میر انیس
لائبریرین
آج پھر عزاداری کے دشمنوں نے بزدلی کا مظاہرہ کیا اور پہلے کراچی میں مولا علی کی شہادت کے سلسلے میں نکلنے والے جلوس پر بلا اشتعال فائرنگ کرکے اور بعد میں لاہور میں 3 دھماکے کرکے یہ ثابت کردیا کہ ابھی تک نہ تو ان لوگوں کے دل سے امام حسین علیہ السلام کی دشمنی ختم ہوئی ہے اور نہ مولا علی علیہ السلام کی۔ ابھی تک ہماری صفوں میں شمر اور ابنِ ملجم موجود ہیں ۔یہ نام نہاد مسلمان جو مشرکینِ مکہ سے بھی بد تر ہیں جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر کبھی مسجد میں اور کبھی جلوس میں اپنے ناپاک جسموں کو خود اپنے ہاتھوں سے جہنم رسید کرکے کتنی ہی عورتوں کو بیوہ اور بچوں کو یتیم کرتے ہیں ۔ یہ کیسا اسلام ہے یہ کہاں کی تبلیغ ہے کہ آج تک انکے ہاتھوں کبھی سینما میں یا کبھی شراب خانے یا جوئے کے اڈے پر نہ تو کبھی کوئی دھماکہ ہوا نہ ہی کوئی خود کش حملہ آور وہاں پھٹا۔ پر ہم پھر بھی بلند حوصلہ ہیں اگر یہ دھماکے شیعہ سنی فساد پھیلانے کی سازش ہے تو ہم ایک ہیں اور جسطرح کراچی میں عاشورہ اور چہلم کے دھماکوں کے بعد سوائے تھوڑی دیر کے فطری جذبات کے ہم نے مثالی اتحاد برقرار رکھا اسی طرح ہم اب بھی رکھیں گے ۔ پر میری اپنے سنی بھائیوں سے یہ اپیل ضرور ہے کہ وہ اتنے سالوں سے اپنی صفوں میں کافر کافر کے نعرے بلند ہوتے دیکھ رہیں ہیں جسکا نتیجہ ہمیں آج بھگتنا پڑ رہا ہے پر للہ اب اسکو روکیئے اور یہ نفرتیں اپنے ہاتھوں سے خود ختم کریں ان لوگوں پر کڑی نظر رکھیں جو فسادی تقاریر کرتے ہیں اور نعرے لگواتے ہیں اگر آپ نے انکو اپنی صفوں سے نہیں نکالا تو پھر ہوسکتا ہے بہت دیر ہوجائے۔ باقی یقین کریں ہم ان دھماکوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔آخر میں دھماکہ کرنے والوں کو میراپیغام
تم ظلم کی حد کو پار کرو
ہم صبر کا دامن تھامتے ہیں
تم لاکھ دھماکے ہم پر کرو
ہم خون بہانا جانتے ہیں
تم آئو ہم کو قتل کرو
ہم لاشیں اٹھانا جانتے ہیں
ہے جان ہماری قرضِ حسین(ع)
یہ جان تو ہم کو دینی ہے
تم کتنے حسینی مارو گے
یہ ساری قوم حسینی ہے
تم ظلم کی حد کو پار کرو
ہم صبر کا دامن تھامتے ہیں
تم لاکھ دھماکے ہم پر کرو
ہم خون بہانا جانتے ہیں
تم آئو ہم کو قتل کرو
ہم لاشیں اٹھانا جانتے ہیں
ہے جان ہماری قرضِ حسین(ع)
یہ جان تو ہم کو دینی ہے
تم کتنے حسینی مارو گے
یہ ساری قوم حسینی ہے