سید زبیر
محفلین
میکدے میں
جو تو کہے تو کسی میکدے میں چل بیٹھیں
جو دل کی بات ہے دل میں تو دل کی بات کریں
میں خُم کے سائے میں سرگوشیاں کروں ایسی
کہ تیرے لب مری ہر بات کو نبات کریں
جو بے ثبات ہے دنیا تو بے ثبات سہی
فریبِ مے سے اسے اور بے ثبات کریں
اگر منارۂ کسری ٰ پہ دن نکل آئے
تو چشم وا نہ کریں اور دن کو رات کریں
پطرس بخاری