اظہرالحق نے کہا:
نعمان نے کہا:
آخاہ اپنے اظہر بھائی ہیں کیا؟ کہاں تھے آپ اتنے دنوں سے نظر نہیں آئے۔ اب آتے رہئے گا۔ آپ کی نظم پڑھی بہت پر اثر تھی۔ تھوڑی بے وزن تھی مگر بقول ابن انشاء کے دوران جنگ تو بے وزن شاعری بھی چل جاتی ہے۔ ویسے اس سے ملتی جلتی ایک نظم کسی اور ایسے ہی دردناک واقعے پر آپ پہلے بھی لکھ چکے ہیں یا مجھے مغالطہ ہوا ہے؟
جی نعمان میں ہی ہوں، ہاں جب خلا بہت ہو جاتا ہے تو بے وزنی تو ہو ہی جاتی ہے نا بھائی ۔ ۔ ۔ ۔جی ہر دردناک واقعے کا کچھ اثر ہوتا ہے مجھ پر ابھی میں بے حس نہیں ہوا ۔ ۔ اسلئے الٹی سیدھی ہانک دیتا ہوں ۔ ۔ ۔۔ کاش میرے لفظوں میں ہی اثر ہوتا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
السلام علیکم
اظہر بھائی میں نے یہ پوسٹ بڑی دیر سے دیکھی ۔ نہیں تو میںاس پر بہت کچھ لکھ دیتا۔
سب بھائیوں سے اور خاص کر زکریا بھائی ، نبیل بھائی، قیصرانی بھائی (کیونکہ میںنے آپ کی پوسٹ دیکھی ہیں) آپ سے گزارش ہے کہ میری اس رپلائی کو دل کی آنکھوںسے پڑھیے۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ بات جب کی جاتی ہے اگر ثبوت ہو تو۔ کیا ہمارے پاس ثبوت ہے کہ مسلمان چرچ پر حملہ کر رہے ہیں؟ کیا ہمارے پاس ثبوت ہے کہ جو جہاز اغوا ہوئے وہ مسلمانوں نے کیے؟
اگر نہیں تو پھر کیا ہمیں حق ہے کہ ہم جہادیوں کو برا بھلا کہیں؟
اگر میں اس فرم پر ایک بندے کو بھی گالی نکالوں تو کیا آپ مجھے اس فرم سے نکال نہیں دیںگے؟ کیا میری نبی (ص) کی عزت اس فرم کے ایک بندے کی عزت سے کم ہے؟ اگر ہم ایک بندے کی عزت کے لیے جوش میں آ سکتے ہیں تو کیا ہم اپنے دین کے لیے جوش میں نہیں آ سکتے؟؟ ہم آپنے نبی (ص) کی عزت کے لیے جوش میں نہیں آ سکتے؟؟ کیا ان امریکنوں کا یہی کام نہیی کے گالی دے کر بعد میںمعذرت کر لی جائے؟ کیا آپ کے سامنے بیسیو واقعات نہیںہوئے؟؟؟ کارٹون والا مسئلہ اور اس کے بعد کئی مسئلے؟ جو لوگ امن امن چلاتے ہیں، کیا انھوں نے اپنی آرمی نہیں بنائی ہوئی؟ کیا انھوں نے خطرناک سے خطرناک مزائل نیہں بنائے ہوئے؟؟ اگر باطل کو دیفنس کا حق ہے تو کیا ہمارے دین کو ڈیفنس کا کوئی حق نہی؟ وہ تو چند ایک ہزار آدمیوں کے قتل کی سزا لاکھوں بے گنا ہوں کو دیں اور مسلمان خاموش بیٹے رہیں جب کہ کوئی ثبوت نہیں کہ عمارت اسامہ نے گرائی تھی۔ فرض کیا اگر اس نے گرائی بھی تھی تو کیوںگرائی تھی؟ ( تو ہم اس کو بنیاد بنا کر جہاد کو اپنی زندگیوںسے کیونکر نکال سکتے ہیں؟ اگر کوئی نماز غلط پڑتے ہیں تو کیا ہم نماز چھوڑ دیں۔ اگر کوئی جہاد غلط کرتا ہے اس سے ہمارے اوپر سے فرض ساکت نہی ہو جاتا ۔ اگر وہ جہادی بے گناہوںکو قتل کرتے ہیں تو آپ جیسے لوگ آ کر صرف گناہگار کو قتل کریں)۔ کیا ایک اسامہ کی سزا پورے افغانستان کو ملے گی؟ یہ کہاں کا انصاف ہے؟؟ کیا صدام کے جرموں کی سزا پورے عراق کو ملے گی؟؟ کیا امن امن چلانے والوں نے ناگا ساکی پر بم نہیں برسائے؟؟ کیا انھوں نے ریڈ اندین کو ان کے ملک سے نہیں نکالا؟ کیا انھوں نے پاکستان کے مدرسے کے معصوم طالبعلموں پر بم نہیںبرساے؟ جس میں قرآن پاک کے ٹکرے بکھر گے۔
مجھے سمجھ نہی آتی کہ لوگ جہاد کا نام سن کر بدک کیوں جاتے ہیں (میںیہ جنرل بات کر رہا ہوں) کیا کبھی لوگوں نے جہادی نظریات کو جاننے کی کوشیش کی ہے؟؟؟ اللہ کی قسم کسی بے گنا کو نہیںمارنا چائیے اور نہ ہمارے پاس ثبوت ہے کہ مجاہدین بے گناہوں کو مارتے ہیں۔ کیا لوگوں کو قرآن کی واضح آیت نظر نہیں آتی کہ یہ کافر کبھی بھی خوش نہیںہوں گے جب تک تم ان کے دین کی پیروی نہ کرو۔
یاد رکھو! اگر غیر مسلموںنے دین کو قبول کرنا ہے تو ایسا ہی کریں جیسا کہ ہے۔ ان کے لیے ہم ایک فرض (جہاد) کا تو کیا ایک سنت کا بھی انکار نہیں کر سکتے۔ کاش کے ہم مسلمانوں نے سورہ انفال اور سورہ برات کو کبھی غور سے پڑھا ہوتا۔ یہ سورت واضح کہتی ہے کہ کافروں سے لڑو لیکن اگر وہ مسلمان ہو جائیں یا جزیہ دیں۔ یہ حکم تب ہے جب کے مسلمان دفاع کی حالت میںنہ ہوں اور مکمل آزادی میں ہوں۔ دیکھیں اگر اقدام میںجہاد کہ حکم ہے تو یہ کامن سنس ہے کہ دفاع میںہر حال میںجہاد فرض ہے۔ اگر ان امن امن کی رٹ لگانے والوں کو دفاع کے لیے آرمی کی ضرورت ہے تو کیا ہمارے دین کے دفاع کے لیے کیسی فوج کی ضرورت نہی؟
یاد رکھیں! نبی نے جو کام کیا وہ اخلاق ہے۔ جہاں نبی نے مسواک کی وہاں مسواک اخلاق ہے۔ جہاں نبی نے تلوار استمال کی، وہاں تلوار استمال کرنا اخلاق ہے۔ جو نبی اپنے تکلیفیںدینے والوں کو فتح مکہ کے موقع پر معاف کر رہا ہے، وہی نبی حکم دے رہا ہے کہ گستاخی کرنے والوں کو زندہ نہیںچھوڑنا۔ وہ گستاخ جو مکہ کے پردوں سے لپٹے ہوئے تھے کہ انھیں معاف کر دیا جائے گا، ان کی گردنیں اتار دی گئیں۔
یاد رکھیں! اللہ اپنے بندے سے ایک ماں سے زیادہ پیار کرتا ہے لیکن وہی اللہ کہ رہا ہے کہ ان کافروں سے لڑو جب تک کہ فتنہ نہ رہے۔ یہ بھی اللہ کی رحمت ہے ۔
جب کسی کو ناسور ہو تو ڈاکٹر کا اس ناسور کی کاٹنا باقی جسم کے لیے رحمت ہوتا ہے کہ باقی جسم نہ خراب ہو جائے۔ وہ اس داکٹر کا شکریہ بھی ادا کرتا ہے اور اسے پیسے بھی دیتا ہے حالانکہ وہ اس جسم سے پیار کرتے ہے اور اس کو کاٹنا نہیں چاہتا لیکن باقی جسم کو بچانے کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ ناسور کو کاٹ دیاجائے۔ اسی طرع اللہ کو بھی اپنے بندوں سے پیار ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ اس کے بندے جہنم میںجائیں لیکن باقی انسانیت کو بچانے کے لیے اس ناسور کو ختم کرنا ہوتا ہے کیونکہ اگر کافروں کے پاس طاقت ہو گی وہ فتنہ فساد کریں گے اور اس کے ذریعے باقی مسلمان گمرا ہوں گے (جیسا کہ آج کل ہے) اور کافروں کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی گمرا ہو کر جہنم میںجائیںگے۔ اس لیے اللہ رب العزت باقی انسانیت پر کرم کرتے ہوئے یہ حکم دیتے ہیں کہ ان کافروں کے پاس طاقت نہ رہنے دو۔
امید ہے کہ اس پوسٹ کو پڑنے والوںکو اتنا جواب تو مل جائے گا کہ جہاد کا حکم کیوں ہے۔