اظہرالحق
محفلین
آج دو خبروں پر تبصرہ کرنے کا دل کر رہا ہے ، فلاچی کی موت اور پوپ کا بیان ۔ ۔ آپ کہیں گے کہ ان میں کیا مشترک ہے ، جی ان میں مشترک ہے اسلام دشمنی ۔ ۔
فلاچی نے زندگی بھر اسلام کو آزادیوں کے خلاف مذہب قرار دیا اور پوپ صاحب نے فرمایا کہ فطرت سے ہی الگ ہے اسلام ۔ ۔
وجہ ان سب باتوں کی ۔ ۔ ہم سب ۔ ۔ ہم سب مسلمان ، جو ڈر کے مارے اس فورم پر کچھ کہ بھی نہیں پا رہے ۔ ۔ خوف ہے چہروں پر اور ٹانگوں میں لرزش ۔ ۔ ۔ ہاتھوں میں رعشہ اور سوکھے ہوئے ہونٹ ۔ ۔ ایسے جیسے ایک عفریت کے سامنے ہم کھڑے ہوں ۔ ۔ بھول گئے اسلام کی تعلیمات کو ، صرف اپنی ذات کے حصار میں بندھے ہوئے ہم مسلمان ۔ ۔ ۔ کیا اب بھی آنکھیں نہیں کھولیں گے ، کیا اب بھی ہم یہ کہیں گے کہ یہ مسلمانوں کے خلاف جنگ نہیں کیا اب بھی ہم کہیں گے کہ نہیں یہود و نصاریٰ ہمارے دوست ہیں ۔ ۔ ۔ مجھے یاد ہے اچھی طرح اسی فورم پر جب میں نے قرآن کی یہ آیت نقل کی تھی تو لوگ مجھ پر پل پڑے تھے کہ یہود و نصاریٰ کو کچھ نہ کہو ۔ ۔ حتہ کہ میں نہیں قرآن کہتا ہے مگر ۔ ۔ ہم اپنی “آزادیوں“ کو کیوں گنوائیں ۔ ۔۔ہم کسی کو چند لفظ احتجاج کے بھی نہیں کہ سکتے ۔ ۔ اور وہ ہمارے نبی (ص) پر لگاتار تہمتیں لگائے جا رہے ہیں ۔ ۔۔ آپ میں سے جو بھی نماز پڑھتے ہیں ایک پل کے لئے ذرا محسوس کریں کہ آپ اللہ و رسول (ص) کے سامنے ہیں تو کیا آپ انکو اپنا ایمان دکھا سکیں گے ۔ ۔ کم سے کم میں نہیں ۔ ۔ شرمندگی سے نگاہیں جھکی ہیں ۔ ۔
-------------------------------------------------------------------------
جہاد ۔ ۔ ۔ پوپ کا بیان ایک ہارے ہوئے شخص کا بیان ہے ، شاہ مینول کا حوالہ ہی کافی تھا دوسری یا تیسری جنگ میں پوپ اربن دوئم نے بھی ایسے ہی بیانات سے یروشلم واپس لینے کی بات کی تھی اور مینول اپنی تمام طاقت کے باوجود اسے مسلمانوں سے حاصل نہیں کر سکا تھا ۔ ۔ یہ اس ہارے ہوئے بادشاہ کا بیان تھا ۔ ۔ اور اب یہ ایک اور ہارے ہوئے بادشاہ کا بیان ہے ۔ ۔ جو مسلمانوں سے نہیں بلکہ اسلام سے ڈر رہا ہے ۔ ۔ ۔
اور مسلمان اسے “ڈرے ہوئے “ معاشرے سے ڈر رہے ہیں ۔ ۔
اپنے دلوں کو ٹٹولیے ۔ ۔ اور سوچیے کہ فلاچی اور پوپ جیسے لوگ کیوں ایسے باتیں کرتے ہیں ، مسلمانوں تو ہم سب جیسے ہیں ، وہ بھی وہ ہی آزادی چاہتے ہیں “مادر پدر“ آزادی جو مغرب چاہتا ہے تو پھر ان لوگوں کو ڈر کس سے مسلمانوں سے نہیں بلکہ اسلام سے ۔ ۔ ۔ کیونکہ اب نوشتہ دیوار صاف پڑھا جا رہے ہے ۔ ۔ کہ “حق آیا باطل مٹ گیا ، اور بے شک باطل مٹنے کے لئے ہی ہے“
امت محمدیہ (ص) کے لوگ جانے کیوں یہ بات بھول گئے کہ
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا ، لوح و قلم تیرے ہیں
اللہ ہمیں ہدایت دے (آمین)
فلاچی نے زندگی بھر اسلام کو آزادیوں کے خلاف مذہب قرار دیا اور پوپ صاحب نے فرمایا کہ فطرت سے ہی الگ ہے اسلام ۔ ۔
وجہ ان سب باتوں کی ۔ ۔ ہم سب ۔ ۔ ہم سب مسلمان ، جو ڈر کے مارے اس فورم پر کچھ کہ بھی نہیں پا رہے ۔ ۔ خوف ہے چہروں پر اور ٹانگوں میں لرزش ۔ ۔ ۔ ہاتھوں میں رعشہ اور سوکھے ہوئے ہونٹ ۔ ۔ ایسے جیسے ایک عفریت کے سامنے ہم کھڑے ہوں ۔ ۔ بھول گئے اسلام کی تعلیمات کو ، صرف اپنی ذات کے حصار میں بندھے ہوئے ہم مسلمان ۔ ۔ ۔ کیا اب بھی آنکھیں نہیں کھولیں گے ، کیا اب بھی ہم یہ کہیں گے کہ یہ مسلمانوں کے خلاف جنگ نہیں کیا اب بھی ہم کہیں گے کہ نہیں یہود و نصاریٰ ہمارے دوست ہیں ۔ ۔ ۔ مجھے یاد ہے اچھی طرح اسی فورم پر جب میں نے قرآن کی یہ آیت نقل کی تھی تو لوگ مجھ پر پل پڑے تھے کہ یہود و نصاریٰ کو کچھ نہ کہو ۔ ۔ حتہ کہ میں نہیں قرآن کہتا ہے مگر ۔ ۔ ہم اپنی “آزادیوں“ کو کیوں گنوائیں ۔ ۔۔ہم کسی کو چند لفظ احتجاج کے بھی نہیں کہ سکتے ۔ ۔ اور وہ ہمارے نبی (ص) پر لگاتار تہمتیں لگائے جا رہے ہیں ۔ ۔۔ آپ میں سے جو بھی نماز پڑھتے ہیں ایک پل کے لئے ذرا محسوس کریں کہ آپ اللہ و رسول (ص) کے سامنے ہیں تو کیا آپ انکو اپنا ایمان دکھا سکیں گے ۔ ۔ کم سے کم میں نہیں ۔ ۔ شرمندگی سے نگاہیں جھکی ہیں ۔ ۔
-------------------------------------------------------------------------
جہاد ۔ ۔ ۔ پوپ کا بیان ایک ہارے ہوئے شخص کا بیان ہے ، شاہ مینول کا حوالہ ہی کافی تھا دوسری یا تیسری جنگ میں پوپ اربن دوئم نے بھی ایسے ہی بیانات سے یروشلم واپس لینے کی بات کی تھی اور مینول اپنی تمام طاقت کے باوجود اسے مسلمانوں سے حاصل نہیں کر سکا تھا ۔ ۔ یہ اس ہارے ہوئے بادشاہ کا بیان تھا ۔ ۔ اور اب یہ ایک اور ہارے ہوئے بادشاہ کا بیان ہے ۔ ۔ جو مسلمانوں سے نہیں بلکہ اسلام سے ڈر رہا ہے ۔ ۔ ۔
اور مسلمان اسے “ڈرے ہوئے “ معاشرے سے ڈر رہے ہیں ۔ ۔
اپنے دلوں کو ٹٹولیے ۔ ۔ اور سوچیے کہ فلاچی اور پوپ جیسے لوگ کیوں ایسے باتیں کرتے ہیں ، مسلمانوں تو ہم سب جیسے ہیں ، وہ بھی وہ ہی آزادی چاہتے ہیں “مادر پدر“ آزادی جو مغرب چاہتا ہے تو پھر ان لوگوں کو ڈر کس سے مسلمانوں سے نہیں بلکہ اسلام سے ۔ ۔ ۔ کیونکہ اب نوشتہ دیوار صاف پڑھا جا رہے ہے ۔ ۔ کہ “حق آیا باطل مٹ گیا ، اور بے شک باطل مٹنے کے لئے ہی ہے“
امت محمدیہ (ص) کے لوگ جانے کیوں یہ بات بھول گئے کہ
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا ، لوح و قلم تیرے ہیں
اللہ ہمیں ہدایت دے (آمین)