شمشاد
لائبریرین
آج ایک پرانا رسالہ 'اردو میگزین' ہاتھ لگ گیا تھا۔ ورق گردانی کرتے ہوئے فاروق قیصر صاحب کا " پُتلی مشاعرہ" بہت پسند آیا۔ آپ بھی پڑھیں اور لطف اٹھائیں۔
انکل سرگم : معزز قارئین، آج کا یہ پُتلی مشاعرہ آپ کی نذر کیا جاتا ہے۔ یہ مشاعرہ چونکہ اس اعلی سطح پہ منعقد کیا گیا ہے جو سطح عوام سے کئی ہزار فٹ بلند ہوتی ہے اس لیے اگر اس کا کوئی شعر آپ کے سر سے گزر جائے تو مائند نہ کیجیئے۔ محفل مشاعرہ کا میزبان ہونے کے ناطے سب سے پہلے میں اپنے اشعار پیش کروں گا۔ عرض کیا ہے :
سب سے پہلے میں وزیر تعلیم محترمہ انیسہ زیب طاہر خیلی صاحبہ سے درخواست کروں گا کہ اپنے تعلیمی کلام سے مشاعرے کا آغاز کریں۔
سرگم : انیسہ جی کے بعد مشاعرے کی پٹری پہ اپنا انجن دوڑائیں گے وزیر ریلوے جناب شیخ رشید صاحب۔
شیخ رشید : ایک پرانی اطلاع میں لپٹی نئی نظم پیش کرتا ہوں۔ نظم کا عنوان ہے " چلا گیا"۔
قاضی صاحب : شیخ صاحب آپ کو کسی نے غلط اطلاع پہنچائی ہے۔ سب موجود ہیں، گیا کوئی نہیں، اس لئے آپ اپنی نظم کا عنوان ڈش انفارمیشن رکھ لیں تو مناسب ہو گا۔
شیخ رشید : جناب آپ نے اگر مشاعرہ چلوانا ہے تو جو میں کہوں صرف اسے غور سے سنیے۔ عرض کیا ہے :
(جاری ہے ۔۔۔)
پُتلی مشاعرہ
انکل سرگم : معزز قارئین، آج کا یہ پُتلی مشاعرہ آپ کی نذر کیا جاتا ہے۔ یہ مشاعرہ چونکہ اس اعلی سطح پہ منعقد کیا گیا ہے جو سطح عوام سے کئی ہزار فٹ بلند ہوتی ہے اس لیے اگر اس کا کوئی شعر آپ کے سر سے گزر جائے تو مائند نہ کیجیئے۔ محفل مشاعرہ کا میزبان ہونے کے ناطے سب سے پہلے میں اپنے اشعار پیش کروں گا۔ عرض کیا ہے :
دو بار چمن مہکا دو بار بہار آئی
اس بار ہے منموہن اس بار واجپائی
دعوت پہ بلانا تو ملنے کا بہانہ ہے
بس دو ہی کھلاڑی ہیں باقی ہیں تماشائی
اس بار ہے منموہن اس بار واجپائی
دعوت پہ بلانا تو ملنے کا بہانہ ہے
بس دو ہی کھلاڑی ہیں باقی ہیں تماشائی
سب سے پہلے میں وزیر تعلیم محترمہ انیسہ زیب طاہر خیلی صاحبہ سے درخواست کروں گا کہ اپنے تعلیمی کلام سے مشاعرے کا آغاز کریں۔
مشیروں سے جو دھوکہ کھا رہی ہوں
منسٹر اب میں ہوتی جا رہی ہوں
وزارت کا نشہ پورا نہیں ہے
میں کیوں کرسی پہ سوتی جا رہی ہوں
محبت میری کیوں بٹنے لگی ہے
میں خلقت کی کیوں ہوتی جا رہی ہوں
نصاب علم ہے کس نے بنایا؟
جسے پڑھ کے میں روتی جا رہی ہوں
منسٹر اب میں ہوتی جا رہی ہوں
وزارت کا نشہ پورا نہیں ہے
میں کیوں کرسی پہ سوتی جا رہی ہوں
محبت میری کیوں بٹنے لگی ہے
میں خلقت کی کیوں ہوتی جا رہی ہوں
نصاب علم ہے کس نے بنایا؟
جسے پڑھ کے میں روتی جا رہی ہوں
سرگم : انیسہ جی کے بعد مشاعرے کی پٹری پہ اپنا انجن دوڑائیں گے وزیر ریلوے جناب شیخ رشید صاحب۔
شیخ رشید : ایک پرانی اطلاع میں لپٹی نئی نظم پیش کرتا ہوں۔ نظم کا عنوان ہے " چلا گیا"۔
قاضی صاحب : شیخ صاحب آپ کو کسی نے غلط اطلاع پہنچائی ہے۔ سب موجود ہیں، گیا کوئی نہیں، اس لئے آپ اپنی نظم کا عنوان ڈش انفارمیشن رکھ لیں تو مناسب ہو گا۔
شیخ رشید : جناب آپ نے اگر مشاعرہ چلوانا ہے تو جو میں کہوں صرف اسے غور سے سنیے۔ عرض کیا ہے :
میں پاڑٹی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا
جو چھوڑ گیا اس کو بھلاتا چلا گیا
جو روٹھ گیا اس کو منانا فضول تھا
جو مل گیا اسی کو ملاتا چلا گیا
پہنچوں گا کبھی میں بھی کسی شاہراہ پر
اس عزم سے میں سڑکیں بناتا چلا گیا
جو چھوڑ گیا اس کو بھلاتا چلا گیا
جو روٹھ گیا اس کو منانا فضول تھا
جو مل گیا اسی کو ملاتا چلا گیا
پہنچوں گا کبھی میں بھی کسی شاہراہ پر
اس عزم سے میں سڑکیں بناتا چلا گیا
(جاری ہے ۔۔۔)