پلڈاٹ کی گیارہ نکاتی تجزیاتی رپورٹ - 28 مئی 2018

گزشتہ ایک سال میں الیکشن کمیشن کی کارکردگی مثبت، مگر کئی اداروں کے اقدامات کے بارے میں بالعموم غیر منصفا نہ ہونے کا تاثر قائم ہوا اورقبل از انتخابات دھاندلی کے شبہات نے جنم لیا-

ربط

tui.jpg



76.jpg


76yu.jpg


758.jpg



fg.jpg


h.jpg


rsw.jpg


yfu.jpg
 

یاز

محفلین
غیرملکی مبصرین پہ پابندی
ترقیاتی کاموں کا ذکر کرنے پہ پابندی

یعنی کہ دھاندلی بھی دھونس کے ساتھ اور ببانگِ دہل کی جائے گی۔
 

فرقان احمد

محفلین
سویلین بالادستی کے بغیر ملکی ترقی ناممکن ہے۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ہر دوسرے تیسرے معاملے میں مداخلت کر کے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
 

جان

محفلین
اس میڈیا پہ تو مجھے بہت غصہ ہے۔ ان کی جانبدارانہ پالیسی کی سٹیٹ لیول پہ چھترول ہونی چاہیے۔
غیر جمہوری طرز عمل اپنانے اور اپنے اقدامات پہ شرم و حیا نہیں آتی لیکن خود پہ تنقید برداشت نہیں ہوتی۔
 
اس میڈیا پہ تو مجھے بہت غصہ ہے۔ ان کی جانبدارانہ پالیسی کی سٹیٹ لیول پہ چھترول ہونی چاہیے۔
غیر جمہوری طرز عمل اپنانے اور اپنے اقدامات پہ شرم و حیا نہیں آتی لیکن خود پہ تنقید برداشت نہیں ہوتی۔
میڈیا کب اور کہاں غیر جانبدار ہوا کرتا ہے۔ سب بزنس چلا رہے ہیں، جہاں سے کمائی آئے گی، اسی کے گن گائیں گے۔
 

فاخر رضا

محفلین
غیرملکی مبصرین پہ پابندی
ترقیاتی کاموں کا ذکر کرنے پہ پابندی

یعنی کہ دھاندلی بھی دھونس کے ساتھ اور ببانگِ دہل کی جائے گی۔
ترقیاتی کام جس علاقے میں ہوتے ہیں وہاں دکھائی دیتے ہیں اور ووٹر کو اشتہار کی ضرورت نہیں ہوتی
اسمبلی کا کام قانون سازی ہے وہ کتنی کی یہ بتانے پر پابندی نہیں ہے
 
میڈیا کب اور کہاں غیر جانبدار ہوا کرتا ہے۔ سب بزنس چلا رہے ہیں، جہاں سے کمائی آئے گی، اسی کے گن گائیں گے۔
اضافہ
مزید جو مالی اور جسمانی نقصان کرنے پر قادر دکھائی دے اور کسی ایک آدھ کو نکھیڑ کر نشان عبرت بھی بنائے، اس لڑکی کے بھائیوں کی مرضی کے گن بھی گائیں گے۔
 
ترقیاتی کام جس علاقے میں ہوتے ہیں وہاں دکھائی دیتے ہیں اور ووٹر کو اشتہار کی ضرورت نہیں ہوتی
اسمبلی کا کام قانون سازی ہے وہ کتنی کی یہ بتانے پر پابندی نہیں ہے
پاکستان یا برصغیر کی جمہوریتوں کے ڈائنامکس کچھ مختلف سے ہیں۔ یہاں قانون ساز اسمبلیاں بلدیاتی نمائندوں والے اضافی کام بھی کرتی ہیں اور انھی ترقیاتی کاموں کو بنیاد بنا کر پارٹیاں اور امیدواران انتخابات میں اترتے ہیں۔

قانون سازی کرنا اسمبلی کے گنے چنے لوگوں کا کام ہوتا ہے، باقی اکثریتی ممبران پارٹی سربراہ کی ہاں پر آمین کرنے والے ہوتے ہیں۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کسی بھی قانون پر ووٹنگ کے بعد اس کے حق اور مخالفت میں ووٹ ڈالنے والے ممبران کی اکثریت کو یہ بھی علم نہیں ہو گا کہ انھوں نے جس قانون پر ووٹ دیا ہے اس کے خدو خال کیا ہیں اور اس سے قوم کو کیا فائدہ ہوگا۔

ایسے قانون سازوں سے سرکاری نوکریاں, گلیاں، نالیاں، بجلی، گیس، سیوریج، پانی اور تھانہ کچہری جیسے مسائل ہی حل کروائے جا سکتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
ترقیاتی کام جس علاقے میں ہوتے ہیں وہاں دکھائی دیتے ہیں اور ووٹر کو اشتہار کی ضرورت نہیں ہوتی
اسمبلی کا کام قانون سازی ہے وہ کتنی کی یہ بتانے پر پابندی نہیں ہے
ابھی کچھ سال پہلے تک امریکی کانگریس کے ارکان اپنے حلقوں کے لئے ایئرمارکس کراتے تھے جو بنیادی طور پر ترقیاتی کاموں کے فنڈ ہی تھے
 
ترقیاتی کام جس علاقے میں ہوتے ہیں وہاں دکھائی دیتے ہیں اور ووٹر کو اشتہار کی ضرورت نہیں ہوتی
لیکن پھر بھی اس پر پابندی کا جواز نہیں بنتا، عوام بھی پوچھ سکتے ہیں آپ نے پچھلی بار الیکشن میں جو وعدے کئے تھے ان پر کتنا عمل کیا تو جوابا خاموش رہنے کی پابندی تو نہیں لگائی جا سکتی۔ اپنے کارنامے گنوانے پر پابندی نہیں ہونا چاہئے البتہ جھوٹے الزامات اور جھوٹے دعووں پر پابندی ہونا چاہئے۔
 
پاکستان یا برصغیر کی جمہوریتوں کے ڈائنامکس کچھ مختلف سے ہیں۔ یہاں قانون ساز اسمبلیاں بلدیاتی نمائندوں والے اضافی کام بھی کرتی ہیں اور انھی ترقیاتی کاموں کو بنیاد بنا کر پارٹیاں اور امیدواران انتخابات میں اترتے ہیں۔

قانون سازی کرنا اسمبلی کے گنے چنے لوگوں کا کام ہوتا ہے، باقی اکثریتی ممبران پارٹی سربراہ کی ہاں پر آمین کرنے والے ہوتے ہیں۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کسی بھی قانون پر ووٹنگ کے بعد اس کے حق اور مخالفت میں ووٹ ڈالنے والے ممبران کی اکثریت کو یہ بھی علم نہیں ہو گا کہ انھوں نے جس قانون پر ووٹ دیا ہے اس کے خدو خال کیا ہیں اور اس سے قوم کو کیا فائدہ ہوگا۔

ایسے قانون سازوں سے سرکاری نوکریاں, گلیاں، نالیاں، بجلی، گیس، سیوریج، پانی اور تھانہ کچہری جیسے مسائل ہی حل کروائے جا سکتے ہیں۔
یہ لوگ پارلیمان میں جاتے بھی نہیں، ایسی انگوٹھا چھاپ پارلیمنٹ کا کتنا جواز ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ بات تسلیم کر لینی چاہئے کہ موجودہ پارلیمانی جمہوری نظام جو ہم نے خود پر مسلط کر رکھا ہے وہ ہمارے ملک کو سوٹ نہیں کرتا ۔
 

فاخر رضا

محفلین
یہ لوگ پارلیمان میں جاتے بھی نہیں، ایسی انگوٹھا چھاپ پارلیمنٹ کا کتنا جواز ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ بات تسلیم کر لینی چاہئے کہ موجودہ پارلیمانی جمہوری نظام جو ہم نے خود پر مسلط کر رکھا ہے وہ ہمارے ملک کو سوٹ نہیں کرتا ۔
صرف پاکستان میں ہی یہ نظام چل سکتا ہے
جس ملک میں جیسا حاکم ہوتا ہے وہ ملک اسی کے لائق ہوتا ہے
 
صرف پاکستان میں ہی یہ نظام چل سکتا ہے
جس ملک میں جیسا حاکم ہوتا ہے وہ ملک اسی کے لائق ہوتا ہے
تو پھر بلدیاتی نمائندوں سے ہی کام چلا لیا جائے اگر ارکان پارلیمنٹ کو نالیاں اور گلیاں ٹھیک کرانے میں ہی دلچسپی ہے تاکہ ٹھیکیداروں سے کمیشن لیا جا سکے!
یہ پارلیمان کے الیکشن پر قوم کے اربوں روپے خرچ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔؟
 

یاز

محفلین
تو پھر بلدیاتی نمائندوں سے ہی کام چلا لیا جائے اگر ارکان پارلیمنٹ کو نالیاں اور گلیاں ٹھیک کرانے میں ہی دلچسپی ہے تاکہ ٹھیکیداروں سے کمیشن لیا جا سکے!
یہ پارلیمان کے الیکشن پر قوم کے اربوں روپے خرچ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔؟
ایک خاص حد سے بڑے انفراسٹرکچر پراجیکٹ مقامی بلدیاتی اداروں کے دائرہ کار سے باہر ہوتے ہیں۔ ان کی بابت فیصلہ کرنے میں مقننہ کا کردار یا عمل دخل غلط نہیں ہے۔ تاہم گلیاں پکی کرانا یا واٹر سپلائیاں لگوانا یقیناؐ بلدیاتی لیول کا کام ہے۔
 
Top