پھر وہی ہم ہیں وہی تیشۂ رسوائی ہے ۔ مقبول عامر

فرخ منظور

لائبریرین
بہت عرصے سے ایک غزل کی تلاش تھی اور اس غزل کا صرف ایک شعر سن رکھا تھا۔ حیرت انگیز طور پر وہ غزل اعجاز عبید صاحب کی برقی کتابوں کی سائٹ سے دستیاب ہوئی ۔ بشکریہ اعجاز عبید صاحب وہ غزل یہاں نقل کر رہا ہوں۔


پھر وہی ہم ہیں وہی تیشۂ رسوائی ہے
دودھ کی نہر تو پرویز کے کام آئی ہے

اپنا مسلک ہی نہیں زخم دکھاتے پھرنا
جانتا ہوں کہ ترے پاس مسیحائی ہے

سانحہ پھر کوئی بستی میں ہوا ہے شاید
شام روتی ہوئی جنگل کی طرف آئی ہے

صبح دم دل کے دریچوں میں پہ یہ ہلکی دستک
دیکھ تو بادِ صبا کس کی خبر لائی ہے

کچھ تو ہم مائل گریہ تھے بڑی مدت سے
کچھ تری یاد بڑی دیر کے بعد آئی ہے

دور اڑتے ہیں فضاؤں میں پرندے عامر
میری کشتی کسی ساحل کے قریب آئی ہے

(مقبول عامر)
 
یہ غزل جب میں کالج میں پڑھتا تھا اس زمانے میں تازہ چھپی تھی۔ ۔ اس وقت سے میری ڈائری میں درج ہے۔ پہلا دوسرا اور پانچواں شعر بہت پسند تھا اب بھی ہے۔:)
 

فرخ منظور

لائبریرین
یہ غزل جب میں کالج میں پڑھتا تھا اس زمانے میں تازہ چھپی تھی۔ ۔ اس وقت سے میری ڈائری میں درج ہے۔ پہلا دوسرا اور پانچواں شعر بہت پسند تھا اب بھی ہے۔:)

مقبول عامر صاحب کے انتقال کو 17 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہوسکتا ہے لیکن میں نے جو بات لکھی ہے وہ بھی میرے علم کی حد تک درست ہے۔ حضرت ناراضگی چھوڑ دیجئے:)

شکریہ! آپ نے کہہ دیا میں نے ناراضگی چھوڑ دی۔ :)
مہرباں ہو کے بلا لو مجھے چاہو جس وقت
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں

ویسے حوالے کے لئے آپ یہ ربط دیکھ سکتے ہیں۔
 
شکریہ! آپ نے کہہ دیا میں نے ناراضگی چھوڑ دی۔ :)
مہرباں ہو کے بلا لو مجھے چاہو جس وقت
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں

ویسے حوالے کے لئے آپ یہ ربط دیکھ سکتے ہیں۔
شکریہ۔ ۔ ۔وہ مجھ سے ہوئے ہمکلام اللہ اللہ۔:)
میں نے مقبول عامر صاحب کی یہ غزل 1988 میں غالباّ کسی ادبی رسالے میں ہی پڑھی تھی۔ جو کہ اُس وقت تازہ تازہ چھپا تھا۔
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ کیا ہی خوبصورت کلام ہے۔ سبحان اللہ!
فیس بک آپ کی جانب سے اس کا مطلع پڑھ کر تلاش کرنے کا سوچا تھا لیکن آپ نے خود ہی ڈھونڈ کر ارسال فرما دی۔ شکریہ جناب۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
آپ سب احباب کا شکریہ! خاص طور پر وارث صاحب کا کہ انہیں واقعی یہ غزل پسند آئی۔ ;)

محمود صاحب مجھے لگتا ہے میری اور آپ کی عمر تقریباً ایک ہی ہے کیونکہ میں نے بھی اس غزل کا مطلع کالج کے سالِ اوّل میں ہی کہیں پڑھا تھا۔ یقیناً اس وقت یہ غزل تازہ ہی ہوگی کیونکہ یہ 1986 کا زمانہ بنتا ہے۔ :)
 

پرویزبزدار

محفلین
بہت عمدہ غزل ہے۔ صبح دم دل کے دریچوں میں پہ یہ ہلکی دستک۔۔۔۔
دیکھ تو بادِ صبا کس کی خبر لائی ہے۔۔۔ اس شعر کے پہلے مصرعے میں ، 'میں ' ہے یا 'پہ' ؟
 
Top