پنجاب میں پانچویں و آٹھویں کے امتحانات سے مطالعہ پاکستان کا مضمون خارج

x boy

محفلین
Nawaiwaqt
پنجاب میں پانچویں و آٹھویں کے امتحانات سے مطالعہ پاکستان کا مضمون خارج

لاہور (میاں علی افضل سے) پنجاب ایگزامینیشن کمشن نے ایجوکیشن پالیسی کے برعکس پنجاب میں پانچویں و آٹھویں کے امتحانات میں مطالعہ پاکستان کا امتحان نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، گذشتہ 6 سال سے مطالعہ پاکستان کا امتحان لیا جا رہا ہے جسے اچانک ختم کر دیا گیا ہے، مطالعہ پاکستان کا امتحان نہ لینے سے طلبہ کی مطالعہ پاکستان کی تعلیم کے حصول پر توجہ کم ہونی شروع ہو گئی ہے اور مستقبل میں ٹیچرز بھی طلبہ کو مطالعہ پاکستان کی تعلیم نہیں دے سکیں گے جس سے ہر سال لاکھوں طلبہ نظریہ پاکستان، قراداد پاکستان، خطبہ الہ آباد، قائداعظمؒ کے چودہ نکات، تحریک کارکنان اور شاعر مشرق علامہ اقبالؒ، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ سمیت تحریک پاکستان کے رہنمائوں اور کارکنوں کی قیام پاکستان کیلئے کی گئی جدوجہد کی تعلیم سے دور ہوتے جائیں گے۔ پنجاب ایگزامینیشن کمشن کے زیر اہتمام فروری 2014ء میں ہونیوالے امتحانات کے جاری کئے گئے شیڈول میں مطالعہ پاکستان کے ساتھ عربی کا امتحان بھی نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا، ڈیٹ شیٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں امتحان صرف ریاضی، سائنس، اردو، انگلش اور اسلامیات کے لئے جائیں گے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے طلبہ کو مطالعہ پاکستان کی مفت کتابیں تو فراہم کی جا رہی ہیں لیکن اس کا امتحان نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا جو پنجاب ایجوکیشن پالیسی کی بھی خلاف ورزی ہے جس کے مطابق مطالعہ پاکستان لازمی مضمون ہے۔ تعلیمی حلقوں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطالعہ پاکستان کا امتحان نہ لیکر طلبہ کو پاکستان کی تاریخ سے دور کیا جا رہا ہے انہوں نے اسے بیرونی سازش قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
 
مطالعہ پاکستان کے بجائے تاریخ برصغیر پڑھائی جائے تو زیادہ مناسب ہے
میں نے سیلیبس دیکھا ہے چھٹی اور ساتویں میں ”تاریخ“ اور ”جغرافیہ“ کے مضامین کا بطور مکمل کتاب اضافہ کیا گیا ہے جو انتہائی معلوماتی ہے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
Nawaiwaqt
پنجاب میں پانچویں و آٹھویں کے امتحانات سے مطالعہ پاکستان کا مضمون خارج

لاہور (میاں علی افضل سے) پنجاب ایگزامینیشن کمشن نے ایجوکیشن پالیسی کے برعکس پنجاب میں پانچویں و آٹھویں کے امتحانات میں مطالعہ پاکستان کا امتحان نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، گذشتہ 6 سال سے مطالعہ پاکستان کا امتحان لیا جا رہا ہے جسے اچانک ختم کر دیا گیا ہے، مطالعہ پاکستان کا امتحان نہ لینے سے طلبہ کی مطالعہ پاکستان کی تعلیم کے حصول پر توجہ کم ہونی شروع ہو گئی ہے اور مستقبل میں ٹیچرز بھی طلبہ کو مطالعہ پاکستان کی تعلیم نہیں دے سکیں گے جس سے ہر سال لاکھوں طلبہ نظریہ پاکستان، قراداد پاکستان، خطبہ الہ آباد، قائداعظمؒ کے چودہ نکات، تحریک کارکنان اور شاعر مشرق علامہ اقبالؒ، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ سمیت تحریک پاکستان کے رہنمائوں اور کارکنوں کی قیام پاکستان کیلئے کی گئی جدوجہد کی تعلیم سے دور ہوتے جائیں گے۔ پنجاب ایگزامینیشن کمشن کے زیر اہتمام فروری 2014ء میں ہونیوالے امتحانات کے جاری کئے گئے شیڈول میں مطالعہ پاکستان کے ساتھ عربی کا امتحان بھی نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا، ڈیٹ شیٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں امتحان صرف ریاضی، سائنس، اردو، انگلش اور اسلامیات کے لئے جائیں گے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے طلبہ کو مطالعہ پاکستان کی مفت کتابیں تو فراہم کی جا رہی ہیں لیکن اس کا امتحان نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا جو پنجاب ایجوکیشن پالیسی کی بھی خلاف ورزی ہے جس کے مطابق مطالعہ پاکستان لازمی مضمون ہے۔ تعلیمی حلقوں نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مطالعہ پاکستان کا امتحان نہ لیکر طلبہ کو پاکستان کی تاریخ سے دور کیا جا رہا ہے انہوں نے اسے بیرونی سازش قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف بھرپور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مطالعہ پاکستان نویں دسویں میں پڑهایا جاتا ہے. پنجاب میں پانچویں میں معاشرتی علوم اور آٹهویں میں تاریخ اور جغرافیہ پڑهایا جاتا ہے.
 
مطالعہ پاکستان نویں دسویں میں پڑهایا جاتا ہے. پنجاب میں پانچویں میں معاشرتی علوم اور آٹهویں میں تاریخ اور جغرافیہ پڑهایا جاتا ہے.

یہ تو پوری خبر ہی غلط ہوگئی
ویسے تاریخ کےمضمون میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ نئی نسل کو کچھ پتہ ہی نہیں ہوتا
 
سکولوں کے لئے تاریخ کی نئی کتابیں کافی بہتر اور مفصل ہیں.

چلیں اپ کہتی ہیں تو مان لیتے ہیں
ورنہ جو بھی نوجوان ملتا ہے اس کو اپنی تاریخ کا کچھ خاص علم نہیں ہوتا
پریہ تو صرف تاریخ کے مضمون تک ہی محدود نہیں ہے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
چلیں اپ کہتی ہیں تو مان لیتے ہیں
ورنہ جو بھی نوجوان ملتا ہے اس کو اپنی تاریخ کا کچھ خاص علم نہیں ہوتا
پریہ تو صرف تاریخ کے مضمون تک ہی محدود نہیں ہے
ٹرانسفر آف نولج موثر نہیں ہے. طلبہ سے زیادہ اساتذہ کو الزام جاتا ہے.
چلیں اپ کہتی ہیں تو مان لیتے ہیں
ورنہ جو بھی نوجوان ملتا ہے اس کو اپنی تاریخ کا کچھ خاص علم نہیں ہوتا
پریہ تو صرف تاریخ کے مضمون تک ہی محدود نہیں ہے
 

عثمان

محفلین
مطالعہ پاکستان جماعت نہم میں شروع ہوتا ہے۔
پرائمری اور مڈل جماعتوں میں معاشرتی علوم پڑھایا جاتا ہے۔
جب تک میں پاکستان میں تھا پنجاب کے سکولوں کا نصاب یہی تھا۔
 
مطالعہ پاکستان جماعت نہم میں شروع ہوتا ہے۔
پرائمری اور مڈل جماعتوں میں معاشرتی علوم پڑھایا جاتا ہے۔
جب تک میں پاکستان میں تھا پنجاب کے سکولوں کا نصاب یہی تھا۔
اب تھوڑی تھوڑی تبدیلیاں وقوع پذیر ہوئی ہیں
 

دوست

محفلین
نویں دسویں جماعت میں شامل تھا مطالعہ پاکستان ہمارے بھی. شکر ہے اس میں سے کچھ بھی یاد نہیں اب.
 
یہ کیسی تاریخ ہوئی؟ کیا اس میں بابر اور غزنوی کے حملوں کا بھی بتایا ہے؟
چھٹی میں وادی سندھ کی قدیم تاریخ، تین حصوں میں ہے
اِتنے سو تا اُتنے سو سال قبل مسیح
اسی طرح دوسرا قبل مسیح دور
پھر تیسرا
سکندر یونانی کا حملہ
چند گپت موریا خاندان کی حکومت اور مزید تاریخ ادوار
مختلف مذاہب کے بارے میں معلومات
پھر آریاؤں کے نئے مذاہب
پھر جین مت اور بدھ مت کے بارے میں معلومات
ہڑپا اور موہن جودڑو اور ٹیکسلا کی گندھارا تہذیبوں کی معلومات
اور بہت کچھ
محمد بن قاسم، سلطان محمود غزنوی اور شہاب الدین محمد غوری کے حملے
مختلف مسلم خاندانوں کی حکومتوں کا ذکر (تغلق اور خلجی وغیرہ)
مغلوں کی باتیں وغیرہ وغیرہ
 
چھٹی میں وادی سندھ کی قدیم تاریخ، تین حصوں میں ہے
اِتنے سو تا اُتنے سو سال قبل مسیح
اسی طرح دوسرا قبل مسیح دور
پھر تیسرا
سکندر یونانی کا حملہ
چند گپت موریا خاندان کی حکومت اور مزید تاریخ ادوار
مختلف مذاہب کے بارے میں معلومات
پھر آریاؤں کے نئے مذاہب
پھر جین مت اور بدھ مت کے بارے میں معلومات
ہڑپا اور موہن جودڑو اور ٹیکسلا کی گندھارا تہذیبوں کی معلومات
اور بہت کچھ
محمد بن قاسم، سلطان محمود غزنوی اور شہاب الدین محمد غوری کے حملے
مختلف مسلم خاندانوں کی حکومتوں کا ذکر (تغلق اور خلجی وغیرہ)
مغلوں کی باتیں وغیرہ وغیرہ
بہت عمدہ
کیا پنجاب میں یونسسٹ کی حکمرانی، اس سے پہلے رنجیت سنگھ کی حکمرانی، سندھ میں خیر پور کی ریاست، انگریز سے پیر پگارا صاحب کا جہاد، ٹیپوسلطان سےمیر جعفر اور میر صادق کی غداری،نظام کا مرہٹوں کے ساتھ ٹیپو سے جنگ، غزنوی کی سومنات کے مندر سے خزانہ اپنے ساتھ لے جانا، اور مستقبل قریب میں پاکستان کا دوٹکڑے ہونے کا بھی ذکر ہے؟
 
حال ہی میں بلاول بھٹو زرداری کی نظامت کا ایک احوال سننے کا اتفاق ہوا۔ موصوف اسلامی تہذیب کو پری اسلامک تہذیب اور طالبانی تہذیب قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں اور ساتھ ساتھ موئن جو دڑو کی تاریخ کے ایک غیرملکی پروفیسر کا استقبال کرتے ہیں۔ موئن جو دڑو یعنی موت کا ٹیلہ کی 5 ہزار سالہ تاریخٰ سے تعلق جوڑنا چاہتے ہیں مگر صرف 1400 سال پرانی تہذیب جس نے تمام عالم کو متاثر کیا مسترد کرتے ہیں۔
عجب تضاد ہے ۔
 
Top