پاکستان میں پولیس والا برا ہو یہ کوئی خاص بات نہیں لیکن پولیس والا اچھا ہو یہ بڑی اہم بات/خبر ہے۔
ہمارےیہاں گجرات میں بھی آج کل پولیس والے بڑے اچھے ہو گئے ہیں۔ شہر میں داخل ہوتے اور نکلتے ہوئے تلاشی لی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نام، پتہ اور موبائل نمبر بھی لکھا جاتا ہے۔ پولیس والے بڑے اچھے انداز سے پیش آتے ہیں۔ کئی بار بعد میں ڈی پی او کے آفس سے موبائل پر کال آتی ہے اور پوچھتے ہیں کہ" فلاں وقت فلاں جگہ پر آپ کو پولیس نے ناکے پر روکا تھا ۔ پولیس والوں کا رویہ کیسا تھا؟ بلاوجہ تنگ تو نہیں کیا؟ اس کے علاوہ آپ کوئی شکایت یا مشورہ ہے تو بتا دیں ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔"
بڑی بات ہے ہمارے ملک میں سب پولیس آفیسر ایسے ہو جائیں تو کیا ہی بات ہے۔
اس کے علاوہ گجرات کے ساتھ جلالپورجٹاں سٹی تھانہ میں ایک نئے ایس ایچ او صاحب آئے ہیں۔ ماشاءاللہ داڑھی رکھی ہوئی ہے جو کہ مکمل سفید ہے۔ کئی مساجد میں جا کر کھلی کچہری لگاتے ہیں۔ اور کئی بار جمعہ کا خطبہ بھی دیتے ہیں۔ غلط حرکات کرنے والے نوجوانوں کے لئے ایک جلاد ہیں۔
اس کی مثال آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔ مین بازار اور باقی شہر میں خود چکر لگاتے ہیں کئی بار رات کے وقت گشت کرتے ہوئے دیکھا ہے گشت ایسے کرتے ہیں جیسے کوئی چوکیدار ہو۔ ابھی کچھ دن پہلے سول کپڑوں میں بازار چلے گئے اور ایک ریڑھی والے اور کچھ دوکانداروں کو کہا کہ یہ آپ نے بازار میں غلط جگہ چیزیں رکھی ہوئی ہیں۔ دوکانداروں نے اپنے روائتی انداز میں کہا "جا بابا جا ہماری مرضی جو چاہیں کریں۔ ویسے بھی بلدیہ والوں کو پیسے دیتے ہیں ناجائز کاموں کے" پھر کیا ہونا تھا جناب ایس ایچ او صاحب پہلے تو بلدیہ کے دفتر پہنچے اور اُن کی خاطر مدارت کی پھر وردی پہنی اور سپاہیوں کے ساتھ مین بازار پہنچے اور دوکانداروں کو کہا کہ سب سیدھے ہو جاؤ نہیں تو میں خود سب کو سیدھا کر دوں گا۔
اس طرح کے کئی واقعات سننے کو مل رہے ہیں۔ پولیس والے جگہ جگہ کھڑے ڈیوٹی کر رہے ہیں۔ آتے جاتے لوگوں کو بلاوجہ تنگ نہیں کرتے۔ رات گئے تک ہر چوک میں پولیس موجود رہتی ہے۔
کاش سارے پولیس والے ایسے ہی ٹھیک ہو جائیں تو ہمارا ملک بہت جلد ٹھیک ہو جائے گا۔