ابوشامل
محفلین
یہ ”بزرگ“ آپ نے مذاقاً کہا ہے نا؟شکریہ جناب۔ بزرگوں کی رائے پڑھنے کا ایک الگ ہی مزا ہوتا ہے۔
یہ ”بزرگ“ آپ نے مذاقاً کہا ہے نا؟شکریہ جناب۔ بزرگوں کی رائے پڑھنے کا ایک الگ ہی مزا ہوتا ہے۔
ارے نہیں حضرت. بزرگوں سے مذاق کرنے کی جرات کہاں ہے مجھ ناتواں میں.یہ ”بزرگ“ آپ نے مذاقاً کہا ہے نا؟
آہا
لاجواب
بہت خوب
ہاہاہا۔۔۔ لاجواب کر دیاارے نہیں حضرت. بزرگوں سے مذاق کرنے کی جرات کہاں ہے مجھ ناتواں میں.
بہت شکریہ بڑے بھائی۔اچھی غزل ہے مزمل۔ داد قبول کیجئے!
بہت خوب
بزرگوں میں بھی ایک بچہ پوشیدہ ہوتا ہے اور مجھے تو اب بھی کبھی کبھی گمان ہوتا ہے کہ کوئی بزرگ، جہاندیدہ، گھاگ قسم کا شاعر یہاں ایک نوجوان کا اوتار لگائے ہم سب بوڑھوں سے مذاق کر رہا ہے بچہ بن کرارے نہیں حضرت. بزرگوں سے مذاق کرنے کی جرات کہاں ہے مجھ ناتواں میں.
بزرگوں میں بھی ایک بچہ پوشیدہ ہوتا ہے اور مجھے تو اب بھی کبھی کبھی گمان ہوتا ہے کہ کوئی بزرگ، جہاندیدہ، گھاگ قسم کا شاعر یہاں ایک نوجوان کا اوتار لگائے ہم سب بوڑھوں سے مذاق کر رہا ہے بچہ بن کر
اب دیکھ رہا ہوں، اچھی غزل ہے بسمل۔
آئی جب بلبل چمن پر نغمہ گانے کے لئےدستِ برگِ گل اٹھے تالی بجانے کے لئےابروئے خم دار انکے خوں بہانے کے لئےاور دزدیدہ نظر ہے دل چرانے کے لئےآنکھ دی تو دی مجھے آنسو بہانے کے لئےیا الٰہی دل دیا تو غم اٹھانے کے لئےاب جمے گا رنگ اب گل پر بہار آجائے گیآگئی بلبل چمن پر چہچہانے کے لئےمیں سمجھتا ہوں کے یہ بھی اک جفا کرتے ہو تمغیر سے ملتے ہو میرا دل دکھانے کے لئےنیم بسمل چھوڑ کر جاتے ہو تم افسوس ہےسخت جاں کو کم سنی کے دن گنانے کے لئےہے پسینہ گل پے اے بلبل تری فریاد سےکہتے ہیں اہلِ چمن شبنم چھپانے کے لئےانکے کشتے بن کے بلبل چونچ میں لے لینگے گلتربتوں پر گل وہ لائیں تو چڑھانے کے لئےشام ہوتی ہے چلو گھر جاؤ اٹھو رو چکےقبر پر کیوں آگئے ٹسوے بہانے کے لئےبار خاموشی کا بسمؔل سے کب اٹھے گا بتوںڈھونڈلو مزدور کوئی بوجھ اٹھانے کے لئے
دھاگے کے عنوان اور آپ کے تخلص سے ایک شعر یاد آیا
نیم بسمل چھوڑ کر جاتا ہے اے قاتل کہاں
کام پورا کر کہ باقی اک رگِ جاں اور ہے
پتہ نہیں کس کا ہے، جاننے میں کچھ مدد کیجئے گا؟
کوئی بات نہیں، تلاش کرتے ہیں، توجہ کے لئے ممنون ہوں۔یہ شعر میں نے بھی سن تو ہے البتہ شاعر کا نام میرے علم میں بھی نہیں ہے۔ افسوس!!