محمد علم اللہ
محفلین
"سیکولر" لفظ کی آڑ میں جتنا ہمارے سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کے نام پر اپنی روٹیاں سیکیں اور ان کا استحصال کیا ہے! شاید کسی اور نےنہیں!!
پھر "موسم بہار" آ رہا ہے۔
دو ہزار چودہ کے انتخابات کا ۔
جی ہاں !!آرہی ہے وہ گھڑی جب قسم قسم کے وعدے کیے اور، سبز باغ دکھائے جائیں گے۔
تازہ تازہ سیکولر پوسٹر چھاپے جائیں گے!! مذہب وسیکولرزم کے نئے قصیدے گائے اور من گھڑت قصے بیان کئے جائیں گے!!
ڈرایا دھمکایا جائے گا، خون خرابے سے تر منظر دکھائے جائیں گے!! اپنے آپ کو پاک صاف ثابت کرنے کی ریس لگے گی!
کسی کو سچر کمیٹی کی رپورٹ یاد آئے گی، توکسی کو مشرا کمیشن ،کسی کو علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار ،تو کسی کو مسلم نوجوانوں کی بے جا گرفتاریاں،کوئی بابری مسجد کا رونا روئے گا تو کوئی مالیگاوں ،حیدر آباد اور دہلی کے بم دھماکوں کا۔تو کوئی ان سب سے آگے بڑھ کر مسلمانوں کو اقتدار میں آتےہی ریزرویشن کی بوری کھول دینے کا لالچ دے گا!!
سب سے ہٹ کر ایک دلربا موسیقی بی جے پی، بجرنگ دل اور آر۔ایس۔ایس کو چھوڑ کر سب بجائیں گےوہ ہے گجرات کے فسادات کا !!
تمام ہتھکنڈے اختیار کئے جائیں گے، نہ جانے کس چارے سے مچھلی پھنس جائے!! اور مچھلی کو بھی پتا ہے کہ اسے پھنسنا ہی۔ہے!!
اور کوئی راستہ بھی تو نہیں!!
اور "بالی وڈ " فلموں کی طرح ایک بار پھر ان پارٹیوں کی " ہیپی انڈنگ " ہو جائے گی!!
کیا کیجیے گا؟
کچھ کیجیے گا ؟ تو بتائیے نا!
یا
یا پھر ۔۔۔
بانسری والے بانسری بجاتے رہیں گے۔ اور بانسری کی دھن میں اپنا آپا بھول چکے چوہے یکے بعد دیگرےدریا میں کودتے چلے جائیں گے۔
یا پھر صیاد یونہی دام بچھاتا رہے گا اور پرندے آآ کر پھنستے رہیں گے۔
سیاسی پارٹیوں کی اپنی اپنی بساط بچھتی رہیں گی اور مچھلیاں یوں ہی پھنستی رہیں گی!!
جنابابن سعیدصاحب
جناب شوکت پرویزصاحب
جنابالف عینصاحب
جناب فارقلیط رحمانیصاحب
جناب عبدالحسیبصاحب
جناب اشرف علی بستویصاحب
پھر "موسم بہار" آ رہا ہے۔
دو ہزار چودہ کے انتخابات کا ۔
جی ہاں !!آرہی ہے وہ گھڑی جب قسم قسم کے وعدے کیے اور، سبز باغ دکھائے جائیں گے۔
تازہ تازہ سیکولر پوسٹر چھاپے جائیں گے!! مذہب وسیکولرزم کے نئے قصیدے گائے اور من گھڑت قصے بیان کئے جائیں گے!!
ڈرایا دھمکایا جائے گا، خون خرابے سے تر منظر دکھائے جائیں گے!! اپنے آپ کو پاک صاف ثابت کرنے کی ریس لگے گی!
کسی کو سچر کمیٹی کی رپورٹ یاد آئے گی، توکسی کو مشرا کمیشن ،کسی کو علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار ،تو کسی کو مسلم نوجوانوں کی بے جا گرفتاریاں،کوئی بابری مسجد کا رونا روئے گا تو کوئی مالیگاوں ،حیدر آباد اور دہلی کے بم دھماکوں کا۔تو کوئی ان سب سے آگے بڑھ کر مسلمانوں کو اقتدار میں آتےہی ریزرویشن کی بوری کھول دینے کا لالچ دے گا!!
سب سے ہٹ کر ایک دلربا موسیقی بی جے پی، بجرنگ دل اور آر۔ایس۔ایس کو چھوڑ کر سب بجائیں گےوہ ہے گجرات کے فسادات کا !!
تمام ہتھکنڈے اختیار کئے جائیں گے، نہ جانے کس چارے سے مچھلی پھنس جائے!! اور مچھلی کو بھی پتا ہے کہ اسے پھنسنا ہی۔ہے!!
اور کوئی راستہ بھی تو نہیں!!
اور "بالی وڈ " فلموں کی طرح ایک بار پھر ان پارٹیوں کی " ہیپی انڈنگ " ہو جائے گی!!
کیا کیجیے گا؟
کچھ کیجیے گا ؟ تو بتائیے نا!
یا
یا پھر ۔۔۔
بانسری والے بانسری بجاتے رہیں گے۔ اور بانسری کی دھن میں اپنا آپا بھول چکے چوہے یکے بعد دیگرےدریا میں کودتے چلے جائیں گے۔
یا پھر صیاد یونہی دام بچھاتا رہے گا اور پرندے آآ کر پھنستے رہیں گے۔
سیاسی پارٹیوں کی اپنی اپنی بساط بچھتی رہیں گی اور مچھلیاں یوں ہی پھنستی رہیں گی!!
جنابابن سعیدصاحب
جناب شوکت پرویزصاحب
جنابالف عینصاحب
جناب فارقلیط رحمانیصاحب
جناب عبدالحسیبصاحب
جناب اشرف علی بستویصاحب