پولیو قطرے‘ تشنج اور خسرہ ویکسین دوا یا زہر؟

بھائی مسلم ممالک کے پاس وسائل ہیں تو ریسرچ کیوں نہیں ہو جاتا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو ۔میں بھی کافی عرصہ قبل اس طرح کا ایک مضمون پڑھا تھا ۔مجھے تو پتہ نہیں کیوں وحشت سی ہونے لگتی ہے ۔اس طرح کا سن کر یا دیکھ کر ۔کوئی معتبر ادارہ اس کی فورنسک جانچ کر لے تو شاید حقیقت جو بھی ہو لوگوں کو پتہ چلے ۔صرف ہوا ہوائی میں بات کرنے سے کیسے پتہ چلے گا ۔
 

عسکری

معطل
بھائی مسلم ممالک کے پاس وسائل ہیں تو ریسرچ کیوں نہیں ہو جاتا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو ۔میں بھی کافی عرصہ قبل اس طرح کا ایک مضمون پڑھا تھا ۔مجھے تو پتہ نہیں کیوں وحشت سی ہونے لگتی ہے ۔اس طرح کا سن کر یا دیکھ کر ۔کوئی معتبر ادارہ اس کی فورنسک جانچ کر لے تو شاید حقیقت جو بھی ہو لوگوں کو پتہ چلے ۔صرف ہوا ہوائی میں بات کرنے سے کیسے پتہ چلے گا ۔
یہ جہادی فیکٹر اور ان کی پروپیگینڈہ مشین کا کمال ہے 1996 سے پاکستان کے کروڑوں بچوں کو قطرے پلائے گئے اب کوئی مجھے بتائے آبادی کم ہوئی ہے کہ بڑھی ہے ؟ کی اپاکستان بانجھ ہو چکا ہے ؟ کتنے لاکھ بانجھ ہوئے اور کیا جا بجا اب بانجھ پن کے دوا خانے کھل گئے ؟ آبادی ہے کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے ۔ ان کو بس کچھ نا کچھ چاہیے کفار ا یہود امریکہ و اسرائیل کے خلاف ۔ اور اگر کوئی مغربی شازشی تھیوری والا بھی مل جائے تو ان کی چاندی ہو جاتی ہے ۔
 
یہ جہادی فیکٹر اور ان کی پروپیگینڈہ مشین کا کمال ہے 1996 سے پاکستان کے کروڑوں بچوں کو قطرے پلائے گئے اب کوئی مجھے بتائے آبادی کم ہوئی ہے کہ بڑھی ہے ؟ کی اپاکستان بانجھ ہو چکا ہے ؟ کتنے لاکھ بانجھ ہوئے اور کیا جا بجا اب بانجھ پن کے دوا خانے کھل گئے ؟ آبادی ہے کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے ۔ ان کو بس کچھ نا کچھ چاہیے کفار ا یہود امریکہ و اسرائیل کے خلاف ۔ اور اگر کوئی مغربی شازشی تھیوری والا بھی مل جائے تو ان کی چاندی ہو جاتی ہے ۔

بھائی جان !
کوئی معتبر ادارہ اس کی فورنسک جانچ کیوں نہیں کر کے بتاتی ۔مجھے یاد پڑتا ہے ۔ہمارے یہاں انڈیا میں بھی اس قسم کی خبریں آئی تھیں ۔کچھ عرصہ قبل اس وقت علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ سائنس والوں نے کوئی رپورٹ شائع کی تھی ۔اب تو وہ اخبار وغیرہ بھی نہیں ہے ۔ورنہ یہاں شیر کرتا ۔بات ایسی ہے نا بھائی جان کہ ایک مرتبہ سن کے جھر جھری تو بدن میں طاری تو ہو ہی جاتی ہے ۔معتبر ادارے اگر اس کی جانچ کر کے کچھ لکھیں تو شاید حقیقت سمجھ میں آئے ہم کچھ بھی کہ لیں اس زمانے میں محض اس قسم کی باتیں کرنے سے معاملہ حل نہیں ہوگا ۔یہ تحقیق کا زمانہ ہے اگر کسی کو شک ہے تو وہ حکومتوں اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ اس شک کو دور کریں عوام تو بہر حال عوام ہوتی ہے ۔جاہل بھی کہ سکتے ہیں آپ اسے۔
 

عسکری

معطل
بھائی جان !
کوئی معتبر ادارہ اس کی فورنسک جانچ کیوں نہیں کر کے بتاتی ۔مجھے یاد پڑتا ہے ۔ہمارے یہاں انڈیا میں بھی اس قسم کی خبریں آئی تھیں ۔کچھ عرصہ قبل اس وقت علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ سائنس والوں نے کوئی رپورٹ شائع کی تھی ۔اب تو وہ اخبار وغیرہ بھی نہیں ہے ۔ورنہ یہاں شیر کرتا ۔بات ایسی ہے نا بھائی جان کہ ایک مرتبہ سن کے جھر جھری تو بدن میں طاری تو ہو ہی جاتی ہے ۔معتبر ادارے اگر اس کی جانچ کر کے کچھ لکھیں تو شاید حقیقت سمجھ میں آئے ہم کچھ بھی کہ لیں اس زمانے میں محض اس قسم کی باتیں کرنے سے معاملہ حل نہیں ہوگا ۔یہ تحقیق کا زمانہ ہے اگر کسی کو شک ہے تو وہ حکومتوں اور اداروں کی ذمہ داری ہے کہ اس شک کو دور کریں عوام تو بہر حال عوام ہوتی ہے ۔جاہل بھی کہ سکتے ہیں آپ اسے۔
انڈیا پاکستان اپنی پولیو ویکسین خود بناتے ہیں اور عرب ممالک دنیا کی بہتریں امریکی جرمن کمپنیوں سے بنواتے ہیں ۔ انڈیا میں گورمنٹ آف انڈیا کی Bharat Immunologicals & Biologicals Corporation Limited (BIBCOL) لیب میں بنائی جاتی ہے اور پاکستان میں ملٹی پل کمپنیوں سے بنوائی جاتی ہے جن میں امسون پاکستان کی پولیو رال اور نوارٹس پاکستان کی ویکسین شروع شروع میں انڈونیشیا کی بہترین لیبارٹری کی بائیو فارما کی ویکسین بھی استمال کی جاتی رہی اور ڈبلیو ایچ اور کی طرف سے دی گئی ویکسین بھی استمال کی جاتی تھی اور ہے جو وہ لوگ کہیں سے بھی ارینج کر کے دیتے ہیں ساری دنیا کی فارما کمپنیاں مل کر ان کے خلاف سازش کر ہرہیں ہیں
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم

بھائی یہ ایک عجیب وائرس ہے کہ جس گھر میں لگ جائے تو اس ہی خاندان کو محلے کو یا گاؤں کو چھوڑ کر ہوائی جہاز کے ذریعے باہر ملکوں کا رخ کر لیتا ہے ؟
سب ہی انفکشن صرف مسلم ممالک میں ہی کیوں ؟

Mercury, Autism & The Global Vaccine Agenda : Dr David Ayoub M.D



Bill Gates Admits Vaccines Are Used for Human Depopulation
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

افواہوں اور سازشی کہانيوں کی پيروی کرنے کے بجائے ہمیں اصل ايشو پر توجہ دينی چاہیئے۔ اس بات کو سمجھنا انتہائ ضروری ہے کہ پاکستان ميں اس وقت لاکھوں بچوں کو پولیو ويکسين کی اشد ضرورت ہے۔

میں واضع کرنا چاہوں گا کہ پوليو ويکسين کی مہم امريکی حکومت کی ايماء پر نہيں ہوتی۔ اور نہ ہی امريکی حکومت پوليو ٹيم کو جو اس خطے ميں مہم چلاتی ہے، اس کو ہدايتات جاری کرتی ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکہ محض اس سلسلے میں پاکستانی حکومت، ڈبليو-ايچ- او اور ديگر تنظيموں کو مدد فراہم کر رہا ہے تاکہ ان بچوں کو ويکسین دی جا سکے۔

بچے اس قوم کا مستقبل ہے اور اس میں کوتاہی کی کوئ گنجائش نہيں ہے پوليو ویکسین کی فراہمی کے ساتھ ساتھ صحت کی سہولیات کو يقينی بنايا جانا چاہيئے تاکہ لاکھوں بچے جو ہر سال لقمہ اجل بن جاتے ہیں کو حفاظتی ادويات کی ذريعے محتلف بیماريوں سے بچايا جا سکے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

http://vidpk.com/83767/US-aid-in-Dairy-Project



 

عسکری

معطل
یہ جہادی جاھل اگر ان کا بس چلے تو انسانیت کو ہی 1400 سال پہلے پہنچا دیں یا بالکل ختم ہی کر دیں
مولوی اور سانپ جہاں ملے مار دو ان کے لیے ہی کہا گیا ہے
 

عمراعظم

محفلین
بعض لوگوں نے اس بات کا بیڑا ’اٹھا رکھا ہےکہ اپنی کم عقلی،کمزوری اور بے عملی کو دوسری اقوام کے سر ڈال کر اپنی دکان چمکانے کا بندوبست کریں۔کتنی عجیب بات ہے کہ ہم ان اقوام کو مسلسل برا بھلا کہتےرہیں جن کی تخلیقات اور ایجادات کو اپنی زندگیوں میں روزانہ استعمال کرتے ہیں۔
آپ کی غیرت گزشتہ سینکڑوں سالوں سے کہاں سو رہی ہے۔ کتنی تحقیق کی آپ نے۔۔ کتنی ایجادات کیں ۔ دنیا کے بیشتر وسائل پر دسترس ہونے کے باوجود محکوم کیوں ہو ؟
صرف کردار اور اخلاق ہی درست کر لئے ہوتے۔کم از کم ’ان سے تو بہتر ہوتے جن کو صبح شام برا بھلا کہتے ہو۔
شرم ہم کو مگر نہیں آتی۔
 

عمراعظم

محفلین
انڈیا پاکستان اپنی پولیو ویکسین خود بناتے ہیں اور عرب ممالک دنیا کی بہتریں امریکی جرمن کمپنیوں سے بنواتے ہیں ۔ انڈیا میں گورمنٹ آف انڈیا کی Bharat Immunologicals & Biologicals Corporation Limited (BIBCOL) لیب میں بنائی جاتی ہے اور پاکستان میں ملٹی پل کمپنیوں سے بنوائی جاتی ہے جن میں امسون پاکستان کی پولیو رال اور نوارٹس پاکستان کی ویکسین شروع شروع میں انڈونیشیا کی بہترین لیبارٹری کی بائیو فارما کی ویکسین بھی استمال کی جاتی رہی اور ڈبلیو ایچ اور کی طرف سے دی گئی ویکسین بھی استمال کی جاتی تھی اور ہے جو وہ لوگ کہیں سے بھی ارینج کر کے دیتے ہیں ساری دنیا کی فارما کمپنیاں مل کر ان کے خلاف سازش کر ہرہیں ہیں
شکریہ عسکری بھائی۔۔ مفید معلومات فراہم کرنے کے لئے۔
 
Top