نہ اپنے محبوب ترین پودے کی آبیاری کیلئے پہنچ جائیں اور یوں ملک کا مزید بیڑا غرق کرنے میں ان کا ساتھ دینا شروع کر دیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
فی البدیہہ تقریر ہی اگر قابلیت کا معیار ہے تو لاہور اسٹیج کے کسی جگت باز کو لے آئیں، بلا تکان و بلا وقفہ کئی کئی گھنٹے تقریر کر دے گا!
فی البدیہہ تقریر قابلیت کا معیار ہرگز نہیں البتہ خود اعتمادی کا معیار یقینا ہے۔ جو وزیر اعظم عالمی فورم پر اپنے ملک کی پرچیو ں کے ساتھ نمائندگی کرتا ہو اس کی باتوں پر کون پاگل دھیان دے گا؟ :)
 
Top