کاشفی
محفلین
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
پڑی نظر جو مری تو شباب جھوم اٹھا
پڑا ہوا تھا جو اس پر نقاب جھوم اٹھا
قبول اس نے کیا جیسے ہی وہ سرخ گلاب
تو میں نے دیکھا خوشی سے گلاب جھوم اٹھا
لپک کے پھرتی سے شیطان کو مٹا ڈالا
فلک نے دیکھا کہ ساقب شہاب جھوم اٹھا
کھڑی تھی دیر سے کشتی تو جھیل تھی خاموش
چلائی جیسے ہی پتوار آب جھوم اٹھا
جو خواب خواب رہا وہ اداس تھا جاوید
بدل گیا جو حقیقت میں خواب جھوم اٹھا
از ڈاکٹر جاوید جمیل
پڑی نظر جو مری تو شباب جھوم اٹھا
پڑا ہوا تھا جو اس پر نقاب جھوم اٹھا
قبول اس نے کیا جیسے ہی وہ سرخ گلاب
تو میں نے دیکھا خوشی سے گلاب جھوم اٹھا
لپک کے پھرتی سے شیطان کو مٹا ڈالا
فلک نے دیکھا کہ ساقب شہاب جھوم اٹھا
کھڑی تھی دیر سے کشتی تو جھیل تھی خاموش
چلائی جیسے ہی پتوار آب جھوم اٹھا
جو خواب خواب رہا وہ اداس تھا جاوید
بدل گیا جو حقیقت میں خواب جھوم اٹھا