پنجاب پولیس آفیسر: پولیس اکیڈمی حملے میں بھارت ملوث

مہوش علی

لائبریرین
http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2009/04/09...action_zs.shtml


’پاکستان پہلے اپنے حالات سدھارے‘

اس حملے میں پنجاب پولیس کے پانچ اہلکار ہلاک ہوئے تھے

بھارت نے پاکستانی حکام کی جانب سے لاہور میں سری لنکن ٹیم اور مناواں میں پولیس تربتی مرکز پر حملے کے پیچھے بھارتی ہاتھ ہونے کے الزام کی مذمت کرتے ہوئے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

لاہور پولیس کے اعلی آفسر پرویز راٹھور نے جمعہ کو پاکستانی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے دعوٰی کیا تھا کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم اور مناواں پولیس مرکز پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کی تحقیقات سے ان حملوں میں بھارت کے ملوث ہونے شواہد ملے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دونوں واقعات میں ملوث افراد کا سراغ لگا لیا گیا ہے اور جلد انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔

لاہور میں بی بی سی کی نمائندہ مناء رانا کے مطابق پرویز راٹھور نے کہا کہ یہ اہم معلومات پاکستان کی دیگر خفیہ ایجنسیوں کے تعاون سے حاصل کی گئی ہیں۔اس سوال پر کہ ان واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کی مزید تفصیلات کیا ہیں پرویز راٹھور کا کہنا تھا کہ جب یہ ملزمان گرفتار کر لیے جائیں گے تو اس کی مزید تفصیلات سامنے لائی جائیں گی۔

اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے ہندوستان کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور آنند شرما نے کہا ہے کہ ’پاکستان پہلے اپنے حالات سدھارے اور اپنی سرزمین پر ہونے والی دہشتگردی کی کارروائیاں روکے اور ان دہشتگردوں کو قابو کرے جن کی وجہ سے پورے خطے میں امن کی صورتحال خراب ہے‘۔ ادھر اسی خبر پر حزب اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں پاکستان پر شدت پسندوں کو قابو نہ کرنے کا الزام لگ رہا ہے اور اسی سے بچنے کے لیے اب وہ ہندوستان پر یہ الزام لگارہا ہے کہ اس کی سرزمین پر ہونے والے شدت پسندی کے واقعات ملوث ہے۔

گزشتہ برس ممبئی میں ہوئے شدت پسند حملوں کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے رشتے تناؤ کا شکار ہیں اور ہندوستان خود اور عالمی برادری کے ذریعے پاکستان پر اس بات کا دباؤ بڑھا رہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر موجود سرگرم شدت پسند تنظیموں اور شدت پسندوں کا خاتمہ کرے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی میڈیا میں لاہور پولیس کے سربراہ کے حوالے سے اس خبر کے شائع ہونے کے بعد دونوں ممالک کے باہمی رشتوں میں مزید کرواہٹ آئے گی۔


تبصرہ:

حالات کو دیکھتے ہوئے میری رائے میں تو بہت کم چانسز ہیں کہ یہ بات صحیح ہو۔

مگر اب تو خدا سے دعا ہے کہ کسی طرح اسی بات کو سچ ثابت کر دے، ورنہ اگر سینٹرل ایجنسیز کے افسران نے پنجاب پولیس کے افسر کے متضاد بیانات دے دیے تو پھر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی بہت بے عزتی ہونے والی ہے۔

******************

اور میں کیوں اس پنجاب پولیس کے افسر کے بیان پر یقین نہیں کر پا رہی؟

اسکی وجہ یہ ہے کہ:

1۔ پولیس اکیڈمی کے واقعے کے بعد تحقیقات میں بہت سے لوگ پکڑے گئے ہیں اور یہ بات واضح تھی کہ ان کے پاس سے خود کش حملوں کا مٹیریل برآمد ہوا تھا اور ان سب کا تعلق بیت اللہ محسود سے تھا۔

2۔ بلکہ سب باتیں ایک طرف، بذات خود بیت اللہ محسود نے میڈیا پر یہ بات قبول کی ہے کہ اُس کے گروپ نے پولیس اکیڈمی پر جان بوجھ کر یہ حملہ کیا تھا۔

10 more arrested for links with police academy attack

* suicide jackets, explosives, ammunition, satellite phones, counterfeit national identity cards seized from arrested men

staff report

lahore: Security agencies on wednesday arrested 10 more suspects of monday’s terror attack on a police training academy in manawan, lahore.

The suspects were arrested from various areas of lahore in police raids that continued throughout the day. Sources said the raids had been conducted on the basis of information provided by hijratullah, the alleged afghan terrorist captured during the attack on the police training school. The suspects were arrested from ghaziabad, bhaati gate, bund road, harbanspura, nishtar colony and data darbar areas of lahore, they said.

Recoveries: The sources said the police also recovered suicide jackets, explosives, ammunition, satellite phones, and counterfeit national identity cards from the arrested men. The sources claimed two of the arrested men had links with tehreek-e-taliban pakistan chief baitullah mehsud.

The latest arrests follow tuesday’s arrest of around 50 suspects based on disclosures by the afghan gunman and other suspects arrested after monday’s siege of the police academy in manawan.

The suspects arrested from various parts of the provincial capital are being interrogated.

Baitullah mehsud had on tuesday claimed responsibility for the attack on the police training academy and suicide attacks in islamabad and bannu, and had warned of further attacks in pakistan in the coming days and later in the united states. “these (attacks) were in reaction to (us) drone strikes in the tribal areas,” mehsud had told bbc urdu over the telephone from an undisclosed location.

“over the next few days, more such attacks will come ... Two or three suicide attacks will take place,” he had warned.

http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?page=2009\04\02\story_2-4-2009_pg7_4
 

نبیل

تکنیکی معاون
آپ بیت اللہ محسود کے را کے ساتھ روابط کو کیوں خارج از امکان قرار دے رہی ہیں؟
 

زینب

محفلین
بیت اللہ محسود کتنا بڑا بزنس مین ہے کہ اسے کہیں سے فنڈنگ کی ضرورت نہیں ہوتی اتنا بارود اکٹھا کرنے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟

آپ انڈیا کا دفاع کر رہی ہیں۔۔۔؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
میری گزارش ہے کہ اصل موضوع پر رہ کر بات کریں اور ذاتیات پر اترنے سے گریز کریں۔ شکریہ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
از فخر:
جن ابنے ہی لوگ میر جعفر کا کردار ادا کریں تو کسی کو کیا کہنا۔

مجھے بہت افسوس ہو رہا ہے اسوقت جب میں آپکے قلم سے وطن فروشی کی اپنے اوپر عائد الزام پڑھ رہی ہوں۔

کاش کہ اللہ نے کوئی سبیل کی ہوتی کہ انسان اپنا دل کھول کر دوسروں کے سامنے رکھ سکتا ہوتا۔ اس دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی پاکستان سے جتنی محبت مجھے ہے۔

اب بس یہی کہوں گی کہ میرا خدا میری گواہی کے لیے کافی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

از زینب، نبیل، عارف:

بیت اللہ محسود کتنا بڑا بزنس مین ہے کہ اسے کہیں سے فنڈنگ کی ضرورت نہیں ہوتی اتنا بارود اکٹھا کرنے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟

آپ انڈیا کا دفاع کر رہی ہیں۔۔۔؟

بیت اللہ مسعود = ra = usa = moosad


آپ بیت اللہ محسود کے را کے ساتھ روابط کو کیوں خارج از امکان قرار دے رہی ہیں؟

میں تو اب سالوں سے اپنا موقف بیان کر رہی ہوں، مگر شاید اللہ نے میری زبان و قلم کے وہ تالے مکمل نہیں کھولے ہیں کہ جن سے میرا پیغام صحیح معنوں میں دوسروں تک پہنچتا ہے۔

جباب موسی کی دعا ہی یاد آتی ہے کہ اے اللہ میری زبان کی گرہ کھول دے کہ یہ سمجھ سکیں کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔

چلیں، اللہ کا نام لیکر ایک مرتبہ پھر کوشش کرتی ہوں۔

ْْْْْْْ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زمین پر بچھی صورتحال یہ ہے کہ:

1۔ اس وقت مدارس کے پڑھے ہوئے کئی ہزار مسلمان اس طالبان کے تحت ہمارے علاقوں میں خاک و خون کا کھیل کھیلتے پھر رہے ہیں۔

2۔ میڈیا کہتا ہے کہ یہ انڈین را کے ایجنٹ ہیں اور افغانی اور موسادی اور سی آئی اے کے ایجنٹ ہیں۔
اور دعوی یہ بھی ہے کہ انڈین را نے اپنے مدارس کھولے ہوئے ہیں جہاں خود کش حملوں کی تربیت دی جاتی ہے۔


میرا سوال ہمیشہ سے بڑا سادہ رہا ہے۔ : " اس مسئلے کا پھر حل کیا ہے؟"


اور میرا جواب یہ تھا کہ کہ انڈین را اور سی آئی اے وغیرہ اس میں ملوث ہیں تو ہر ہر صورت میں ہمارا پہلا قدم ہر قیمت پر بیت اللہ محسود اور بقیہ ان تمام مسلح جتھوں کا مکمل قلع قمع کر کے حکومت کی عملداری قائم کرنی ہے۔

اس کے علاوہ آپ کسی صورت بھی اس فتنے کا خاتمہ نہیں کر سکتے [چاہے یہ طالبانی فتنہ اسلامی شریعت کے نام پر ڈرگز منی اور سمگلنگ کے مال پر قائم ہے یا پھر انڈین را اور امریکی سی آئی اے اسے فنڈنگ کر رہی ہے۔]

مگر آپ دیکھیں گے جب میں اس انڈین را کے پروردہ طالبان کے خلاف لکھتی ہوں تو ساقی کیا کہتے ہیں؟؟؟؟؟؟
جی پھر ساقی یہ کہتے ہیں:

از ساقی:
صرف طالبان کی نفرت میں دورغ گوئی کی گئی ہے . ممبئی حملوں کے حوالے سے بھی ان کا کردار دیکھ لیجیئے .

ممبئی حملوں پر میں ابھی آتی ہوں۔

مگر صورتحال یہ ہے کہ جب میں مطالبہ کرتی ہوں کہ یہ مسلح طالبانی دہشتگرد چاہے انڈیا کے پروردہ ہوں یا پھر امریکہ کے یا پھر کسی اور کے، قوم کو متحد ہو کر اس فتنے کو ختم کرنا چاہیے تو آپ دیکھیں گے کہ یہی مذہبی جنونیوں کے حامی حضرات میڈیا اور ہر طرف بیٹھے انہی طالبان کی شریعت کا دفاع کر رہے ہوں گے، انکے خلاف ہونے والی ہر کاروائی کی مذمت کر رہے ہوں گے، انکے خلاف کسی بھی آپریشن پر احتجاجی ریلیاں نکال رہے ہوں گے، انہیں محروم طبقے کہہ کر ان ہی کے حق میں بیانات دے رہے ہوں گے [دیکھئے جماعت اسلامی کی انکے خلاف فوجی آپریشن کے خلاف ریلیاں، دیکھئے عمران خان اور نواز شریف کے ان کی دہشتگردیوں کے خلاف کوئی بھی احتجاج کرنے سے مجرمانہ خاموشیاں]

اور تو اور خود فوج میں اسی طالبان کا اتنا بڑا حامی طبقہ موجود ہے کہ بس اللہ کی پناہ۔ اور جب ممبئی حملوں کے بعد انڈیا حملوں کے لیے پر تول رہا تھا تو پاک فوج کی قیادت [آئی ایس آئی کے جنرل پاشا] انہیں فضل اللہ اور بیت اللہ محسود کو محب وطن قرار دے رہے تھے۔ پڑھیے یہ خبر۔ ۔ جنرل پاشا یہاں پر بذات خود موجود ہیں۔

ہم سترہ کڑوڑ عوام ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ان ہزاروں معصوموں کے قتل کے بعد بھی آج ساقی صاحب جیسے حضرات، جماعت اسلامی، اور دیگر بہت سے لوگوں کی جانب سے انڈین را کے ان ایجنٹوں کے خلاف فوجی آپریشن کے لیے ایک بھی ریلی نہیں نکلتیَ؟ احتجاجی ریلی تو ایک طرف، الٹا انکے خلاف کسی قسم کی کاروائی کی ہر ہر سطح پر مخالفت کی جاتی ہے۔ اور حامد میر جیسے لوگ میڈیا میں بیٹھ کر ان کے اُن اُن جرائم کا دفاع پیش کرتے ہیں کہ جو کہ بذات خود یہ میڈیا کے سامنے آ کر قبول کر چکے ہوتے ہیں [واہ فیکٹری میں خود کش حملہ]

تو کیوں مجھے وطن فروش کہتے سے قبل جماعت اسلامی پر وطن فروشی کا الزام نہیں لگتا؟
کیوں حامد میر کو وطن فروش نہیں کہا جاتا؟
کیوں ان انڈین را کے ایجنٹ طالبان کی مخالفت نہ کرنے والوں [الٹا انکو سپورٹ کرنے والوں] پر وطن فروشی کا الزام نہیں لگتا؟

قوم اس بات پر کیوں متفق نہیں ہو جاتی کہ یہ انڈین را کے ایجنٹ ہیں اور ان سے کسی قسم کی امن ڈیل نہیں کرنی بلکہ ہر ہر صورت میں ان کا قتل کرنا ہے اُس وقت تک جبتک کہ یہ فتنہ جڑ سے ختم نہیں ہو جاتا؟ [اور اگر قوم یہ نہیں کرتی اور انہیں مدارس سے پڑھا ہوا اپنا مسلمان بھائی سمجھتی رہتی ہے تو پتا نہیں کتنے ہزاروں مزید بے گناہ لوگ اور بے چارے پولیس والے ان کے خود کش حملوں کا شکار ہونے والے ہیں]۔

مگر نہیں میڈیا میں بیٹھا رائیٹ ونگ طبقہ انہی انڈین را کے ایجنٹوں کا حامی ہے اور امن ڈیل کا نعرہ لگائے ہوئے ہوتا ہے، اور ان کے خلاف فوجی آپریش کو پاکستان کی جنگ نہیں بلکہ امریکہ کی جنگ کہہ رہا ہوتا ہے۔

تو کیوں نہ ماتم کیا جائے اس رائیٹ ونگ میڈیا کا جو چیخ چیخ کر ان انڈین ایجنٹوں کے خلاف کاروائی کو امریکہ کی جنگ کہتی ہے؟

باخدا، بات اتنی صاف ہے کہ غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔
مگر افسوس کہ رائیٹ ونگ میڈیا بذات خود انڈین را کا ایجنٹ بنا ہوا ہے اور شکوک و شبہات کے وہ دبیز تہیں اس نے حقائق پر چڑھا کر قوم کو اتنے ذہنی انتشار میں مبتلا کر رکھا ہے کہ قوم کو سمجھ نہیں آتی کہ آیا یہ واقعی یہ طالبان انڈین را کے ایجنٹ ہیں یا ان کے اپنے مسلمان بھائی، انکے خلاف آپریشن کیا جائے یا پھر یہ امریکہ کی جنگ ہے وغیرہ وغیرہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور ممبئی جیسے حملوں کا کیا حل ہے؟

فرض کریں کہ یہ سب انڈیا کا پلان تھا۔
مگر کبھی سوچا کہ آپ لاکھ چیختے رہیں مگر پھر بھی آپ پر ہی دہشتگردی کا الزام کیوں آتا رہے گا؟

جی ہاں، اس کی واحد وجہ آپ کی سر زمین پر لشکر طیبیہ اور دیگر مسلح تنظیموں کا موجود ہونا ہے۔
اور اس مسئلے کا واحد حل اور اولین ترجیح یہ ہے کہ ان لشکروں کو غیر مسلح کیا جائے، ان کے نیٹ ورک کا خاتمہ کیا جائے اور پوری پاک زمین پر حکومت کی عملداری قائم کی جائے۔
صرف اس کے بعد ہی آپ اندرونی طور پر بطور قوم مضبوط ہوں گے اور صرف اسی صورت میں آپ بیرونی دنیا کا مقابلہ کرتے ہوئے سٹینڈ لے سکتے ہیں۔

مگر جب تک آپ اندرونی طور پر کمزور ہیں، اگر یہ انڈین سازش بھی ہے، تو بھی آپ اس سازش کا شکار ہونے سے نہیں بچ سکتے۔

بات بہت صاف ہے، مگر ساقی صاحب کو اگر آج کہا جائے کہ لشکر طیبہ کے خلاف کاروائی کرنی ہے تو احتجاجی ریلی نکالنے والوں میں یہ سب سے آگے ہوں گے اور ہر جگہ اسکی مخالفت کرتے ہوئے کہہ رہے ہوں گے کہ لشکر طیبہ کے خلاف یہ کاروائی امریکی حکومت کے دباؤ میں کی جا رہی ہے وغیرہ وغیرہ۔

اب بتلائیے کہ ایسے دو رخے رویوں کے بعد انہیں اپنا دامن تو صاف نظر آئے، مگر میرے لیے وطن فروشی کا الزام؟

میں تو فقط یہ چاہتی ہوں کہ انڈین را کے ایجنٹ یا نہیں، مگر قوم جس طرح امریکن ڈرونز حملے کے خلاف متحد ہے اسی طرح متحد ہو کر اس فتنے کو ہر ہر صورت میں ختم کر دے۔
لیکن اگر حامد میر اور ساقی صاحب جیسے حضرات پھر اس طالبانی فتنے کے خلاف کاروائی پر احتجاج کرتے ہوئے چیختے نظر آئیں اور اس کو اپنی نہیں بلکہ امریکی جنگ قرار دیتے ہوئے نظر آئیں تو آپ کو سمجھ آ جانا چاہیے کہ وطن فروش کون ہے۔
[بائی دا وے، میں ان لوگوں کو وطن فروش نہیں کہتی، بلکہ شریعت کے نام پر برین واشڈ اور اندھی تقلید کرنے والا سمجھتی ہوں]
 

ساقی۔

محفلین
صرف میری ذاتیات ہی آپ کو نظر آئیں نبیل صاحب.؟اوپر کا مراسلہ غور سے نہیں پڑھا آپ نے؟

نبیل آپ بہت اچھے منصف ہیں. بہت شکریہ.
 

راشد احمد

محفلین
شکریہ مہوش بہن
بات دراصل یہ ہے کہ پاکستان میں‌جو صورت حال ہے اس میں کسی ایک کو ذمہ دار ٹھہرانا درست نہیں ہے۔ جب ممبئی دھماکے ہوئے تھے تو بھارت نے اسی وقت چیخ چیخ کر پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرادیا تھا۔ اور بعد میں وہ جھوٹے ثابت ہوئے۔ یہ توہماری بدقسمتی تھی کہ ہمیں محمود علی درانی اور رحمان ملک جیسے بے وقوف لوگوں نے خود ہی الزام اپنے سر لے لیا۔

امریکہ جس کی دھمکیوں کے سامنے ہم بے بس ہیں
بھارت جس کے پروپیگنڈے کے سامنے ہم بے بس ہیں اور اس سے دوستی کے لئے مرے جارہے ہیں اور اب تو ہم بھارت سے ڈر بھی رہے ہیں۔
اور نام نہاد طالبان جو سرے سے طالبان ہیں ہی نہیں۔ یہ تعداد میں مٹھی بھر ہیں۔ لیکن انہیں غیر ملکی قوتوں کی حمایت اور امداد حاصل ہے۔

نام نہاد طالبان دراصل طالبان ہیں ہی نہیں۔ یہ طالبان کے لبادے میں دہشت گرد ہیں جنہوں نے سوات، باجوڑ کو یرغمال بنارکھا ہے وہاں اپنی مرضی چلاتے ہیں۔ یہ بھی دراصل امریکہ، بھارت کے پیدا کردہ ہیں۔ افغانستان میں یہ تربیت لیتے ہیں اور پاکستان پر حملے کردیتے ہیں۔

اب اس طرف آتے ہیں کہ آج جن حالات سے ہم گزر رہے ہیں ان کا ذمہ دار کون ہے؟

اس کا ذمہ دار ہمارے حکمرانوں کا لالچ ہے۔ کبھی آپ نے‌غورکیا ہے کہ پاکستان پر ڈرون حملہ ہوتا ہے تو اب حکومت بہت کم مذمت کرتی ہے۔ اور ان کی زیادہ توجہ آئی ایم ایف، امریکی امداد، فرینڈز آف پاکستان پر ہے یعنی مقصد صرف پیسہ ہے۔ اگر حکومت چاہے تو آج ان طالبان کا نام ونشان مٹاسکتی ہے لیکن یہ ایسا نہیں کرے گی کیونکہ اگر ایسا کرے گی تو ان کو کون امداد دے گا؟

اگر حکومت سوات معاہدے پر دستخط نہیں کرتی تو حالات پھر سنگین ہوجائیں گے اور ہوسکتا ہے کہ پاکستانی فوج کو ان کے خلاف ایکشن کرنا پڑے۔

یاد رہے کہ یہ مسائل نہ تو امریکہ حل کرسکتا ہے، نہ بھارت، نہ چین، یہ مسائل صرف ہماری حکومت ہی حل کرسکتی ہے لیکن ان سب مسائل کو حل کرنے میں حکومت کو سنجیدہ ہونا پڑے گا
امداد کا لالچ چھوڑنا پڑے گا۔
بزدلی کا عنصر اپنے اندر سے ختم کرنا پڑے گا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اس سلسلے میں ایاز امیر کے چند کالم بھی قابل قدر معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔

طالبانیت کی روح غائب ہے۔ (14 فروری 2009)
طالبانیت کی روح غائب ہے۔ (15 فروری 2009)
پاکستان کی بقا کی جنگ (29 مارچ 2009)
پاکستان کی بقا کی جنگ (30 مارچ 2009)

اس میں پتے کی بات یہ بھی کی گئی ہے:

وفاقی کابینہ کا حجم ضرورت سے کچھ زیادہ ہی ضخیم ہے اور اگر اس حوالے سے اسکینڈل بن رہے ہیں تو اس میں مضائقہ نہیں لیکن کیا ہم نے کبھی فوج میں اپنے سینئر عہدوں پر فائز عہدیداروں کی گنتی کی ہے؟ فوج میں 130سے زیادہ میجر جنرل اور لیفٹننٹ جنرل ہیں۔ ائیر فورس میں ائیر مارشلوں اور ائیر وائس مارشلوں کی تعداد فائیٹنگ اسکوارڈنوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے اور نیوی میں وائس ایڈمرلوں اور رئیر ایڈمرلوں کی تعداد فائیٹنگ شپس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے شاید آپ کو یہ مبالغہ لگے لیکن اسے اس قدر زیادہ مبالغہ بھی نہیں کہا جاسکتا۔مختصراً یہ کہہ سکتے ہیں کہ لگژری لیموزین کے حصول کی کوشش کرنے والے جرنیل اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹ کی سی ذہنیت رکھنے والے جنرل، طالبان کے خلاف نہیں لڑ سکتے اور نہ ہی پاکستان کو بچا سکتے ہیں جو آہستہ آہستہ دلدل میں ڈوبتا جا رہا ہے لیکن جرنیلوں کی بات جانے دیں اور خاص لوگوں کی بات کرتے ہیں، اس وقت تاریخ کی بھاری ذمہ داری دو افراد کے کاندھوں پر ہے، چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف۔بدقسمتی سے صدر آصف زرداری کسی شمار قطار میں نہیں ہیں۔ انہوں نے خود کو ناکارہ پرزہ ثابت کیا ہے۔ ان کے متعلق مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں اور جہاں تک وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا تعلق ہے تو انہیں قدرت نے سپورٹنگ رول کے لئے تیار کیا ہے، قیادت ان کے بس کی بات نہیں۔اگر پاکستان کے بقا کی جنگ جیتنی ہے تو افتخار محمد چوہدری اور ان کے رفقاء جج صاحبان کو اپنی اپنی سطح سے اوپر اٹھنا ہو گا۔
 

راشد احمد

محفلین
شکریہ نبیل بھائی
یہ کالم واقعی اچھی معلومات کے حامل ہیں۔

لیکن ایک انگریزی کا محاورہ ہے کہ Nip the Evil in the Bud
یعنی برائی کو شروع میں ہی پکڑلو

لیکن ہم کام تب شروع کرتے ہیں جب برائی اپنے عروج پر پہنچ جائے مختصرا یہ کہ ہم انتظار کررہے ہوتے ہیں کہ کب برائی عروج پر پہنچے اور ہم میڈیا کے ذریعے دنیا کو ایک سنسنی خیز خبر دے سکیں۔ اور اپنی جگ ہنسائی کرواسکیں۔

اگر ان طالبان کو شروع میں روکا جاتا تو حالات اس نہج پر نہ آتے لیکن ہم نے اپنے مفادات کے لئے ان ایشوز کو بڑھاوا دیا۔ آج نتیجہ کیا نکلا قبائلی علاقوں سے یہ لڑائی سوات اور اس کے آس پاس آگئی۔ ہم نے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہ کی اور فوج اور لوگوں کو مرنے کے لئے چھوڑدیا۔

اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔ ہماری نیت طالبان کو ختم کرنا نہیں بلکہ بڑھانا ہے تاکہ امریکی امداد مل سکے۔ لیکن ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ جس مسئلے کو ہم بڑھا رہے ہیں وہ مسئلہ باقی ملک میں بھی پھیل سکتا ہے۔

اس وقت تاریخ کی بھاری ذمہ داری دو افراد کے کاندھوں پر ہے، چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف
افتخار چوہدری ہر حکومت کے مسئلے پر نہیں بول سکتے۔ ان کا کام عدالتی معاملات تک ہے۔ وہ نہ تو زرداری کو کچھ کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی فوج کو۔ جہاں تک نوازشریف کا تعلق ہے تو نواز شریف کی سوئی پہلے ججوں کی بحالی اور گورنر راج کے خاتمے پر اٹکی ہوئی تھی۔ اب سترہویں ترمیم کو ختم کروانے کے لئے ہاتھ پاوں مار رہے ہیں۔ کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ اگر سترہویں ترمیم رہی تو وہ تیسری بار
وزیر اعظم نہیں بن پائیں گے۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ جب وہ تیسری بار وزیر اعظم بن بھی گئے تو ان کے سامنے بھی یہی مسائل ہوں گے۔ چلیں سترہویں ترمیم بھی ختم ہوگئی بعد میں نوازشریف 58 ٹوبی کی طرف آجائیں گے۔ لیکن اندرونی مسائل پر صرف مذمت ہی کریں گے اور کچھ نہیں۔

اب اس چیز کی ضرورت ہے کہ
نواز شریف سترہویں ترمیم کو بھول جائیں
اے این پی پختونخواہ کے ایشو کو بھول جائے
مولانا فضل الرحمان جو دانشمندانہ سیاست کررہے ہیں وہ سیاست بھول جائیں۔
ق لیگ فارورڈ بلاک کو بھول جائے اور ن لیگ اور ق لیگ سیاسی رسہ کشی ختم کردیں
پیپلزپارٹی کی حکومت اپنے ذاتی مفادات کو ایک طرف رکھ دے۔
الطاف حسین زیادہ شور مچانا چھوڑ دیں
عمران خان اپنی خاموشی توڑ دے
زرداری صاحب مفاد پرستی چھوڑ کر سنجیدہ ہوجائیں

اور اتفاق میں برکت ہے کے مصداق مل بیٹھ کر اپنے سیاسی تجربے سے ان مسائل کا حل نکالیں لیکن ایسا ہونا ناممکن ہے ۔ سب زبان کے شیر ہیں۔

وزارت داخلہ اہم کردار ادا کرسکتی ہے لیکن بدقسمتی سے وزارت داخلہ ایک مشیر کے ہاتھ میں ہے۔ جو ضرورت سے زیادہ سمجھدار ہے
 

مہوش علی

لائبریرین
توقع کے مطابق مرکزی حکومت کو اس لاہور پولیس آفیسر کے دعوے کے متعلق کچھ علم نہیں۔

بی بی سی
۔۔۔۔۔لاہور کے سٹی چیف پولیس آفیسر کی طرف سے مناواں میں پولیس کے تربیتی مرکز پر حملے اور لاہور میں ہی لبرٹی مارکیٹ کے قریب سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کا دعوی کرنے سے متعلق ایک سوال کےجواب میں رحمان ملک کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس پولیس افسر سے وضاحت طلب کی ہے کہ کن شواہد کی روشنی میں انہوں نے ان واقعات میں بھارت کا نام لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں واقعات کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ رحمان ملک نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان اور بھارت کے مشترکہ دشمن ہیں اور دونوں ملکوں کو ملکر اُن کے خلاف لڑنا ہوگا۔۔۔۔۔۔

اب مرکزی حکومت اور لاہور پولیس آفیسر کے بیانات میں تضاد پیدا ہوا [جو کہ لگتا ہے کہ پیدا ہو چکا ہے] تو عالمی سطح پر پاکستان کی مزید بدنامی ہو گی۔
 

arifkarim

معطل
شکریہ مہوش بہن

اس کا ذمہ دار ہمارے حکمرانوں کا لالچ ہے۔ کبھی آپ نے‌غورکیا ہے کہ پاکستان پر ڈرون حملہ ہوتا ہے تو اب حکومت بہت کم مذمت کرتی ہے۔ اور ان کی زیادہ توجہ آئی ایم ایف، امریکی امداد، فرینڈز آف پاکستان پر ہے یعنی مقصد صرف پیسہ ہے۔ اگر حکومت چاہے تو آج ان طالبان کا نام ونشان مٹاسکتی ہے لیکن یہ ایسا نہیں کرے گی کیونکہ اگر ایسا کرے گی تو ان کو کون امداد دے گا؟

یہ کیا امداد امداد کا ڈھونگ رچایا ہوا ہے؟ کیا کبھی یہ معلوم کرنے کی کوشش بھی کی ہے کہ یہ امداد جسکی خاطر اپنے ہی ملک سے غداری کی جاتی ہے، اصل میں ہے کیا؟
کیا یہ ردی کے کاغذ امداد ہیں؟ یا یہ بینک اکاؤنٹس میں ڈیجٹل اعداد "امداد" ہے؟ انسانیت کو غلام بنا کر رکھ دیا ہے اس ڈرامے نے۔ بھائی اگر امریکہ کی امداد لینی ہے تو اس سے ٹیکنالوجی حاصل کرو۔ تعلیمی ادارے قائم کرو، عوام میں شعور پیدا کرو۔ یہ کیا چند کاغذی ڈالروں کی عوض ملک کو بیچ دیا جاتا ہے جو کہ امریکی یہودیی بینکرز اپنی مرضی سے جتنا چاہے چھاپ سکتے ہیں!
 

نبیل

تکنیکی معاون
آج بھی ایاز امیر کے کالم میں کچھ باتیں پڑھنے کو ملی ہیں:

حوالہ: رونامہ جنگ، 12 اپریل 2009


فوجی نقطہ نگاہ سے سوات اور وزیرستان ناقابل تسخیر ہرگز نہیں ہیں لیکن اس کے لئے جس وسیع پیمانے پر جبر وبربریت کی ضرورت ہے، پاکستانی فوج کے سابقہ روئیے کو دیکھتے ہوئے قیاس کیا جا سکتا ہے کہ فوج جبر و بربریت کیلئے تیار نہیں ہو سکتی۔یہ ایک قابل افسوس حقیقت ہے کہ 1971میں مشرقی پاکستان میں ظلم و تشدد کے جو طریقے استعمال کئے گئے، وہ وزیرستان یا سوات میں استعمال نہیں کئے جا سکتے۔ اگر یہ طریقے استعمال کئے گئے تو اس سے پاکستان ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیگا اور قیامت افروز پیش گوئیاں کرنے والوں کو مزید زہر افشانی کا موقع مل جائیگا اور لفظ Balkanization کے نئے نئے مفاہیم و تشریحات سامنے آئیں گی۔
اگلے دو تین برس کا احوال یہ ہے کہ امریکہ ، افغانستان میں مزید دھنستا چلا جائیگا اور نتیجے کے طور پر پاکستان میں بھی حالات بد سے بدتر ہوتے چلے جائیں گے۔ امریکہ کو القاعدہ اور طالبان کے خلاف اپنی بھڑاس نکالنے کا موقع نہیں مل سکے گا ، سو روئے سخن براہ راست پاکستان اور پاکستانی حکمرانوں کی طرف رہیگا اور ہمارے حکمران جو سدا سے دل کے کمزور ہیں وہ ہمیشہ امریکی سفیروں کے آگے ریڈ کارپٹ بچھاتے رہیں گے، بھلے یہ سفیر ہمارے ہاں کتنے ہی غیر مقبول کیوں نہ ہوں ۔


مزید پڑھیں۔۔
 

باسم

محفلین
یہ کیا امداد امداد کا ڈھونگ رچایا ہوا ہے؟ کیا کبھی یہ معلوم کرنے کی کوشش بھی کی ہے کہ یہ امداد جسکی خاطر اپنے ہی ملک سے غداری کی جاتی ہے، اصل میں ہے کیا؟
کیا یہ ردی کے کاغذ امداد ہیں؟ یا یہ بینک اکاؤنٹس میں ڈیجٹل اعداد "امداد" ہے؟ انسانیت کو غلام بنا کر رکھ دیا ہے اس ڈرامے نے۔ بھائی اگر امریکہ کی امداد لینی ہے تو اس سے ٹیکنالوجی حاصل کرو۔ تعلیمی ادارے قائم کرو، عوام میں شعور پیدا کرو۔ یہ کیا چند کاغذی ڈالروں کی عوض ملک کو بیچ دیا جاتا ہے جو کہ امریکی یہودیی بینکرز اپنی مرضی سے جتنا چاہے چھاپ سکتے ہیں!

جی ہاں ابھی اوباما نےاپنی پالیسی میں جس امداد کا اعلان کیا ہے وہ 1.5 ارب ڈالر سالانہ ہے۔
جو فی پاکستانی 9 ڈالر سالانہ بنتی ہے اوریہاں ایک بھکاری اس سے کئی گنا زیادہ روزانہ کما لیتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
جی ہاں ابھی اوباما نےاپنی پالیسی میں جس امداد کا اعلان کیا ہے وہ 1.5 ارب ڈالر سالانہ ہے۔
جو فی پاکستانی 9 ڈالر سالانہ بنتی ہے اوریہاں ایک بھکاری اس سے کئی گنا زیادہ روزانہ کما لیتا ہے۔

بالکل، اسی لئے کہہ رہا تھا کہ امداد امداد کا ڈھونگ اب بند ہونا چاہئے۔ ڈالروں سے ہمارا کچھ بھی نہیں بننے والے جب تک ہم علم کی بلندیوں کو نہیں‌چھوتے!
 

اظفر

محفلین
اصل موضوع تو نظر نہیں آرہا اب ، خیر اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ بیت اللہ مسعود اور انڈیا کے اچھے تعلقات ہیں ، اس کی ایک مثال وہ واقعی ہے بیت اللہ مسعود نے پاک آرمی سے چھینا ہوا السلحہ انڈیا کو بیچنے کی دھمکی دی تھی ۔
اس سے مجھے زید حامد کی ایک تحریر یاد آگیی
امریکی خفیہ ایجنسی ( سی آئی اے ) نے پاکستان کے خلاف پوشیدہ طور پر ایک شدید جنگ کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد قبائلی علاقہ جات میں پاک فوج اور گورنر سرحد کے موثر اقدامات کی بدولت حاصل کردہ کامیابی کو سبوتاژ کرنا ہے ۔ اس سلسلے میں اسے بھارتی خفیہ ایجنسی ( را) کی پشت پناہی بھی حاصل ہے جو قبائلی علاقوں میں مختلف دہشت گرد گروہوں کی پشت پناہی بھی کرتی ہے قبائلی علاقوں میں پاکستان کی کامیاب حکمت عملی۔۔۔۔۔ مکمل پڑھیں
 

ساجد

محفلین
اس حملے میں بھارت ملوث ہے۔ ہماری حکومت اقرار کرے یا نہ کرے لیکن حقیقت اس کو بھی معلوم ہے۔
میڈیا کی رپورٹوں میں الجھ جائیں تو اصل موضوع سے دور ہٹ جائیں گے اللہ تعالی نے ہمیں جو دماغ و فہم عطا کیا ہے وہ استعمال کریں تو اس نتیجے پہ پہنچنا مشکل نہیں۔
پاکستان کی حکومت نے بزدلی کا مظاہرہ جاری رکھا تو مشکلات مزید گھمبیر ہو جائیں گی ۔
 
Top