ریڈ انڈینز کے اپاچی قبیلے کا بزرگ سردار انتقال فرما گیا تو قبیلے کے ایک جدید یونیورسٹی سے پڑھے ایک نوجوان نے دیگر نوجوانوں کو ساتھ ملا کر سرداری پر قبضہ کر لیا۔ چند ماہ بعد خزاں کا موسم آیا تو قبیلے والے اس کے پاس آئے اور پوچھنے لگے کہ سردار اگلی سردیاں عام سردیوں جیسی ہوں گی یا زیادہ برف پڑے گی؟
اب اس نوجوان کے پاس قدیم بزرگوں کی دانش تو تھی نہیں جو زمین آسمان دیکھ کر بتا سکتے تھے کہ کیسا موسم آنے والا ہے۔ وہ تو شہر کی یونیورسٹی سے پڑھ کر آیا تھا۔ اس نے سوچا کہ اگر کہہ دیا کہ عام سی سردی ہوگی اور زیادہ برف پڑگئی تو قبیلہ مارا جائے گا۔ اس لئے اس نے ازراہ احتیاط کہہ دیا کہ کچھ سخت سردی ہوگی، لکڑیاں جمع کر لو۔ قبیلے کے جوان لکڑیاں اکٹھی کرنے میں جٹ گئے۔
ہفتہ بھر سردار بے چین رہا۔ قبیلے کی زندگی کا دار و مدار اس کے فیصلے پر تھا اور وہ تکا لگا کر فیصلہ کر چکا تھا۔ لیکن وہ یونیورسٹی کا اتنا زیادہ پڑھا لکھا تھا کہ بلکل امریکی لہجے میں انگریزی بول سکتا تھا، اسے جدید علوم کا خیال آ گیا۔ اس نے مقامی محکمہ موسمیات کو گمنام فون کر کے پوچھ لیا کہ ”موسم سرما کتنا سخت ہو گا؟ “ محکمہ موسمیات کے افسر نے جواب دیا ”بہت ٹھنڈ پڑے گی“۔
اپاچی سردار نے اپنے جوانوں کو مزید لکڑیاں اکٹھی کرنے پر لگا دیا۔ اگلے ہفتے اس نے پھر محکمہ موسمیات کو فون کر کے پوچھا ”یہ سرما کتنا سخت ہو گا؟ “ محکمہ موسمیات کے افسر نے جواب دیا ”ہمارے گزشتہ اندازے سے کہیں زیادہ سردی ہوگی۔ ہر چیز جم کر رہ جائے گی“۔
نوجوان سردار نے اپنے قبیلے والوں کو مزید لکڑیاں اکٹھی کرنے پر لگا دیا اور کہا کہ لکڑی کا جو چھوٹا بڑا ٹکڑا ملے، لے آؤ۔ ہفتے بھر بعد اس نے پھر محکمہ موسمیات کو فون کیا اور پوچھا ”کیا تمہیں یقین ہے کہ یہ بہت سخت موسم سرما ہو گا؟ “ محکمے کے افسر نے جواب دیا ”یہ معلوم تاریخ کا سرد ترین موسم سرما ہوگا۔ سارے اگلے پچھلے ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے“۔
سردار گھبرا گیا۔ اب تو مزید لکڑیاں بھی باقی نہیں بچی تھیں جو وہ کٹوا سکتا۔ اس نے ڈوبی ہوئی آواز میں پوچھا ”تم اتنے پریقین کیسے ہو کہ سردی اتنی زیادہ سخت ہوگی؟ “
محکمہ موسمیات کے افسر نے جواب دیا ”ہمیں یقین ہے کہ موسم بہت زیادہ سرد ہو گا کیونکہ اپاچی قبیلہ پاگلوں کی طرح لکڑی جمع کر رہا ہے اور اس کی پیش گوئی کبھی غلط نہیں نکلی۔
(کاپی پیسٹ)
اب اس نوجوان کے پاس قدیم بزرگوں کی دانش تو تھی نہیں جو زمین آسمان دیکھ کر بتا سکتے تھے کہ کیسا موسم آنے والا ہے۔ وہ تو شہر کی یونیورسٹی سے پڑھ کر آیا تھا۔ اس نے سوچا کہ اگر کہہ دیا کہ عام سی سردی ہوگی اور زیادہ برف پڑگئی تو قبیلہ مارا جائے گا۔ اس لئے اس نے ازراہ احتیاط کہہ دیا کہ کچھ سخت سردی ہوگی، لکڑیاں جمع کر لو۔ قبیلے کے جوان لکڑیاں اکٹھی کرنے میں جٹ گئے۔
ہفتہ بھر سردار بے چین رہا۔ قبیلے کی زندگی کا دار و مدار اس کے فیصلے پر تھا اور وہ تکا لگا کر فیصلہ کر چکا تھا۔ لیکن وہ یونیورسٹی کا اتنا زیادہ پڑھا لکھا تھا کہ بلکل امریکی لہجے میں انگریزی بول سکتا تھا، اسے جدید علوم کا خیال آ گیا۔ اس نے مقامی محکمہ موسمیات کو گمنام فون کر کے پوچھ لیا کہ ”موسم سرما کتنا سخت ہو گا؟ “ محکمہ موسمیات کے افسر نے جواب دیا ”بہت ٹھنڈ پڑے گی“۔
اپاچی سردار نے اپنے جوانوں کو مزید لکڑیاں اکٹھی کرنے پر لگا دیا۔ اگلے ہفتے اس نے پھر محکمہ موسمیات کو فون کر کے پوچھا ”یہ سرما کتنا سخت ہو گا؟ “ محکمہ موسمیات کے افسر نے جواب دیا ”ہمارے گزشتہ اندازے سے کہیں زیادہ سردی ہوگی۔ ہر چیز جم کر رہ جائے گی“۔
نوجوان سردار نے اپنے قبیلے والوں کو مزید لکڑیاں اکٹھی کرنے پر لگا دیا اور کہا کہ لکڑی کا جو چھوٹا بڑا ٹکڑا ملے، لے آؤ۔ ہفتے بھر بعد اس نے پھر محکمہ موسمیات کو فون کیا اور پوچھا ”کیا تمہیں یقین ہے کہ یہ بہت سخت موسم سرما ہو گا؟ “ محکمے کے افسر نے جواب دیا ”یہ معلوم تاریخ کا سرد ترین موسم سرما ہوگا۔ سارے اگلے پچھلے ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے“۔
سردار گھبرا گیا۔ اب تو مزید لکڑیاں بھی باقی نہیں بچی تھیں جو وہ کٹوا سکتا۔ اس نے ڈوبی ہوئی آواز میں پوچھا ”تم اتنے پریقین کیسے ہو کہ سردی اتنی زیادہ سخت ہوگی؟ “
محکمہ موسمیات کے افسر نے جواب دیا ”ہمیں یقین ہے کہ موسم بہت زیادہ سرد ہو گا کیونکہ اپاچی قبیلہ پاگلوں کی طرح لکڑی جمع کر رہا ہے اور اس کی پیش گوئی کبھی غلط نہیں نکلی۔
(کاپی پیسٹ)