شجر پر چڑھ کر اگر ایک سیلفی بنا لیتے تو یادگار ہوتی اور شاید سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہو جاتیدفتر کے راستے میں اک آم کا شجر ہے
چڑھ چڑھ کے اس پہ اب تو لنگور ہو گیا ہوں
کردار عارضی ہے
میرا تعلق اینٹی سیلفی گروپ سے ہے.شجر پر چڑھ کر اگر ایک سیلفی بنا لیتے تو یادگار ہوتی اور شاید سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہو جاتی
تو فوٹوگرافر کو ساتھ لے جائیںمیرا تعلق اینٹی سیلفی گروپ سے ہے.
باقی کا قصہ بھی بغیر سینسر بیان کریں (شاعری میں)دفترکے راستے میں اک آم کا شجر ہے
چڑھ چڑھ کے اس پہ اب تو لنگور ہو گیا ہوں
کھاتا تھا میں مزے سے شاخوں پہ بیٹھ کر آم
مالی نے جب سے دیکھا، مفرور ہو گیا ہوں
آپ کی خواہش پر پہلے جو مصرع ہوا تھا اس کے ساتھ مصرع لگا کر شعر اور قصہ مکمل کرتے ہیں.باقی کا قصہ بھی بغیر سینسر بیان کریں (شاعری میں)
واہاکمل زیدی کے عشق کے نام
آموں کی خوشبؤوں نے گمراہ کر دیا ہے
پھر اپنے آپ سے میں مجبور ہوگیا ہوں
چونسی ہو یا ہو چونسہ،خوشبو تو ایک سی ہے
چونسے کی الفتوں میں مشہور ہوگیا ہوں
بازار میں سنا ہے پھیلی ہیں ان کی باتیں
بس نام سن کے ہی میں مسرور ہوگیا ہوں
انور رٹول بھی ہے چونسہ بھی مل گیا ہے
دونوں ملے خزانے، مغرور ہو گیا ہوں
ہاہاہاآموں کا منتظر ہوں، امچور ہو گیا ہوں
کنجوسی کریں گے تو شامت تو آنی ہی ہے وارث بھائیمیں آج صبح اپنی بیوی کو لے کر بچوں کے اسکول گیا تھا، راستے میں اُس نے 'آم' دیکھ لیے، بس میری تو شامت ہی آ گئی۔ پہلا سوال تو یہ تھا کہ تم نے اب تک مجھ سے چھپایا کیوں ہوا تھا کہ آم آ گئے ہیں۔ لو بھلا، یہ کوئی میرا دوسرا نکاح تھا جو میں اُس سے چھپا کر رکھتا، اللہ اکبر
ہاہاہادفتر کے راستے میں اک آم کا شجر ہے
چڑھ چڑھ کے اس پہ اب تو لنگور ہو گیا ہوں
کردار عارضی ہے
کنجوسی کیا، اُسے لاکھ سمجھایا کہ ابھی اچھی کوالٹی کے کھانے والے نہیں مگر۔۔۔۔۔۔۔افسوسکنجوسی کریں گے تو شامت تو آنی ہی ہے وارث بھائی
خوشی ہوئی اس بات سےمیرا تعلق اینٹی سیلفی گروپ سے ہے.
آپ کی خواہش پر پہلے جو مصرع ہوا تھا اس کے ساتھ مصرع لگا کر شعر اور قصہ مکمل کرتے ہیں.
دفتر کے راستے میں اک آم کا شجر ہے
چڑھ چڑھ کے اس پہ اب تو لنگور ہو گیا ہوں
کھاتا تھا میں مزے سے شاخوں پہ بیٹھ کر آم
مالی نے جب سے دیکھا، مفرور ہو گیا ہوں
تب سے ہے ایک حسرت، کوئی مجھے کھلا دے
آموں کا منتظر ہوں، امچور ہو گیا ہوں
ابھی احساس ہوا کہ دفتر کی عمر تک پہنچتے پہنچتے انسان تھوڑا میچور ہو جاتا ہے. لہذا اسے کالج سے بدل دیتا ہوں.دفتر کے راستے میں اک آم کا شجر ہے
چڑھ چڑھ کے اس پہ اب تو لنگور ہو گیا ہوں
کھاتا تھا میں مزے سے شاخوں پہ بیٹھ کر آم
مالی نے جب سے دیکھا، مفرور ہو گیا ہوں
تب سے ہے ایک حسرت، کوئی مجھے کھلا دے
آموں کا منتظر ہوں، امچور ہو گیا ہوں
یہ تو اب آپ زیدی صاحب کا دل رکھنے کے لیے ایسا کہہ رہے ہیںابھی احساس ہوا کہ دفتر کی عمر تک پہنچتے پہنچتے انسان تھوڑا میچور ہو جاتا ہے. لہذا اسے کالج سے بدل دیتا ہوں.
عشق کسی بھی عمر میں ہو، لڑکوں والے کام کرا ہی لیتا ہے۔ اب آپ کا جو راز تاریخ کا حصہ بن گیا ہے اسے ایسے ہی رہنے دیں۔ابھی احساس ہوا کہ دفتر کی عمر تک پہنچتے پہنچتے انسان تھوڑا میچور ہو جاتا ہے. لہذا اسے کالج سے بدل دیتا ہوں.
کنجوسی کیا، اُسے لاکھ سمجھایا کہ ابھی اچھی کوالٹی کے کھانے والے نہیں مگر۔۔۔۔۔۔۔افسوس
بُھولا جو آم لانا، بیوی نے کھولا تھانہ
مر مٹ گیا ہوں لو جی مغفور ہو گیا ہوں
دنیا کی 'نار' سے جی، اللہ ہمیں بچائے
کیا کیا نہ کرشمےسب آموں نے ہیں دکھائے
ناری نے کی لڑائی، والنور ہو گیا ہوں