پنجاب میں سموگ اور اس کے خاتمہ کے لیے اقدامات

الف نظامی

لائبریرین
29 اکتوبر 2024
پنجاب حکومت نے ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کی ہدایت کرتے ہوئے ماسک پہننا لازمی قرار دیدیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سموگ کی صورتحال میں جنگی بنیادوں پر کام کرنے اور ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد کی ہدایت کی۔

صوبے بھر میں موجودہ ماحولیاتی حالات میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
----
تبصرہ :
سموگ کی بنیادی وجہ انڈیا اور پاکستان کے تھرمل پاور پلانٹس ہیں جو گھٹیا ترین اور سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والے آئلresidual fuel oil اور کوئلہ سے بجلی بناتے ہیں۔
دنیا کی خراب ترین ہوا میں پہلے نمبر پر بنگلہ دیش ، دوسرے نمبر پر پاکستان اور تیسرے نمبر پر ہندوستان/بھارت /انڈیا ہے۔

پاکستان کی عوام کو ہوائی آلودگی سے بچانے کے لیے لائحہ عمل:
ماہرین ماحولیات ، صحافیوں ، سیاسی راہنماوں کو حکومت سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ بجلی بنانے والے ماحول دشمن پاور پلانٹ بند کریں اور ماحول دوست ذرائع (پانی ، شمسی توانائی اور ہوا) سے بجلی بنائیں۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین

الف نظامی

لائبریرین
30 اکتوبر 2024
سموگ سے نجات کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صنعتی علاقوں میں شجرکاری بڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور کے گرد جدید ٹیکنالوجی سے گرین رنگ بنانے کا انقلابی فیصلہ کر لیا، لاہور گرین ماسٹر پلان کے تحت درختوں کی دیوار بنائی جائے گی، درختوں کا حفاظتی حصار بنا کر کاربن کی روک تھام اور آکسیجن کی مقدار بڑھائی جائے گی ، ہر درخت کی جیو ٹیگنگ بھی ہو گی، صنعتوں کے اشتراک عمل سے شجرکاری بڑھائی جائے گی۔

سموگ کے تین ماہ میں طلبہ اور تعلیمی اداروں کو خاص طور پر گرین پراجیکٹس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعلیٰ نے تعلیمی اداروں اور طلبہ کو بھی گرین فورس بنانے کی ہدایت کر دی۔
--
تبصرہ:
شجر کاری کرنا اچھی بات ہے لیکن سموگ کی بنیادی وجہ انڈیا اور پاکستان کے تھرمل پاور پلانٹس ہیں جو گھٹیا ترین کوالٹی کے سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والے آئلRFO:residual fuel oil اور کوئلہ سے بجلی بناتے ہیں۔ ماہرین ماحولیات ، صحافیوں ، سیاسی راہنماوں کو حکومت سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ بجلی بنانے والے ماحول دشمن پاور پلانٹ بند کریں یا بہتر فیول استعمال کریں اور ماحول دوست ذرائع (پانی ، شمسی توانائی اور ہوا) سے بجلی بنائیں۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
10 نومبر ، 2024

ڈی جی ماحولیات نے پنجاب کے تمام اضلاع میں فضائی آلودگی (سموگ) سے نمٹنے کیلئے ایئر پیوریفائررز لگانے کی ہدایت کر دی۔


لاہور، فیصل آباد، ملتان اور گوجرانوالہ ڈویژنز میں خراب ایئر کوالٹی کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا، اس حوالے سے ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ نے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔


نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب کے تمام شاپنگ مالز کو ایئر پیوریفائررز لگانے کی ہدایت کی گئی ہے، صوبے کے تمام کمرشل پلازے بھی ایئر پیوریفائررز لگائیں گے، ایئر پیوریفائررز کی تعداد مناسب اور معقول نوعیت کی ہونی چاہیے۔


نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ شاپنگ مالز اور کمرشل پلازے گاہکوں کیلئے صاف ہوا کی فراہمی یقینی بنائیں۔


تبصرہ :
سموگ کی بنیادی وجہ انڈیا اور پاکستان کے تھرمل پاور پلانٹس ہیں جو گھٹیا ترین اور سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والے آئلRFO technology، residual fuel oil اور کوئلہ سے بجلی بناتے ہیں۔

پاکستان کی عوام کو ہوائی آلودگی سے بچانے کے لیے لائحہ عمل:
ماہرین ماحولیات ، صحافیوں ، سیاسی راہنماوں کو حکومت سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ بجلی بنانے والے ماحول دشمن پاور پلانٹ بند کریں یا بہتر فیول استعمال کریں اور ماحول دوست ذرائع (پانی ، شمسی توانائی اور ہوا) سے بجلی بنائیں۔
 

وجی

لائبریرین
30 اکتوبر 2024
سموگ سے نجات کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صنعتی علاقوں میں شجرکاری بڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور کے گرد جدید ٹیکنالوجی سے گرین رنگ بنانے کا انقلابی فیصلہ کر لیا، لاہور گرین ماسٹر پلان کے تحت درختوں کی دیوار بنائی جائے گی، درختوں کا حفاظتی حصار بنا کر کاربن کی روک تھام اور آکسیجن کی مقدار بڑھائی جائے گی ، ہر درخت کی جیو ٹیگنگ بھی ہو گی، صنعتوں کے اشتراک عمل سے شجرکاری بڑھائی جائے گی۔

سموگ کے تین ماہ میں طلبہ اور تعلیمی اداروں کو خاص طور پر گرین پراجیکٹس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعلیٰ نے تعلیمی اداروں اور طلبہ کو بھی گرین فورس بنانے کی ہدایت کر دی۔
--
تبصرہ:
شجر کاری کرنا اچھی بات ہے لیکن سموگ کی بنیادی وجہ انڈیا اور پاکستان کے تھرمل پاور پلانٹس ہیں جو گھٹیا ترین کوالٹی کے سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والے آئلRFO:residual fuel oil اور کوئلہ سے بجلی بناتے ہیں۔ ماہرین ماحولیات ، صحافیوں ، سیاسی راہنماوں کو حکومت سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ بجلی بنانے والے ماحول دشمن پاور پلانٹ بند کریں یا بہتر فیول استعمال کریں اور ماحول دوست ذرائع (پانی ، شمسی توانائی اور ہوا) سے بجلی بنائیں۔
اسکی جگہ کھیتی والی زمین کو کنکریٹ کا جنگل بننے سے روکنے کے اقدام کرنے چاہیئے
کھیتی والی زمین کو پلاٹ میں تبدیل کرنے کی فیس ہزار گنا ہ بڑھانی چاہیئے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سموگ کی بنیادی وجہ انڈیا اور پاکستان کے تھرمل پاور پلانٹس ہیں جو گھٹیا ترین اور سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والے آئلRFO residual fuel oil اور کوئلہ سے بجلی بناتے ہیں۔
آر ایف او ٹیکنالوجی پر مبنی ایسے پاور پلانٹس کی فہرست مندرجہ ذیل لنک پر دیکھی جا سکتی ہے
Private Power & Infrastructure Board
Residual Fuel Oil کو
No.6 oil
بھی کہتے ہیں۔
مندرجہ ذیل تصویر میں آپ اس کی شکل دیکھ سکتے ہیں۔
RFO.jpg


جب یہ فیول پاور پلانٹ میں بجلی بنانے کی غرض سے جلتا ہے تو ہوا میں پارٹیکلولیٹ میٹر کی کثیر تعداد چھوڑتا ہے جس کا آخری ٹھکانہ عوام الناس کا نظام تنفس ہے۔

Burning Residual Fuel Oil (RFO , also known as No 6 oil ) creates 26 times more PM (particulate matter), 4 times more NOx and 527 times more SO 2 than burning natural gas. [1]
There are 15 IPPs that are producing electricity is Residual Fuel Oil(RFO) out of which 13 are installed in Punjab , one in Sindh and one in Balochistan [2]

سموگ کا دوسرا سبب ساہیوال کول پاور پلانٹ ہے جس میں کوئلے کو جلا کر بجلی بنائی جاتی ہے۔
چین میں کوئلے کے پاور پلانٹس کو ختم کر دیا گیا تھا کیوں کہ ہوائی آلودگی کا باعث ہیں۔ یہی کوئلے کے پاور پلانٹ پاکستان میں لگا دئیے گئے۔

پاکستان کی عوام کو ہوائی آلودگی سے بچانے کے لیے لائحہ عمل:
ماہرین ماحولیات ، صحافیوں ، سیاسی راہنماوں کو حکومت سے یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ بجلی بنانے والے کوئلے اور آر ایف او ٹیکنالوجی والے ماحول دشمن پاور پلانٹ بند کریں یا بہتر فیول استعمال کریں اور ماحول دوست ذرائع (پانی ، شمسی توانائی اور ہوا) سے بجلی بنائیں۔
حوالہ جات:
[1] The bottom of the barrel: How the dirtiest heating oil pollutes our air and harms our health , page 36
https://www.edf.org/sites/default/files/10085_EDF_Heating_Oil_Report.pdf
[2] Private Power & Infrastructure Board
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
کوئی فوری حل تو شاید نہ ہو گا۔
حقیقی حل:
بجلی بنانے والے ماحول دشمن پاور پلانٹ بند کریں یا بہتر فیول استعمال کریں اور ماحول دوست ذرائع (پانی ، شمسی توانائی اور ہوا) سے بجلی بنائیں۔ بجلی کی پیداوار کے حوالے سے ماحول دوست صوبے خیبر پختونخوا اور سندھ ہیں۔ خیبر پختونخوا میں پانی سے بجلی بنائی جا رہی ہے اور سندھ میں ونڈ /ہوا سے بجلی پیدا کی جا رہی ہے جب کہ پنجاب میں آر ایف او ٹیکنالوجی اور کوئلے کے تھرمل پاور پلانٹ آلودگی پھیلا رہے ہیں۔

گاڑیوں کے دھویں سے نکلنے والے سوٹ/ Soot کو ماحول میں خارج ہونے سے بچانے کے لیے ہندوستان میں ایک ڈیوائس بنائی گئی ہے جو ایگزاسٹ پائپ کے ساتھ منسلک ہوجاتی ہے یہ ڈیوائس پاکستانی انجینئر ڈیزائن کریں اور ملک میں رائج کریں۔

اسی طرح کی ایک ڈیوائس ڈیزل جنریٹر کے دھویں سے نکلنے والے سوٹ/ Soot کو ماحول میں خارج ہونے سے بچانے کے لیے بنائی گئی ہےیہ ڈئوائس پاکستانی انجینئر ڈیزائن کریں ملک میں رائج کریں۔

پر ہجوم مقامات پر ائیر پیوریفائر ٹاور انسٹال کریں ، یہ بھی پاکستانی انجینئر ڈیزائن کریں۔

پاکستان میں بنی ہوئی الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دیں اور ان کا چارجنگ انفراسٹرکچر بنائیں۔

ان تمام امور کے لیے مندرجہ ذیل اداروں کو جگائیں:
منسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی
منسٹری آف کلائمیٹ چینج
پاکستان انجینئرنگ کونسل
نیشنل ٹیکنالوجی کونسل
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
روف کلاسرا لکھتے ہیں:
مجھے یاد ہے 2014ء میں چین نے وہاں بڑھتی ہوئی آلودگی پر قابو پانے کے لیے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر بند کر دیے اور وہ شہر جہاں سورج نظر نہیں آتا تھا اب وہ صاف شفاف ہیں۔لیکن انہی دنوں ہمارے پیارے شہباز شریف اور نواز شریف چین پہنچ گئے اور وہاں سے کوئلے کے پلانٹ پاکستان لے آئے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ کوئلے کے پلانٹس ساحلی علاقوں میں لگائے جاتے ہیں نہ کہ انسانی آبادی کے درمیان زرعی زمینوں میں۔ یہ پہلا عجیب کام کیا گیا کہ کوئلہ پلانٹ ساحلی علاقے کے بجائے سینکڑوں میل دور ساہیوال کی زرعی زمینوں میں لگا دیا گیا۔
 
Top