خالد محمود چوہدری
محفلین
کیسے کیسے حادثے سہتے رہے
پھر بھی ہم جیتے رہے ہنستے رہے
اس کے آ جانے کی امیدیں لیے
راستہ مڑ مڑ کے ہم تکتے رہے
وقت تو گزرا مگر کچھ اس طرح
ہم چراغوں کی طرح جلتے رہے
کتنے چہرے تھے ہمارے آس پاس
تم ہی تم دل میں مگر بستے رہے
واجدہ تبسم
پھر بھی ہم جیتے رہے ہنستے رہے
اس کے آ جانے کی امیدیں لیے
راستہ مڑ مڑ کے ہم تکتے رہے
وقت تو گزرا مگر کچھ اس طرح
ہم چراغوں کی طرح جلتے رہے
کتنے چہرے تھے ہمارے آس پاس
تم ہی تم دل میں مگر بستے رہے
واجدہ تبسم