فرخ منظور
لائبریرین
بہت عرصے سے ایک غزل کی تلاش تھی اور اس غزل کا صرف ایک شعر سن رکھا تھا۔ حیرت انگیز طور پر وہ غزل اعجاز عبید صاحب کی برقی کتابوں کی سائٹ سے دستیاب ہوئی ۔ بشکریہ اعجاز عبید صاحب وہ غزل یہاں نقل کر رہا ہوں۔
پھر وہی ہم ہیں وہی تیشۂ رسوائی ہے
دودھ کی نہر تو پرویز کے کام آئی ہے
اپنا مسلک ہی نہیں زخم دکھاتے پھرنا
جانتا ہوں کہ ترے پاس مسیحائی ہے
سانحہ پھر کوئی بستی میں ہوا ہے شاید
شام روتی ہوئی جنگل کی طرف آئی ہے
صبح دم دل کے دریچوں میں پہ یہ ہلکی دستک
دیکھ تو بادِ صبا کس کی خبر لائی ہے
کچھ تو ہم مائل گریہ تھے بڑی مدت سے
کچھ تری یاد بڑی دیر کے بعد آئی ہے
دور اڑتے ہیں فضاؤں میں پرندے عامر
میری کشتی کسی ساحل کے قریب آئی ہے
(مقبول عامر)
پھر وہی ہم ہیں وہی تیشۂ رسوائی ہے
دودھ کی نہر تو پرویز کے کام آئی ہے
اپنا مسلک ہی نہیں زخم دکھاتے پھرنا
جانتا ہوں کہ ترے پاس مسیحائی ہے
سانحہ پھر کوئی بستی میں ہوا ہے شاید
شام روتی ہوئی جنگل کی طرف آئی ہے
صبح دم دل کے دریچوں میں پہ یہ ہلکی دستک
دیکھ تو بادِ صبا کس کی خبر لائی ہے
کچھ تو ہم مائل گریہ تھے بڑی مدت سے
کچھ تری یاد بڑی دیر کے بعد آئی ہے
دور اڑتے ہیں فضاؤں میں پرندے عامر
میری کشتی کسی ساحل کے قریب آئی ہے
(مقبول عامر)