یہ جہادی فیکٹر اور ان کی پروپیگینڈہ مشین کا کمال ہے 1996 سے پاکستان کے کروڑوں بچوں کو قطرے پلائے گئے اب کوئی مجھے بتائے آبادی کم ہوئی ہے کہ بڑھی ہے ؟ کی اپاکستان بانجھ ہو چکا ہے ؟ کتنے لاکھ بانجھ ہوئے اور کیا جا بجا اب بانجھ پن کے دوا خانے کھل گئے ؟ آبادی ہے کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے ۔ ان کو بس کچھ نا کچھ چاہیے کفار ا یہود امریکہ و اسرائیل کے خلاف ۔ اور اگر کوئی مغربی شازشی تھیوری والا بھی مل جائے تو ان کی چاندی ہو جاتی ہے ۔بھائی مسلم ممالک کے پاس وسائل ہیں تو ریسرچ کیوں نہیں ہو جاتا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو ۔میں بھی کافی عرصہ قبل اس طرح کا ایک مضمون پڑھا تھا ۔مجھے تو پتہ نہیں کیوں وحشت سی ہونے لگتی ہے ۔اس طرح کا سن کر یا دیکھ کر ۔کوئی معتبر ادارہ اس کی فورنسک جانچ کر لے تو شاید حقیقت جو بھی ہو لوگوں کو پتہ چلے ۔صرف ہوا ہوائی میں بات کرنے سے کیسے پتہ چلے گا ۔
یہ جہادی فیکٹر اور ان کی پروپیگینڈہ مشین کا کمال ہے 1996 سے پاکستان کے کروڑوں بچوں کو قطرے پلائے گئے اب کوئی مجھے بتائے آبادی کم ہوئی ہے کہ بڑھی ہے ؟ کی اپاکستان بانجھ ہو چکا ہے ؟ کتنے لاکھ بانجھ ہوئے اور کیا جا بجا اب بانجھ پن کے دوا خانے کھل گئے ؟ آبادی ہے کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے ۔ ان کو بس کچھ نا کچھ چاہیے کفار ا یہود امریکہ و اسرائیل کے خلاف ۔ اور اگر کوئی مغربی شازشی تھیوری والا بھی مل جائے تو ان کی چاندی ہو جاتی ہے ۔
انڈیا پاکستان اپنی پولیو ویکسین خود بناتے ہیں اور عرب ممالک دنیا کی بہتریں امریکی جرمن کمپنیوں سے بنواتے ہیں ۔ انڈیا میں گورمنٹ آف انڈیا کی Bharat Immunologicals & Biologicals Corporation Limited (BIBCOL) لیب میں بنائی جاتی ہے اور پاکستان میں ملٹی پل کمپنیوں سے بنوائی جاتی ہے جن میں امسون پاکستان کی پولیو رال اور نوارٹس پاکستان کی ویکسین شروع شروع میں انڈونیشیا کی بہترین لیبارٹری کی بائیو فارما کی ویکسین بھی استمال کی جاتی رہی اور ڈبلیو ایچ اور کی طرف سے دی گئی ویکسین بھی استمال کی جاتی تھی اور ہے جو وہ لوگ کہیں سے بھی ارینج کر کے دیتے ہیں ساری دنیا کی فارما کمپنیاں مل کر ان کے خلاف سازش کر ہرہیں ہیںبھائی جان !
کوئی معتبر ادارہ اس کی فورنسک جانچ کیوں نہیں کر کے بتاتی ۔مجھے یاد پڑتا ہے ۔ہمارے یہاں انڈیا میں بھی اس قسم کی خبریں آئی تھیں ۔کچھ عرصہ قبل اس وقت علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ سائنس والوں نے کوئی رپورٹ شائع کی تھی ۔اب تو وہ اخبار وغیرہ بھی نہیں ہے ۔ورنہ یہاں شیر کرتا ۔بات ایسی ہے نا بھائی جان کہ ایک مرتبہ سن کے جھر جھری تو بدن میں طاری تو ہو ہی جاتی ہے ۔معتبر ادارے اگر اس کی جانچ کر کے کچھ لکھیں تو شاید حقیقت سمجھ میں آئے ہم کچھ بھی کہ لیں اس زمانے میں محض اس قسم کی باتیں کرنے سے معاملہ حل نہیں ہوگا ۔یہ تحقیق کا زمانہ ہے اگر کسی کو شک ہے تو وہ حکومتوں اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ اس شک کو دور کریں عوام تو بہر حال عوام ہوتی ہے ۔جاہل بھی کہ سکتے ہیں آپ اسے۔
شکریہ عسکری بھائی۔۔ مفید معلومات فراہم کرنے کے لئے۔انڈیا پاکستان اپنی پولیو ویکسین خود بناتے ہیں اور عرب ممالک دنیا کی بہتریں امریکی جرمن کمپنیوں سے بنواتے ہیں ۔ انڈیا میں گورمنٹ آف انڈیا کی Bharat Immunologicals & Biologicals Corporation Limited (BIBCOL) لیب میں بنائی جاتی ہے اور پاکستان میں ملٹی پل کمپنیوں سے بنوائی جاتی ہے جن میں امسون پاکستان کی پولیو رال اور نوارٹس پاکستان کی ویکسین شروع شروع میں انڈونیشیا کی بہترین لیبارٹری کی بائیو فارما کی ویکسین بھی استمال کی جاتی رہی اور ڈبلیو ایچ اور کی طرف سے دی گئی ویکسین بھی استمال کی جاتی تھی اور ہے جو وہ لوگ کہیں سے بھی ارینج کر کے دیتے ہیں ساری دنیا کی فارما کمپنیاں مل کر ان کے خلاف سازش کر ہرہیں ہیں