کیا خدا کو ہماری عبادت کی ضرورت ہے؟
عام طور پر یہ سوال اسلام کے تصور سے نا واقفیت کی بنیاد پر اٹھایا جاتا ہے۔ قرآن و حدیث میں بارہا مرتبہ یہ آ چکا ہے کہ اللہ کی ذات ہر قسم کی ضرورت سے پاک ہے ۔”اور جو شخص محنت کرتا ہے وہ اپنے ہی (نفع کے) لیے محنت کرتا ہے (ورنہ) خدا تعالیٰ کو (تو) تمام جہان والوں میں کسی کی حاجت نہیں.”(سوره العنکبوت آیت نمبر ٦)
لہذا خدا کو ہماری عبادت کی کوئ ضرورت نہیں ہے ، اسے ہماری عبادت سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوتا اور ہمارے عبادت نا کرنے سے بھی اسکی شان ، عظمت میں کوئی کمی نہیں آتی ۔ ہم خدا کی عبادت اس لیے کرتے ہیں کہ خدا نے اپنی حکمت سے ہمیں تخلیق ہی اس طرح کیا ہے کہ ہم اس کی عبادت کریں ، اور اس عبادت کو خدا نے ھمارے لئے جسمانی اور روحانی دونوں طرح سے فائدہ مند بنایا ھے۔
خدا نے ہمیں اپنی عبادت کے لیے کیوں پیدا کیا ؟
1۔خدا خود چونکہ سراپا اچھائی ھے لہذا وہ خود بھی اچھائی کو پسند کرتا ھے۔ چنانچہ ہر اچھا کام اسکی عبادت میں شمار ہوتا ہے اب جو اچھے کام کرے گا اسے اچھائی یعنی رب اور اسکی رحمت ملے گی ۔ مختصر یہ کہ خدا نے ھمیں اپنی عبادت کیلئے پیدا کیا کیونکہ وہ ھماری بھلائی چاھتاھے وہ یہ چاھتا ھے کہ ھم اسکی رحمت جنت کے حقدار بنیں ۔
2۔خدا کے بہترین ناموں اور صفات کا اظہار ہونا تھا اس لیے عبادت کرنے والی مخلوق کا تخلیق ہونا ناگزیر تھا. ایک آرٹسٹ ناگزیر طور پر آرٹ تخلیق کرتا ہے کیونکہ وہ اس کی فنکارانہ صفت کا اظہار ہوتا ہے ۔ چونکہ خدا معبود ہے اس لیے یہ ناگزیر تھا کہ اسکا اظہار بھی ہو ،اسکی ایسی مخلوق ہو جو اسکی عبادت کرتی ہو. یہ ناگزیریت ضرورت پر مبنی نہیں ہے بلکہ خدا کے نام اور صفات کا ایک لازمی اظہار اورمثال ہے.
ہمارا علم چونکہ محدود ہے اس لیے ہم کبھی بھی خدا کی حکمت کو مکمل طور پر سمجھنے کے قابل نہیں ہوسکتے۔ اگر ہم ایسا کرنے کے قابل ھو گئے تو یا تو ہم خدا بن جائیں گے یا خدا ھمارے جیسا تصور ھو گا۔ یہ دونوں صورتیں ناممکنات میں سے ہیں ۔ خدا نے اپنی دائمی حکمت کی وجہ سےہمیں ایسا پیدا کیا ہم اسکا مکمل کھوج اپنے علم سے نہیں لگا سکتے، خدا کو بس اتنا ہی سمجھنا ممکن ھے جتنا خود اس نے اپنے بارے میں بتایا۔ چنانچہ اب صورتحال یہ ہے کہ فرض کریں کہ آپ ایک چٹان کے کنارے پر کھڑے تھے اور کسی نے آپ کو نیچے سمندر میں دھکا دے دیا. سمندر کے پانی میں بہت سی شارک مچھلیاں موجود ہیں. تاہم جس نے آپ کو دھکا دیا، اسی نے آپ کو ایک نقشہ اور ایک آکسیجن ٹینک دیا جس سے آپ کو ایک خوبصورت جزیرے پر پہنچنے میں مدد ملے گی، جہاں آپ ہمیشہ آرام میں رہیں گے. اگر آپ ذہین ہیں تو آپ نقشہ کا استعمال کریں گے اور جزیرے تک با حفاظت پہنچنے کی کوشش کریں گے. تاہم اگر آپ اسی سوال پر پھنس گئے، تم نے مجھے یہاں پھینکا کیوں تھا؟ تو یا تو آپ کو شارک کھاجائے گی یا آکسیجن ختم ھونے پر آپ سانس بند ھونے کی وجہ سے مر جائیں گے. مسلمان کے لئےقرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نقشہ اور آکسیجن ٹینک ہیں. یہ ہمارے وسائل ہیں جو محفوظ طریقے سے زندگی گرازنے میں ھماری رہنمائی کرتے ھیں. ہمیں خدا کوجاننا،اس سے محبت کرنا اوراس کی اطاعت کرنا ہے ۔ ہمارے پاس اس پیغام کو نظر انداز کر کے خود کو نقصان پہنچانے کا اختیار ہے، یا اسے قبول کرکے خدا کی محبت اور رحمت کا حق دار ہونے کا. اب یہ ھماری صوابدید پر ھے کہ ھم کونسا رستہ اختیار کرتے ھیں۔