یہ دھماکے تشویشناک ہونے کے ساتھ ایک خاص تناظر میں اس لئے قابل اطمینان بھی ہیں کہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ فوج طالبان کے خلاف نہ صرف سوات میں کامیابی حاصل کررہی ہے بلکہ اب وزیرستان میں موجود ظالموں کو بھی اپنی بقا خطرے میں نظر آرہی ہے۔ اس لئے وہ اپنے پرانے "خودکش" ہتھکنڈے پر اُتر آئے ہیں کہ عوام کو ہراساں کرکے فوج کو پیش قدمی سے باز رکھا جائے۔ جس قدر تعداد میں ان کے پاس خودکش بمبار ہیں اس تناظر میں شائد ابھی ایسے دس پندرہ اور خودکش حملوں کی توقع کی جاسکتی ہے۔ اس وقت عوام کو انتہائی چوکنا ہونے کی ضرورت ہے اور ضروری ہے کہ ہر اجنبی شخص پر نہ صرف نظر رکھی جائے بلکہ اس کی فوراَ اطلاع دی جائے۔ نہ معلوم حکومتی سطح پر ایسے کسی اقدام کی ہدایت کی گئی ہے کہ نہیں۔ انشاء اللہ اگر ہم نے ہمت نہ ہاری اور اس فتنہ کے قلع قمع کے عزم میں کمزوری نہ دکھائی تو یہ خود کش حملے جلد قصہ پارینہ بن جائیں گے۔