پنجابی اکھان تے اونہاں دا اردو ترجمہ/تشریح

صاد الف

محفلین
سارے مِتراں تے بَیلِیاں لئی ایس لڑی دے بُوہے کُھلے نَیں۔

ٹُٹّیِاں بانہواں گلے وَل ای آؤندِیاں نَیں.
ٹوٹے ہوئے بازو گردن کی طرف ہی آتے ہیں.
مطلب کہ جب بازو کی ہڈی ٹوٹ جائے تو بازو کو باندھ کر اپنی ہی گردن کے ساتھ سہارے کے لئے لٹکایا جاتا ہے.
یہ اکھان (محاورہ) اس موقع پر بولا جاتا ہے جب کوئی مصیبت کے وقت اپنے ہی سگے رشتہ داروں سے مدد کا طلبگار ہوتا ہے.
 
آخری تدوین:
۱)۔ہتھ نہ اپڑے تُھو کوڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب کوئی چیز ہاتھ نہ آئے تو اُسے ناقص
کہہ کر ٹل جانا، جیسے اُردُو میں ’’انگورکھٹے
ہیں ‘‘ ۔​
۲)۔نوا کٹّاکھل گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیامسئلہ آن کھڑا ہو یا نئی مصیبت
گلے پڑجائے تو کہیں گے لو یہ ایک
اور بندھا بیل کھل گیا۔​
 
آخری تدوین:
1-جِدا کھائیے اُودا گیت گائیے
2۔دریا وچ رہناتے مگرمچھ نال ویر
۔۔۔
1۔جس کا کھائے اُس کاگائے
2۔ندی میں رہ کر مگر مچھ سے دشمنی
ہمارے ہاں یہ کہاوت اُس وقت بولی جاوے
جب کوئی پڑوس میں پرانے رہنے والےسے بیرا
کھیری کرے۔​
 
آخری تدوین:
جمین نوں واہ تے کھنڈ کھیر کھا​
۔۔۔
زمین کو جَوتو اور گھی شکر کھاؤ۔ یعنی​
محنت کرو مزے اُڑاؤیا زندگی کے
مز ے لو۔۔۔
 
آخری تدوین:
۔۔
آپ بھلا جگ بھلا
۔۔۔۔
آپ بھلے تو جگ بھلا
کم سے کم الفاظ میں بڑی سے بڑی بات کہہ دینا یہ ہے ہر زبان میں موجود کہاوتوں ، ضرب الامثال، محاوروں ، تلمیحوں ، کسی حدتک تشبیہوں اور کبھی کبھی استعاروں کا منصب ِ خاص۔میں نے اِن میں جو ایک چیز مشترک و متحد پائی وہ ہے اِن کا عین فطری،عین قدرتی ، غیرمصنوعی اور بے ساختہ انداز۔بڑے بوڑھوں کے منہ سے تو یہ اتنی اچھی ،دلکش اور من موہنی لگتی ہیں کہ وہ کہے جائیں ہم سنے جائیں ، کیونکہ تیکھی سے تیکھی بات بھی اُن کی شفقت کے اثر سے اتنی تیکھی نہیں رہتی جتنی غیرکے کہنے سننے سے محسوس ہوتی ہے۔
ہمارے ہاں اُردُو لٹریچر میں شاعرانِ کرام کے ہاں کبھی کبھی کہاوتوں اور ضرب الامثال ، محاوروں اور تلمیحات وغیرہ کی بندشیں اُن کے اشعار میں ملتی ہیں ۔کلاسیکی شعراکے ہاں زیادہ تر اور جدیدشعرا کے ہاں اکثر یہ عناصر موجود ہیں اورعہدِ حاضر کے شعرا بھی اِس معاملے میں پیچھے نہیں ہیں۔ مجھے ذاتی طور پر خواجہ حیدر علی آتؔش کے مطالعے میں یہ خوشگوار انکشاف ہوا کہ وہ ایسی بات کہنے میں، جس کی حقیقت سے انکاراور آفاقیت سے مفر نہیں ،یدطولیٰ رکھتے ہیں مجھے اِس ضمن میں اُن کی ایک طویل غزل کے چند اشعار پیش کرنیکی اجازت دیجیے ، جنھیں میں خیر الکلام ماقل و دلّ کی صورت بھی دیکھتا رہا ہوں:​
نہ گورِ سکندر نہ ہے قبر ِ دارا
۔۔۔۔۔۔مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
دل و دیدہ ٔ اہلِ عالم میں گھر ہے
۔۔۔۔۔۔۔تمھارے لیے ہیں مکاں کیسے کیسے
توجہ نے تیری ہمارے مسیحا
۔۔۔۔۔۔توانا کیے ناتواں کیسے کیسے​









 
آخری تدوین:

صاد الف

محفلین
چوراں دے کپڑے، ڈانگاں دے گز
چوروں کے چوری کئے ہوئے کپڑے گزوں کے بجائے لاٹھیوں سے ناپ کر خریدوفروخت ہوتے ہیں۔
غیر قانونی طریقے سے یا بآسانی حاصل کردہ اشیاء کی بہت کم قدرو قیمت ہوتی ہے۔
 
اڈ کھائے سو ہڈ کھائے،ونڈ کھائے سوکھنڈ کھائےخود ہی(اکیلا)کھائے تو جیسے ہڈی کھائی بانٹ کر کھائے توجیسے چینی لی
یہاں ہمیں ان الفاظ کے مطالب کی مع حرکات دینے کی ضرورت ہے:
اڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ونڈ۔۔۔۔۔۔۔۔وَنڈ بانٹ کر
کھنڈ۔۔۔۔۔۔۔چینی
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
اُوتھے عملاں تے ہون نبیڑے ، ذات کِسے پُچھنی نہیں
انسان جو ایس دنیا وچ عمل کردا اے قیامت دے دن اوہناں دے حساب نال سزا تے جزاء ملے گی، ذات برادری یاں نسبت دا اوتھے کوئی دخل نہیں ہووے گا۔
سوما: ساڈے اکھان : سو سیانے اِکّو مت ، موئف ڈاکٹر شہباز ملک ، نواں ایڈیشن ،صفحہ 65، عزیز بک ڈپو ، اُردو بازار لاہور

وہاں عمل سے ہوگی نجات ، ذات کسی نے پوچھنی نہیں
انسان جو اس دنیا میں عمل کرتا ہے قیامت کے دن انہی کے حساب سے سزا اور جزا ملے گی۔ ذات برادری یا نسبت کا وہاں کوئی دخل نہیں ہوگا۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
اڈ کھائے سو ہڈ کھائے،ونڈ کھائے سوکھنڈ کھائےخود ہی(اکیلا)کھائے تو جیسے ہڈی کھائی بانٹ کر کھائے توجیسے چینی لی
یہاں ہمیں ان الفاظ کے مطالب کی مع حرکات دینے کی ضرورت ہے:
اڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ونڈ۔۔۔۔۔۔۔۔وَنڈ بانٹ کر
کھنڈ۔۔۔۔۔۔۔چینی
اَڈْ: اکیلا
وَنڈ: بانٹ کر
کَھنڈ: چینی/ قند
 

الف نظامی

لائبریرین
آدر کر تے آدر کرا
آدر نوں آدر اے

عزت کر کے ای اپنی عزت ہوندی اے ایسے لئی کہندے نیں اپنی عزت اپنے ہتھ ہوندی اے

سوما: ساڈے اکھان : سو سیانے اِکّو مت ، موئف ڈاکٹر شہباز ملک ، نواں ایڈیشن ،صفحہ 26، عزیز بک ڈپو ، اُردو بازار لاہور

عزت کرو اور عزت کرواو
عزت کو عزت ہے
(کسی کی) عزت کر کے ہی اپنی عزت ہوتی ہے اسی لیے کہتے ہیں اپنی عزت اپنے ہاتھ ہوتی ہے۔
 
آخری تدوین:

صاد الف

محفلین
کھَکھڑِیاں خربوزے کھاہدے، کھاہدے سَنَے بِیئَاں
جَیہڑے کسب ماواں کِیتے، اوہو کِیتے دِھیئَاں
(کچھ محاوروں میں پہلے مصرع کا مقصد محض ردیف قافیہ ملانا ہوتا ہے)
اردوترجمہ: (خربوزے بیجوں سمیت کھائے گئے)، جیسا کردار ماں کا ہو ویسا ہی کردار بیٹی کا ہوتا ہے۔
کھکھڑیاں خربوزے: چھوٹے بڑے خربوزے
کھاہدے: کھائے
سنے: سمیت
بیئاں: بیجوں کی جمع
جیہڑے: جو
کسب: کام
ماواں: ماؤں نے
کیتے: کئے
اوہو: وہی
کیتے: کئے
دھئیاں: بیٹیاں
 

صاد الف

محفلین
دانا دشمن چنگا تے احمق سجن مندا
عقل مند دشمن اچھا اور بیوقوف دوست برا
عقل مند دشمن بیوقوف دوست سے بہتر ہوتا ہے
چنگا: بہتر/اچھا
سجن: دوست/ساجن
مندا: برا
 
Top