پھر وہی ضد کہ ہر اک بات بتانے لگ جائیں ۔۔۔۔۔ نوید صادق

نوید صادق

محفلین
غزل

پھر وہی ضد کہ ہر اک بات بتانے لگ جائیں
اب تو آنسو بھی نہیں ہیں کہ بہانے لگ جائیں

تیری تکریم بھی لازم ہے شبِ اوجِ وصال
پر یہ ڈر ہے کہ یہ لمحے نہ ٹھکانے لگ جائیں

کچھ نمو کے بھی تقاضے ہیں سرِ کشتِ خیال
ورنہ ہم لوگ تو بس خاک اُڑانے لگ جائیں

ایک لمحے کی ملاقات کے خاموش سفر!
ان کہے لفظ نہ اب شور مچانے لگ جائیں

وہ رفاقت، وہ فسانہ، وہ تماشا، وہ خلوص
کوئی عنوان تلاشیں تو زمانے لگ جائیں

ہم سمجھتے ہیں ستم زاد قبیلوں کو نوید
پیڑ سرسبز، گھنا ہو تو گرانے لگ جائیں

(نوید صادق)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دسمبر 1996ء
-------------------------------------------------------------------------------
احباب کی کڑی آراء کا انتظار رہے گا۔
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! انتہائی خوبصورت کلام ہے۔ مبارک باد قبول ہو جناب۔
ذیل کے اشعار تو اپنی مثال آپ ہیں:
ایک لمحے کی ملاقات کے خاموش سفر!
ان کہے لفظ نہ اب شور مچانے لگ جائیں

وہ رفاقت، وہ فسانہ، وہ تماشا، وہ خلوص
کوئی عنوان تلاشیں تو زمانے لگ جائیں

نوید صاحب! "بہانے لگ جائیں" کا محاورہ سمجھ نہیں آیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
"کڑی آرا" تو بھائی میں نے جانتا، ہاں اچھے اشعار کی تعریف ضرور کرتا ہوں، سو بہت داد قبول کیجیئے! سبھی اشعار لا جواب ہیں، مقطع بھی انتہائی خوبصورت ہے! لا جواب!
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت خوب نوید صاحب، پوری غزل ہی کمال کی ہے مگر درج ذیل اشعار نے من موہ لیا،


ایک لمحے کی ملاقات کے خاموش سفر!
ان کہے لفظ نہ اب شور مچانے لگ جائیں

وہ رفاقت، وہ فسانہ، وہ تماشا، وہ خلوص
کوئی عنوان تلاشیں تو زمانے لگ جائیں
ہم سمجھتے ہیں ستم زاد قبیلوں کو نوید
پیڑ سرسبز، گھنا ہو تو گرانے لگ جائیں
واہ واہ کیا غضب کے اشعار ہیں، واہ
 

الف عین

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے۔ اور "لگ جائیں‘ کا درست بین الاقوامی استعمال (؟) ہے۔
فاتح۔۔ یہ بہانہ کیا اسم سمجھ رہے تھے بمعنی حیلہ۔۔۔۔ نہیں، یہاں فعل ہی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
اعجاز صاحب!‌بہت بہت شکریہ!‌
بس اب میری موت واقع ہوا ہی چاہتی ہے کہ دماغی موت (brain death) تو واقع ہو چکی۔ میں نے کم از کم آدھا گھنٹا سوچا کہ بہانے (حیلے) لگنا کیسے استعمال ہو سکتا ہے۔:(
حد ہو گئی جہالت کی بھی!
نوید صاحب! بندہ دست بستہ معافی کا خواستگار ہے۔
 

آصف شفیع

محفلین
نوید صاحب، بہت خوب۔ آپ نے پرانی یادیں تازہ کر دیں۔ آپ کی اور ادریس بابر کی غزل کے بعد ہی میں اس زمین میں غزل کہی تھی۔
 

نوید صادق

محفلین
نوید صاحب، بہت خوب۔ آپ نے پرانی یادیں تازہ کر دیں۔ آپ کی اور ادریس بابر کی غزل کے بعد ہی میں اس زمین میں غزل کہی تھی۔
آصف! یادیں۔ واقعی!!
آپ کی اس بات سے مجھے بھی بہت کچھ یاد آ گیا۔
اس زمین میں ملتان میں طرحی مشاعرہ ہوا تھا۔ غالبا’’ مسکین حجازی مرحوم کی یاد میں
وہ اگر پرسشِ احوال کو آنے لگ جائیں
بے بسی ، ہم ترا تہوار منانے لگ جائیں
(مسکین حجازی)

کیا کیا غزلیں سامنے آئی تھیں۔ لیکن میرے لئے یہ مسئلہ کبھی حل نہ ہوا کہ مسکین مرحوم نے غزل پہلے کہی تھی کہ رام ریاض نے
رام کا مطلع یوں ہے
ہم ترے غم میں اگر سوگ منانے لگ جائیں
دربدر آگ پھرے شہر ٹھکانے لگ جائیں
ان کو اتنے توپروبال مہیا کر دے
یہ پکھیرو مری آواز پہ آنے لگ جائیں۔
خیر!!
بیدل حیدری کی غزل بھی کمال ہے۔ لیکن یہ بعد کی ہے۔

جب یہ لہریں تری تصویر بنانے لگ جائیں
میری آنکھیں مجھے دریا میں بہانے لگ جائیں

مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ دسمبر 96ء کی رات میں ، ادریس بابر، رحمان حفیظ،عباس تابش، اشفاق ناصر کے ہاں بیٹھے تھے۔ وہاں ادریس نے اپنی غزل سنائی، اسی زمین میں، پھر تابش صاحب نے اپنی غزل سنائی۔
تابش کا ایک شعر
یہ بھی ممکن ہے کوئی روکنے والا ہی نہ ہو
یہ بھی ممکن ہے یہاں مجھ کو مانے لگ جائیں

ادریس کا ایک شعر
نہ سہی دل، کوئی ویران سی البم ہی سہی
جس میں سب خواب نئے اور پرانے لگ جائیں

واپسی پر ہمیں بہت دیر ہو گئی۔ نتیجتا" سٹیشن سے یونیورسٹی تک پیدل آنا پڑا۔ جب یونیورسٹی پہنچے تو میں نے کہا، حفیظ صاحب!! ایک مطلع ہوا ہے۔
پھر وہی ضد کہ ہر اک بات بتانے لگ جائیں
اب تو آنسو بھی نہیں ہیں کہ بہانے لگ جائیں

انہوں نے حوصلہ افزائی کی تو باقی اشعار بھی ہو گئے۔
ویسے اوپر کے تمام اشعار میرے حافظے میں بجلی کی طرح کوندے ہیں۔ کوشش کروں گا کہ اس زمیں میں کہی گئ غزلیں ڈھونڈوں اور اپلوڈ کر دوں۔
تابش ، بیدل، رام ریاض اور ادریس کی غزلیں تو مجھے اپنے گھر سے ہی مل جائیں گی۔

اعجاز بھائی!
خالد احمد صاحب ہر مہینے طرحی مشاعرہ کرواتے ہیں۔بعدازاں یہ غزلیں ماہنامہ بیاض کی زینت بنتی ہیں۔ میں نے ان سے اجازت لے لی ہے ۔یہ طرحی غزلیں محفل مین بھی لگ جایا کریں گی۔
کیسا ہے؟؟
 

نوید صادق

محفلین
اعجاز صاحب!‌بہت بہت شکریہ!‌
بس اب میری موت واقع ہوا ہی چاہتی ہے کہ دماغی موت (brain Death) تو واقع ہو چکی۔ میں نے کم از کم آدھا گھنٹا سوچا کہ بہانے (حیلے) لگنا کیسے استعمال ہو سکتا ہے۔:(
حد ہو گئی جہالت کی بھی!
نوید صاحب! بندہ دست بستہ معافی کا خواستگار ہے۔
بھیا!
میں نے اسی لئے آپ کے سوال کا جواب نہ دیا تھا کہ وقت کے ساتھ خود ہی سمجھ جائیں گے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت غزل ہے نوید صاحب۔ اور اسے زمین میں آپ نے دوسرے شعرا کے اشعار پوسٹ کئے ہیں وہ بھی کمال ہیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ اس زمین کا ہی کمال ہے کہ ایسے اچھے اشعار وارد ہوتے ہیں۔ واہ بہت خوب! :)
 

فاتح

لائبریرین
بھیا!
میں نے اسی لئے آپ کے سوال کا جواب نہ دیا تھا کہ وقت کے ساتھ خود ہی سمجھ جائیں گے۔

محبت ہے آپ کی جناب۔
ویسے میں اب تک حیرت میں ہوں کہ اس قدر سامنے کی بات تھی اور میرے ذہن میں آ کر ہی نہ دیا کہ یہ "آنسو بہانا"کا محاورہ ہے۔ نجانے کیوں میں اتنی دور کی کوڑی لایا کہ اسے بہانے بمعنی حیلے لیتا رہا۔ میں شرمندہ ہوں۔
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ! انتہائی خوبصورت کلام ہے۔ مبارک باد قبول ہو جناب۔
ذیل کے اشعار تو اپنی مثال آپ ہیں:
ایک لمحے کی ملاقات کے خاموش سفر!
ان کہے لفظ نہ اب شور مچانے لگ جائیں

وہ رفاقت، وہ فسانہ، وہ تماشا، وہ خلوص
کوئی عنوان تلاشیں تو زمانے لگ جائیں

نوید صاحب! "بہانے لگ جائیں" کا محاورہ سمجھ نہیں آیا۔

صاحب یہاں ’’ بہانے ‘‘ کا لفظ ’’ بگنے ‘‘ کے معنو ں میں ہے ۔:rollingonthefloor: :dancing:
ویسے آپ کا سکھایا ہوا گر آپ پر ۔۔۔ ان اشعار کی تشریح بھی فرمادیں لگے ہاتھوں ۔۔ (یہاں ’’لگے ہاتھوں ‘‘ بھی محاورہ ہے) :rollingonthefloor:
میں منتظر ہوں آپ کی ’’ تشریح کا ‘‘:notworthy:
 

مغزل

محفلین
نوید بھائی رسید حاضر ، کہ بجلی عنقا ہے جونہی بحال ہوئی بندہ قدم بوسی کو حاضر ہوگا۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
پھر وہی ضد کہ ہر اک بات بتانے لگ جائیں
اب تو آنسو بھی نہیں ہیں کہ بہانے لگ جائیں

تیری تکریم بھی لازم ہے شبِ اوجِ وصال
پر یہ ڈر ہے کہ یہ لمحے نہ ٹھکانے لگ جائیں

کچھ نمو کے بھی تقاضے ہیں سرِ کشتِ خیال
ورنہ ہم لوگ تو بس خاک اُڑانے لگ جائیں

ایک لمحے کی ملاقات کے خاموش سفر!
ان کہے لفظ نہ اب شور مچانے لگ جائیں

وہ رفاقت، وہ فسانہ، وہ تماشا، وہ خلوص
کوئی عنوان تلاشیں تو زمانے لگ جائیں

ہم سمجھتے ہیں ستم زاد قبیلوں کو نوید
پیڑ سرسبز، گھنا ہو تو گرانے لگ جائیں




میں جواب دینے کے لیے شعر منتخب کر رہا تھا کہ ایک ایک کرتے کرتے پوری غزل ہی منتخب کر لی سر بہت خوب کیا بات ہے مجھے تو ساری غزل ہی بہت پسند آئی جزاک اللہ بہت پیاری غزل ہے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
صاحب یہاں ’’ بہانے ‘‘ کا لفظ ’’ بگنے ‘‘ کے معنو ں میں ہے ۔:rollingonthefloor: :dancing:
ویسے آپ کا سکھایا ہوا گر آپ پر ۔۔۔ ان اشعار کی تشریح بھی فرمادیں لگے ہاتھوں ۔۔ (یہاں ’’لگے ہاتھوں ‘‘ بھی محاورہ ہے) :rollingonthefloor:
میں منتظر ہوں آپ کی ’’ تشریح کا ‘‘:notworthy:



میں تشریح کرنے والا تھا لیکن آپ کا یہ مراسلہ دیکھا تو چپ ہو گیا کہ آپ نے تو فاتح صاحب کو کہہ دیا ہے اب ان کا انتظار کررہا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ نوید۔۔۔ کیا ماہنامہ بیاض آن لائن ہے۔۔ یا کیا جا سکتا ہے۔۔۔ جب بھی مجھے علم ہوتا ہے کہ کسی دوست کی کسی رسالے یا کتاب تک پہنچ ہے تو میرا ذہن فورا اس کی سافٹ کاپی کی طرف جاتا ہے۔۔ اس کا مواد ’سمت‘ میں شامل کرنے یا اس کا انتخاب بطور ای بک شائع کرنے کا خیال آ جاتا ہے۔
 

نوید صادق

محفلین
شکریہ نوید۔۔۔ کیا ماہنامہ بیاض آن لائن ہے۔۔ یا کیا جا سکتا ہے۔۔۔ جب بھی مجھے علم ہوتا ہے کہ کسی دوست کی کسی رسالے یا کتاب تک پہنچ ہے تو میرا ذہن فورا اس کی سافٹ کاپی کی طرف جاتا ہے۔۔ اس کا مواد ’سمت‘ میں شامل کرنے یا اس کا انتخاب بطور ای بک شائع کرنے کا خیال آ جاتا ہے۔

بیاض آن لائن نہیں ہے۔ میں خالد صاحب سے بات کر کے دیکھوں گا لیکن ابھی نہیں۔ فی الحال طرحی غزلوں والا سیکشن ہی اٹھایا کریں گے۔
افسانہ کا سیکشن میں سمت میں جلد ہی مضبوط کروا دونگا۔

آپ کو افسانےملا کریں گے انشاء اللہ۔
 

الف عین

لائبریرین
نوید ایک غیر متعلق بات یہاں کہہ دوں۔
ذرا لائبریری فورم کا فارم بھر دیں تاکہ آپ کو بھی لائبریری کا ممبر بنایا جا سکے۔ در اصل اس کا احساس یوں ہوا کہ شکریہ کے خانے میں سب گلابیوں کے بیچ تمہارے نام کی نیلاہت اچھی نہیں لگ رہی ہے۔ یوں بھی تم لائبریری کے قابلِ فخر رکن رہے ہو۔
 
Top