پشاوردہشتگردی۔ تاریخ کا سیاہ دن

x boy

محفلین
ویسے میں نے اوپر کے تقریباً سارے مراسلے دیکھے ہیں آپ نے ہر کسی کو نا پسندیدہ ٹیگ کیا ہے۔۔۔
لیکن کوئی خاص وجہ نہیں بتا سکے۔۔۔۔

باقی ۔۔۔
ملیا میٹ تو سب کا ہوگا، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے منسلک ہو، اگر وہ حکومت ظالم ہوگی ۔۔۔۔

ہر کسی کو نہیں ،،، امریکی کو کیا ہے
 

Fawad -

محفلین
ایک لفظ بھی نہیں کہ 132 بچوں کی بےگناہ شہادت کا افسوس کیا جاتا،



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس موضوع پر ڈيجيٹل آؤٹ ريچ کی ٹيم کی جانب سے مختلف فورمز پر پوسٹ کيے جانے والے پيغامات کا مجموعہ پيش ہے۔

امريکی عوام کی جانب سے سفير رچرڈ اولسن پشاور کے آرمی پبلک سکول پر بيہيمانہ حملے ميں ہلاک شدگان کے خاندان والوں کو گہری ہمدردی کے جذبات اور دلی تعزيت پيش کرتے ہيں۔ امريکہ معصوم طالب علموں اور اساتذہ پر ناقابل فہم اور بے رحمانہ حملوں کی شديد مذمت کرتا ہے اور پاکستان کے عوام اور ان تمام لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے جو دہشت گردی کے عفريت کے خلاف لڑ رہے ہيں۔ بہت کم لوگوں نے دہشت گردوں اور متشدد عناصر کے ہاتھوں اتنا نقصان اٹھايا ہے جتنا کہ پاکستان کی عوام نے۔ اسی ليے خطے ميں امن اور استحکام کے حصول کے ليے يہ بدستور ضروری ہے کہ امريکہ اور پاکستان مل کر کام کريں۔

10354664_827919470601546_4261239057793228079_n.jpg


10393955_827328380660655_7108012391276048168_n.jpg


10430441_829912410402252_3618747872664955555_n.jpg


10430913_826827970710696_7155412293479234638_n.jpg


10613023_828353537224806_616220257609042229_n.jpg


10624614_826809034045923_7996590926496888819_n.jpg


10801655_831029256957234_1038419965324913993_n.jpg


10801815_830299683696858_8673911854448210181_n.jpg


10850000_828306457229514_5643119075352830795_n.jpg


10850047_827329103993916_6306111391261151197_n.jpg


Sharukh_Khan.jpg


back_to_school.jpg


Bara_dushman.jpg


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

آوازِ دوست

محفلین
جناب محمود صاحب آداب عرض ہے۔ ہم طالب علموں نے تو آپ جیسے دانشوروں سے بہت کچھ سیکھنا ہے۔ نکتہ چینی اور آپ سے اختلاف مقصد نہیں ہے۔ دِل میں جو سوال پیدا ہوتا ہے میں سمجھتا ہوں کہ آپ کی طرف سے اُس کا منطقی اورغیرجذباتی جواب علم میں اضافے کا باعث ہوگا۔ ہم نےیہی سُنا اورپڑھا ہے کہ اختلافات اورغلط فہمیوں کے حل کا بہتر طریقہ فریقین کی مدلل بات چیت اور مقالمہ ہی ہے۔ بدترین جنگوں کا خاتمہ بھی بالاخر مکالمے پر ہی ہوتا ہے۔ آپ کے موقف سے مجھے حیرت ہوئی کہ آپ مکالمے پررضامند نہیں ہیں۔ آوازِ خلق نقارہء خداوندی ہےاورپاکستان میں اگرہرعام و خاص امریکہ کی دوستی کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے تویقینا" اِس کی کچھ وجوہات بھی ہوں گی۔ اگر سُپر پاوراپنی صفائی دینے کی کوشش کر رہی ہے تو بڑی بات ہے وہ یہ بھی نہ کرے تو ہم سوائے کُڑھنے کے اور کیا کرسکتے ہیں۔ کیوں نہ ہم اپنے علم میں آنے والے حقائق اُن کے سامنے رکھیں تاکہ وہ اپنی غلطیاں پہچانیں۔ اِس سے اور کچھ ہو نہ ہو میرا یقین ہے کہ امریکہ کے پالیسی ساز لوگوں کو اندازہ ہو جائے گا کہ اَب پاکستان کے لوگ اپنے اَچھے بُرے کا بہتر علم رکھتے ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
لیکن اس امریکی ملازم نے نہ صرف میرئے مضمون میں بتائی ہوئی باتوں کو غلط قرار دیا اور جواب میں امریکی حکومت کی امداد کا اظہار بھی کرڈالا۔ جب جواب میں اُسکو کچھ ریفرنس دیئے تو اُس نے اس مضمون کو امریکی پروپگنڈہ کےلیے استمال کرڈالا، اور جواب میں سات صفحے کا امریکی پروپگنڈہ کرڈالا، اسکوکہتے ہیں چور کی ڈاڑھی میں تنکا۔۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

محترم

آپ نے شايد غور نہيں کيا کہ ميں ہميشہ اپنی پوسٹ سے پہلے يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے اپنی وابستگی واضح کرتا ہوں۔ اگر ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کا مقصد "پراپيگنڈہ"، "برين واشنگ" يا "ايک مخصوص ملک کے نقطہ نظر کی تشہير" ہوتا تو اس کا بہترين طريقہ يہ ہوتا کہ ميں اپنی وابستگی آپ پر واضح کيے بغير اپنے خيالات کا اظہار کرتا اور رائے عامہ پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتا۔ امريکی حکومت سے اپنی وابستگی واضح کرنے کے بعد اپنی رائے کا اظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ ميرا مقصد امريکہ کی پاليسيوں کے ليے حمايت حاصل کرنا نہيں بلکہ اس حوالے سے اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب اور مختلف ايشوز پرامريکی حکومت کے موقف کی وضاحت اور شکوک وشہبات دور کرنا ہيں۔

ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کوئ "خفيہ" ٹيم نہيں ہے جو کسی "مخصوص ايجنڈے" پر کام کر رہی ہے۔

کسی بھی فورم پر تعميری بحث کا مقصد ہی يہ ہوتا ہے کہ آپ ہر فريق کا موقف سنيں اور اپنی آزاد رائے قائم کريں۔ کيا دونوں فريقين کا نقطہ نظر جانے بغير يکطرفہ جذباتی خيالات کا اظہار "پروپيگنڈہ" کے ضمن ميں نہيں آتا؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

آوازِ دوست

محفلین
سانحہ پشاور کے مجرموں کی تلاش اورانہیں کیفرِِ کردار تک پہنچانے کے حوالے سے جو بھی اہم پیش رفت ہو احباب سے گذارش ہے کہ یہاں ضرور شئیر کریں۔ پروردگار کا غضب اُن عاقبت نا اندیشوں تک ضرور پہنچے گا۔
 

آوازِ دوست

محفلین
فواد صاحب آپ اِس سانحے کے ذمہ داروں کی گرفت کے لیے انٹیلیجنس وغیرہ کے حوالے کوئی اُمید دِلا سکتے ہیں۔ امریکہ ایمل کانسی کو تلاش کر سکتا ہے تو یہ لوگ بھی پکڑے جا سکتے ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
امریکی انتظامیہ کی دوستی پاکستانی حکمرانوں سے ضرور ہے لیکن پاکستانی عوام سے قطعی نہیں،

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جو رائے دہندگان اس بات پر بضد ہيں کہ امريکہ "پاکستانيوں" کو غلام تصور کرتا ہے اور پاکستان ميں مبينہ قيادت امريکی حکومت کے اشاروں پر انحصار کرتی ہے، انھيں چاہیے کہ واقعات کے اس تسلسل کا بغور جائزہ ليں جو کيری لوگر بل کے وقت پيش آئے تھے جب کئ ہفتوں تک دونوں ممالک کے مابين سفارتی تعلقات جمود کا شکار رہے تھے تاوقتيکہ پاکستان ميں تمام فريقين کے خدشات اور تحفظات دور نہيں کر ديے گئے۔

اور پھر يہ کون بھول سکتا ہے کہ نيٹو کی آمدورفت سے متعلقہ راستوں پر سات ماہ سے زيادہ عرصے تک بندشيں لگائ گئ تھيں اور امريکی حکومت کی اعلی ترين قيادت کی جانب سے تواتر کے ساتھ ملاقاتوں سميت انتھک سفارتی کاوشوں کے باوجود ہم اپنی مبينہ "کٹھ پتليوں" کو منانے ميں ناکام رہے تھے جس کی پاداش ميں ہميں کئ ملين ڈالرز کا نقصان بھی ہوا تھا اور پڑوسی افغانستان ميں ہماری کاوشوں کو بھی زک پہنچی تھی۔

يہ کيونکر ممکن ہے کہ پاکستانی حکومت اور سياست دان جو آپ کی دانست ميں محض امريکی آلہ کار اور کٹھ پتلياں ہيں انھيں "طاقت کے نشے ميں چور" امريکی حکومت اس بات کے ليے قائل نہيں کر سکی کہ وہ ہمارے مطالبات تسليم کر ليں، باوجود اس کے کہ ہميں اقوام متحدہ سميت تمام نيٹو ممالک کی حمايت اور پشت پنائ حاصل تھی؟

چاہے وہ وزيرستان ميں فوجی آپريشن کے وقت کا تعين يا اس کے دائرہ کار کا معاملہ ہو، حقانی نيٹ ورکس کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہوں، حافظ سعيد کا ايشو ہو يا دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے، کسی بھی غير جانب دار سوچ کے حامل شخص کے ليے يہ واضح ہونا چاہيے کہ دونوں ممالک کے مابين مضبوط اور ديرپا اسٹريجک تعلقات کے باوجود ہمارے تعلقات کی نوعيت کو "آقا اور غلام" سے ہرگز تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔

جہاں تک آپ کی يہ تاويل ہے کہ امريکہ کو پاکستانی عوام سے سرے سے کوئ سروکار ہی نہيں ہے تو اس دعوے سے پہلے آپ کو وہ تمام مالی امداد نظرانداز کرنا ہو گی جو امريکہ نے پچھلے 60 برسوں کے دوران تعمير وترقی کے ضمن ميں پاکستان کو دی ہے۔ اسی طرح سال 2005 کے زلزلے کے بعد امريکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد، فوجی سازوسامان اور سکالرشپس بھی نظر انداز کرنا ہوںگی۔ يقينی طور پر اگر آپ ان تاريخی حقائق کو نظرانداز کر ديں تو پھر امريکہ کو دشمن قرار دينےميں حق بجانب ہوں گے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

آوازِ دوست

محفلین
محمود صاحب اس فورم پر تو ہم بھی فواد صاحب سے اختلاف کا اختیار رکھتے ہیں اور اِن کے سات صفحوں کے جواب میں ستر صفحات لکھ سکتے ہیں آپ براہِ کرم اپنی شمولیت سے محروم نہ کریں اوراپنے تجربے اورقوتِ استدلال سے مخالفین کو چاروں شانے چِت کریں۔ پھر آپ اکیلے تو نہیں جیسے تیسے ہم بھی آپ کے ساتھ ہیں۔
 

آوازِ دوست

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جو رائے دہندگان اس بات پر بضد ہيں کہ امريکہ "پاکستانيوں" کو غلام تصور کرتا ہے اور پاکستان ميں مبينہ قيادت امريکی حکومت کے اشاروں پر انحصار کرتی ہے، انھيں چاہیے کہ واقعات کے اس تسلسل کا بغور جائزہ ليں جو کيری لوگر بل کے وقت پيش آئے تھے جب کئ ہفتوں تک دونوں ممالک کے مابين سفارتی تعلقات جمود کا شکار رہے تھے تاوقتيکہ پاکستان ميں تمام فريقين کے خدشات اور تحفظات دور نہيں کر ديے گئے۔

اور پھر يہ کون بھول سکتا ہے کہ نيٹو کی آمدورفت سے متعلقہ راستوں پر سات ماہ سے زيادہ عرصے تک بندشيں لگائ گئ تھيں اور امريکی حکومت کی اعلی ترين قيادت کی جانب سے تواتر کے ساتھ ملاقاتوں سميت انتھک سفارتی کاوشوں کے باوجود ہم اپنی مبينہ "کٹھ پتليوں" کو منانے ميں ناکام رہے تھے جس کی پاداش ميں ہميں کئ ملين ڈالرز کا نقصان بھی ہوا تھا اور پڑوسی افغانستان ميں ہماری کاوشوں کو بھی زک پہنچی تھی۔

يہ کيونکر ممکن ہے کہ پاکستانی حکومت اور سياست دان جو آپ کی دانست ميں محض امريکی آلہ کار اور کٹھ پتلياں ہيں انھيں "طاقت کے نشے ميں چور" امريکی حکومت اس بات کے ليے قائل نہيں کر سکی کہ وہ ہمارے مطالبات تسليم کر ليں، باوجود اس کے کہ ہميں اقوام متحدہ سميت تمام نيٹو ممالک کی حمايت اور پشت پنائ حاصل تھی؟

چاہے وہ وزيرستان ميں فوجی آپريشن کے وقت کا تعين يا اس کے دائرہ کار کا معاملہ ہو، حقانی نيٹ ورکس کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہوں، حافظ سعيد کا ايشو ہو يا دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے، کسی بھی غير جانب دار سوچ کے حامل شخص کے ليے يہ واضح ہونا چاہيے کہ دونوں ممالک کے مابين مضبوط اور ديرپا اسٹريجک تعلقات کے باوجود ہمارے تعلقات کی نوعيت کو "آقا اور غلام" سے ہرگز تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔

جہاں تک آپ کی يہ تاويل ہے کہ امريکہ کو پاکستانی عوام سے سرے سے کوئ سروکار ہی نہيں ہے تو اس دعوے سے پہلے آپ کو وہ تمام مالی امداد نظرانداز کرنا ہو گی جو امريکہ نے پچھلے 60 برسوں کے دوران تعمير وترقی کے ضمن ميں پاکستان کو دی ہے۔ اسی طرح سال 2005 کے زلزلے کے بعد امريکہ کی طرف سے دی جانے والی امداد، فوجی سازوسامان اور سکالرشپس بھی نظر انداز کرنا ہوںگی۔ يقينی طور پر اگر آپ ان تاريخی حقائق کو نظرانداز کر ديں تو پھر امريکہ کو دشمن قرار دينےميں حق بجانب ہوں گے

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
فواد صاحب پاکستان میں سیاستدان شائد کبھی بھی حتمی فیصلہ ساز نہیں رہے اورغیر قانونی، غیر اخلاقی طور پرہماری خارجہ پالیسی کوچند کٹھ پتلیوں نے ملک و قوم کے بہترین مفاد کے نام پر اندھی کھائی میں گِرا دیا۔ ہم اِ نہی غلطیوں کا نتیجہ بھگت رہے ہیں جو سیاستدانوں نے اکیلے نہیں کیں یا سِرے سے نہیں کیں۔
 

آوازِ دوست

محفلین
پاکستان میں پاور کرائسس کو ہی لے لیں امریکہ، ایران پاکستان پائپ لائن کا بدترین مخالف ہے اور ہمارے اِن حالات کو بہتر بنانے کے لیے کوئی عملی متبادل بھی اُس کے پاس نہیں ہے۔
 

Fawad -

محفلین
پاکستان میں پاور کرائسس کو ہی لے لیں امریکہ، ایران پاکستان پائپ لائن کا بدترین مخالف ہے ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پاک ايران گيس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے بعض رائے دہندگان امريکی موقف کو "سنگين نتائج کی دھمکی" جيسی اصطلاح کے ذريعے بيان کرتے ہيں جو صريح غلط ہے۔ اس ايشو کے حوالے سے امريکی موقف مستقل اور ايرانی حکومت کے خلاف اقوام متحدہ کی پہلے سے موجود پابنديوں کی روشنی ميں ہے۔

ہم اس بات سے بخوبی واقف ہيں کہ پاکستان کی توانائ کے حوالے سے بے شمار ضرورتيں ہيں اور ہم نے کئ دہائيوں سے پاکستان کی مدد کرنے کے ليے کوششيں کی ہيں۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ ايران، پاکستان اور افغانستان کے درميان تيل کی پائپ لائن کے حوالے سے ہماری پاليسی اور نقطہ نظر ہے۔ ہماری اس پاليسی کی بنياد ہماری عالمی ذمہ داريوں اور اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کی جانب سے نافذ کردہ قواعد وضوابط کی پابندی کے حوالے سے ہمارا مصم ارادہ اور سوچ ہے۔ اپنی اس پاليسی کی وضاحت اور ہماری سينير سفارتی عہديداروں کی جانب سے اپنے نقطہ نظر کو پيش کرنے کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ خطے ميں اپنے اتحادی اور اسٹريجک شراکت دار جو ہماری سوچ سے متفق نہيں ہيں، ان کو ہم دھمکی دے رہے ہيں۔

جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو ہم اس بات پر پختہ يقين رکھتے ہيں کہ ايران يہ پيش کش اس ليے کر رہا کيونکہ دنيا بھر ميں بے شمار ممالک نے ايران سے تيل کی خريداری ميں کمی کا فيصلہ کر ليا ہے۔ ايرانی حکومت کی جانب سے کاروباری معاملات ميں عدم شفافيت کی ايک طويل تاریخ ہے۔ ہم تمام ممالک کو ايسے ايرانی اداروں کے ساتھ روابط استوار کرنے کے ضمن ميں خبردار کرتے ہيں جن کے نتيجے ميں عالمی پابندياں کا امکان پيدا ہوتا ہے يا ايرانی حکومت انھيں منفی انداز ميں استعمال کر سکتی ہے۔

ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر ايران پر دباؤ بڑھا رہے ہيں تا کہ وہ اپنی عالمی ذمہ دارياں اور اپنے خفيہ ايٹمی پروگرام کے حوالے سے عالمی خدشات دور کرے۔ اس ضمن ميں موجود پابندياں اور ان سے متعلق قوانين کے عين مطابق ہم چاہتے ہيں کہ زيادہ سے زيادہ ممالک ايران ميں توانائ کے حوالے سے سرمايہ کاری نہ کريں جس ميں ايران کے سينٹرل بنک سے وابسطہ ترسيل کے بعض معاملات بھی شامل ہيں۔

اگر پاکستان اور ايران کے مابين تيل کی پائپ لائن کا قيام عمل ميں آتا ہے تو سال 2011 کے نيشنل ڈيفنس آتھراذائنيشن ايکٹ اور ايران پر پابندی کے حوالے سے موجود ايکٹ کے ضمن ميں شديد خدشات جنم ليں گے۔ ايران پہلے ہی اقوام متحدہ کی ايسی کئ قراردادوں کی زد ميں ہے جس کے نتيجے میں اسے پابنديوں کا سامنا ہے۔

ايران کے خلاف عالمی پابنديوں کی موجودگی ميں ہم نے پاکستان کی حکومت کے ساتھ يہ معاملہ اٹھايا ہے اور ہم ان کو ترغيب دے رہے ہيں کہ وہ اس ضمن ميں متبادل آپشن پر غور کريں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Fawad -

محفلین
اور ہمارے اِن حالات کو بہتر بنانے کے لیے کوئی عملی متبادل بھی اُس کے پاس نہیں ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

میں اپنے تمام دوستوں کو بتانا چاہوں گا کہ امریکہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات سے بخوبی آگاہ ہے۔ ہميں یقین ہے کہ پاکستانی شہریوں کی خوشحالی اور فلاح کے ليے تسلی بخش اور مسلسل توانائی کی فراہمی اشد ضروری ہے۔ اس سلسلے ميں ہم حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر ڈیموں کی تعمیر، آبی ذخائر اور دیگربجلی پيدا کرنے والے ذرائع پر کام کر رہے ہيں اور آنے والے وقت میں بھی کرتے رہينگے۔

آپ لوگوں کو شايد علم نہ ہو، ليکن امريکہ کی جانب سے ديے جانے والے فنڈز کی وجہ سے تر بيلا ڈيم کی تعمیر نو کی جا رہی ہے جس سے دس لاکھ لوگوں کو بجلی ميسر ہوگی، يہ ڈیم امریکہ کے تعاون سے 1976ء میں تعمیر کیا گیا تھا يہ ایک شاندار اور بہت بڑا ترقیاتی پراجیکٹ تھا جو کہ پاکستان امريکہ کی شراکت اور دوستی کا ثبوت ہے۔ امریکی حکومت تربيلا ڈیم کی مرمت پر 16.5 ميلین ڈالر خرچ کرے گی۔

اس کے علاوہ يو ايس آيڈ واپڈا کے ساتھ مل کر پن بجلی گھروں ( ست پارہ اور گومل زوم ڈیم) اور تین تھرمل پلانٹس (جامشورو، گڈو، اور مظفر گڑھ) کی تجدید اور بحلی میں مدد کر رہا ہے۔ اور ساتھ ہی ہزاروں غیر فعال زرعی پانی کے پمپوں کی تبدیلی ميں مدد کر رہا ہے۔ ان پراجیکٹس پر کام جلد مکمل ہوں گے اور اس سے 1000 میگا واٹس بجلی پیدا ہوگی جس سے پورے ملک کی لوڈشیڈنگ میں 20 فی صد کمی ہوگی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

آوازِ دوست

محفلین
جی متبادل آپشن کے طور پر سول نیوکلئیر ٹینالوجی کی درخواست کی گئی تھی جوانڈیا کی منظور اورہماری مسترد ہو گئی۔ یہ کیسی ستم ظریفانہ دوستی ہے۔
 

آوازِ دوست

محفلین
یہ ابتر صورتِ حال میں بہتری لانے کی اچھی کوشش ہے مگر آپ بھی جانتے ہیں کہ یہ مسئلےکا حل نہیں ہے۔ یہاں لوگ بے روزگاری اورصنعتوں کی بندش کی وجہ سے خودکشی کر رہےہیں۔ مائیں اپنے بھوک سے بلکتے بچوں سمیت نہروں اور دریاوں میں کود رہیں ہیں۔ آپ کی اِس پالیسی سے ایران کو کچھ ہو نہ ہو پاکستان پہلے برباد ہو گیا ہے۔
 
جناب محمود صاحب آداب عرض ہے۔ ہم طالب علموں نے تو آپ جیسے دانشوروں سے بہت کچھ سیکھنا ہے۔ نکتہ چینی اور آپ سے اختلاف مقصد نہیں ہے۔ دِل میں جو سوال پیدا ہوتا ہے میں سمجھتا ہوں کہ آپ کی طرف سے اُس کا منطقی اورغیرجذباتی جواب علم میں اضافے کا باعث ہوگا۔ ہم نےیہی سُنا اورپڑھا ہے کہ اختلافات اورغلط فہمیوں کے حل کا بہتر طریقہ فریقین کی مدلل بات چیت اور مقالمہ ہی ہے۔ بدترین جنگوں کا خاتمہ بھی بالاخر مکالمے پر ہی ہوتا ہے۔ آپ کے موقف سے مجھے حیرت ہوئی کہ آپ مکالمے پررضامند نہیں ہیں۔ آوازِ خلق نقارہء خداوندی ہےاورپاکستان میں اگرہرعام و خاص امریکہ کی دوستی کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے تویقینا" اِس کی کچھ وجوہات بھی ہوں گی۔ اگر سُپر پاوراپنی صفائی دینے کی کوشش کر رہی ہے تو بڑی بات ہے وہ یہ بھی نہ کرے تو ہم سوائے کُڑھنے کے اور کیا کرسکتے ہیں۔ کیوں نہ ہم اپنے علم میں آنے والے حقائق اُن کے سامنے رکھیں تاکہ وہ اپنی غلطیاں پہچانیں۔ اِس سے اور کچھ ہو نہ ہو میرا یقین ہے کہ امریکہ کے پالیسی ساز لوگوں کو اندازہ ہو جائے گا کہ اَب پاکستان کے لوگ اپنے اَچھے بُرے کا بہتر علم رکھتے ہیں۔

محترم، شاید اب آپ کی سمجھ میں آگیا ہو کہ میں مزید مکالمہ کیوں نہیں کرنا چاہا رہا، آپکو پورا حق ہے اختلاف کرنے کا، مگر میں کسی امریکی پروپگنڈہ کا حصہ بننا نہیں چاہتا، اور آپ بھی نہ بنے تو بہتر ہوگا، آپ سے ضرور بات ہوگی۔
 

آوازِ دوست

محفلین
محمود صاحب میں یہاں یہ بتائے بنا نہیں رہ سکتا کہ برادر ملک ایران پر جو تجارتی بد دیانتی کا الزام عائد کیا گیا ہے اُس کی حقیقت کا تو فواد صاحب بہتر بتا سکتے ہیں البتہ ہم ایف سِکسٹین طیاروں کی خرید کے حوالے سے امریکی دیانت کے متاثرہ فریق ضرور ہیں۔ اُمید ہے فواد صاحب کے پاس دلائل ختم نہ ہوئے ہوں گے۔
 

Fawad -

محفلین
فواد صاحب آپ اِس سانحے کے ذمہ داروں کی گرفت کے لیے انٹیلیجنس وغیرہ کے حوالے کوئی اُمید دِلا سکتے ہیں۔ ۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ان دہشت گرد گروہوں کے قلع قمع کے ليے امريکہ پاکستان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کر رہا ہے جو ناصرف يہ کہ پاکستان کی سيکورٹی کے ليے خطرہ بنے ہوئے ہيں بلکہ پورے خطے کے ساتھ ساتھ امريکہ کی قومی سلامتی کے ليے بھی يکساں ناسور ہيں۔

امريکی حکومت پاکستان ميں سول حکومت اور فوجی قيادت کے ساتھ مل کر اس خوفناک خطرے کو جڑ سے ختم کرنے کے ليے مشترکہ کاوشوں ميں شامل ہے جو پورے ملک ميں سينکڑوں بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کا سبب بنا ہے۔

امريکی تعاون محض معاشی مدد تک محدود نہيں ہے۔ فوجی سازوسامان، تربيت، اينٹيلی جينس تک رسائ، لاجسٹک سپورٹ اور ايسی بروقت اور قابل عمل معلومات جو دہشت گردی پر مبنی منصوبوں کو روکنے اور قصووار افراد کو کيفر کردار تک پہنچانے کا ذريعہ بنيں، دونوں ممالک کے مابين باہمی شراکت اور تعاون پر مبنی تعلقات کا اہم حصہ ہيں اور اس اسٹريجک اتحاد ميں وقت گزرنے کے ساتھ مزيد پختگی آ رہی ہے۔

آپ نے حاليہ دنوں ميں وہ خبر ضرور ديکھی ہو گی جس ميں پاکستان کو مطلوب طالبان کے اہم دہشت گردوں کو افغانستان سے پاکستان منتقل کر کے حکام کے حوالے کيا گيا ہے۔

http://triblive.com/news/allegheny/7327618-74/pakistani-taliban-pakistan#axzz3Pejfc0Up

اسی طرح ٹی ٹی پی کے ليڈر ملا فضل اللہ کو امريکی حکومت کی جانب سے انتہائ مطلوب بيرونی دہشت گردوں کی لسٹ ميں شامل کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ دونوں ممالک ايک مشترکہ دشمن اور مشترکہ خطرے سے نبرد آزما ہونے کے ليے مل کر کام کر رہے ہيں کيونکہ اس مقصد کے حصول کے ليے باہمی تعاون اور وسائل ميں شراکت انتہائ اہم ہے۔

http://www.state.gov/r/pa/prs/ps/2015/01/235901.htm

پاکستان کے حاليہ دورے کے دوران امريکی وزير خارجہ جان کيری نے دہشت گردی کو شکست دينے کے ليے پاکستان کی جاری کوششوں کو سراہا اور پاکستان کے قبائلی علاقوں ميں جاری فوجی آپريشنز کی کاميابی کے ليے ہر ممکن تعاون کا يقین دلايا۔ سيکرٹری کيری اور پاکستانی وزيراعظم کے مشير خاص سرتاج عزيز نے اس بات پر اتفاق کيا کہ پاکستان کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی کاوشوں کے ضمن ميں امريکہ کی دفاعی امداد موثر ثابت ہو رہی ہے۔

دونوں فريقين کی جانب سے دسمبر 2014 ميں واشنگٹن ميں ہونے والی ڈيفينس کنسلٹيٹيو گروپ کی 23ويں ميٹينگ اور مستقبل ميں دفاع کے ضمن ميں تعاون کو فعال بنانے کے ليے مختلف حوالوں سے کی جانے والی کوششوں پر اعتماد کا اظہار کيا گيا۔ اس بات کو بھی اجاگر کيا گيا کہ دونوں ممالک کے سيکورٹی سے متعلق مفادات کے تحفظ کے ليے تعاون ميں بہتری لانے کے ليے ڈيفينس کنسلٹيٹيو گروپ نے اہم کردار ادا کيا ہے۔ دونوں جانب سے دفاعی تعلقات ميں مضبوطی کے ليے پختہ عزم کا اعادہ بھی کيا گيا۔

دونوں فريقین کی جانب سے جنوری 12 2015 کو اسلام آباد ميں لاء انفورسمنٹ اور کاؤنٹر ٹيررازم کے نام سے ورکنگ گروپ کے نتائج پر بھی اعتماد کا اظہار کيا گيا۔ سرتاج عزيز کی جانب سے پاکستان کی انسداد دہشت گردی اور قانون نافذ کرنے کی صلاحيتوں کو مزید فعال بنانے کے ليے امريکہ کی جانب سے تعاون اور مدد کو بھی سراہا گيا۔ دونوں جانب سے انسداد دہشت گردی کے ضمن ميں تعاون کو مزيد بہتر کے ليے مزيد امکانات پر بھی تفصيلی گفتگو کی گئ جس ميں متشدد دہشت گردی اور عسکريت پسندی کی روک تھام کے ليے موثر پيغام رسانی اور سوچ کی ترويج کے ضمن ميں زيادہ موثر اور فعال حکمت عملی، قانون کی حکمرانی کی مجموعی صورت حال، خود ساختہ دھماکہ خيز مواد سے نبردآزما ہونے کے ليے جاری تعاون کی يقین دھانی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی جانب سے سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے اور ان علاقوں پر اپنی رٹ قائم کرنے جيسے معاملات پر بھی سہل حاصل گفتگو کی گئ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top