پل بھر کا بہشت - سرمد صہبائی

شمشاد

لائبریرین
ایک وہ پل جو شہر کی خفیہ مٹھی میں
جگنو بن کر
دھڑک رہا ہے
اُس کی خاطر
ہم عمروں کی نیندیں کاٹتے رہتے ہیں

یہ وہ پل ہے
جس کو چھو کر
تم دنیا کی سب سے دلکش
لذت سے لبریز اک عورت بن جاتی ہو
اور میں ایک بہادر مرد

ہم دونوں آدم اور حوا
پل بھر کے بہشت میں رہتے ہیں
اور پھر تم وہی ڈری ڈری سی
بسوں پہ چڑھنے والی، عام سی عورت
اور میں دھکے کھاتا بوجھ اُٹھاتا
عام سا مرد

دونوں شہر کے
چیختے دھاڑتے رستوں پر
پل بھر رُک کر
پھر اُس پل کا خواب بناتے رہتے ہیں
(سرمد صہبائی)
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہ
کیا خوب حقیقت کہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم دونوں آدم اور حوا
پل بھر کے بہشت میں رہتے ہیں
اور پھر تم وہی ڈری ڈری سی
بسوں پہ چڑھنے والی، عام سی عورت
اور میں دھکے کھاتا بوجھ اُٹھاتا
عام سا مرد
 
Top