پولینڈ میں پادریوں نے ہیری پوٹر ناول جلادیئے

جاسم محمد

محفلین
میں نے یہ عرض کیاہے کہ اس قسم کی کتابوں کے بچپنے میں پڑھنے سے جو کہ متاثر ہونے کا دور ہے، بچوں کے دل ودماغ پر اس قسم کےو اقعات کا زیادہ اثر ہوتاہےاورپھر جادو سے،جادوگرسے نفرت ختم ہوجاتی ہے،بلکہ ایک گونہ ہمدردی پیداہوجاتی ہے،جواسلام کے مزاج ومذاق سے میل نہیں کھاتا،لہذا بچوں کو ہیری پوٹراس قسم کی کتابیں نہ دی جائیں
مجھے تو خود بہت ناپسند ہیں البتہ بچے پڑھتے ہیں۔
حیرت ہے ان افسانوں سے بچوں کے دلوں میں جادو یا جادوگروں کیلئے محبت کیسے پیدا ہوگی؟ اگر آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کہانیوں کو بچے سچ مان کر پڑھتے ہیں تو یہ محض غلط فہمی ہے۔
90 کی دہائی میں پاکستان ٹیلی ویژن پر چلنے والا ڈرامہ " عینک والا جن" عوام میں بے انتہا مقبول تھا۔ بچوں کے ساتھ ساتھ گھر کے بڑے بھی اس سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ اس وقت بھی کسی کو یہ خیال نہ آیا کہ اس قسم کے تفریحی افسانوی ڈرامے بچوں کی ذہن سازی خراب کر رہے ہیں۔ وگرنہ عوامی دباؤ پر کب کا بند کر دیا جاتا۔
 
ہیری پوٹر کی موویز لگتی رہتی ہیں لیکن نا کبھی خود چینل روک کر دیکھنے کی کوشش کی نا کبھی بچوں کو ان میں دلچسپی لیتے دیکھا۔ ناولوں وغیرہ سے بھی کوئی شغف نہیں۔ اس لیے ہیری پوٹر سے نا کوئی انسیت ہے نا نفرت۔

مطلب سانوں کی:)
 

جاسم محمد

محفلین
ہم نے تو پہلے تین ناول پڑھے ہیں اور تینوں ناول بہت پسند آئے۔
باقی 4 بھی پڑھیں۔ نیز آجکل ہیری پارٹر کے عہد سے قبل وقوع پزیر ہونے والے واقعات فلم سیریز Fantastic Beasts میں جلوہ گر ہیں۔ جس سے ہیری پارٹر کی کہانی سمجھنے میں کافی مدد ملتی ہے۔
 

یاسر حسنین

محفلین
یہاں تو کافی علمی قسم کی بحث چھیڑ دی گئی ہے۔ طلسم ہوشربا پڑھنے کا ارادہ تھا لیکن پھر مصروفیات آڑے آ جاتی ہیں۔ ویسے ”آرائشِ محفل“ کے بارے میں کیا خیال ہے۔
ہمیں نے تو اُسے ”ایک بار دیکھا ہے، بار بار دیکھنے کی چاہت ہے۔“
 

زیک

مسافر
مجھے تو خود بہت ناپسند ہیں البتہ بچے پڑھتے ہیں۔

کبھی اس پہ غور نہیں کیا کہ کیوں ناپسند ہیں، البتہ جب بچوں کو پڑھنے کے لیے کتابیں دینے سے پہلے خود پڑھنے کی کوشش ہوتی تھی تو مجھے یہ ناولز بہت فضول لگے تھے۔
سرخ رنگ میں ہائی لائٹ کئے گئے الفاظ کی وجہ سے پوچھا تھا۔
 
Top