نقاب اور وہ جو پورے جسم کو کور کیا جاتا ہے جسے ہم فیشنی برقعہ کہتے ہیں اس کے بہت سے فائدے ہیں.
پہلا فائدہ پورا میک اپ نہیں کرنا پڑتا صرف آنکھوں کا میک اپ کرنا پڑتا ہے. ہر دن رنگ برنگے ڈریس سے چھٹکارا مل جاتا ہے. ہر دن کپڑے پریس کرنا نہیں پڑتے. ایک جینز ہفتوں تک چل جاتی ہے.
مشکلات تو لڑکوں کو ہوتی ہیں. ہر دن کپڑے بدل کر جانا ہوتا ہے. ایک جوڑا ایک دن سے زیادہ نہیں چل سکتا کیونکہ شکنیں پڑنے سے پھر وہ دلکشی نہیں رہتی. نوٹ اس مراسلے کو سنجیدہ نہ لیا جائے اور نہ ہی لکھنے والے کو
نقاب اور وہ جو پورے جسم کو کور کیا جاتا ہے جسے ہم فیشنی برقعہ کہتے ہیں اس کے بہت سے فائدے ہیں.
پہلا فائدہ پورا میک اپ نہیں کرنا پڑتا صرف آنکھوں کا میک اپ کرنا پڑتا ہے. ہر دن رنگ برنگے ڈریس سے چھٹکارا مل جاتا ہے. ہر دن کپڑے پریس کرنا نہیں پڑتے. ایک جینز ہفتوں تک چل جاتی ہے.
مشکلات تو لڑکوں کو ہوتی ہیں. ہر دن کپڑے بدل کر جانا ہوتا ہے. ایک جوڑا ایک دن سے زیادہ نہیں چل سکتا کیونکہ شکنیں پڑنے سے پھر وہ دلکشی نہیں رہتی. نوٹ اس مراسلے کو سنجیدہ نہ لیا جائے اور نہ ہی لکھنے والے کو
یہ تو ویسے ہی مذاق میں کہا تھا. اصل بات یہ ہے کہ پردہ کرنا اچھی بات ہے. اور جو نہ کرے تو ہمیں کیا.
لیکن پردہ کرنے میں بھی سہولت کا خیال رکھنا چاہیے. ایک طرف سخت گرمی ہو اور دوسری طرف کالا برقعہ تو واقعی تکلیف دہ ہے. ہمارے ہاں تو برقعے کو معیوب سمجھا جاتا ہے. یہاں سفید چادر ہوتی ہے جس پر سرخ دھبے ہوتے ہیں. پورے صوابی کی عورتوں کی یہ نشانی ہے. البتہ جو لڑکیاں مدرسے جاتی ہیں. وہ کابلی برقعہ پہن کر جاتی ہیں.
رہی بات فحاشی وغیرہ کی تو اس کا تعلق تربیت سے ہے. اگر اپنے بچوں کی صحیح تربیت کی جائے ان پر نظر رکھی جائے نظر بھی ایسی کہ انہیں محسوس نہ ہو تو وہ لڑکا ہو یا لڑکی بڑے ہوکر معاشرے کے لیے درد سر نہیں بنیں گے.
ہمارے ہاں تو والدین کو لڑکیوں سے زیادہ لڑکوں کی فکر ہوتی ہے.